1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی عسکریت پسند دوبارہ ملک میں داخل نہیں ہو سکیں گے، کیمرون

عاطف توقیر14 نومبر 2014

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے جمعے کے روز کہا ہے کہ ایسے برطانوی شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو دیگر ممالک میں مسلح تنازعات میں شریک ہوئے ہوں گے۔

تصویر: picture alliance /ZUMA Press/ W.Dabkowski

اس حوالے سے ایک نئے قانون کا مقصد عراق اور شام میں لڑنے والے برطانوی جہادیوں کی وطن واپسی کو روکنا ہے۔ نئے قواعد میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ ایسے افراد سے ان کے برطانوی پاسپورٹ بھی واپس لے لیے جائیں گے۔

انسداد دہشت گردی کے اس نئے قانون کے تحت ایسی ایئر لائنز جو برطانیہ کی جانب سے ’نو فلائی لسٹ‘ پر عمل پیرا نہیں ہوتیں، انہیں ملکی حدود میں اپنے مسافر ہوائی جہاز اتارنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔

آسٹریلوی پارلیمان سے جمعے کے روز اپنے خطاب میں برطانوی وزیر اعظم کیمرون نے کہا کہ تمام ایئرلائنز کو برطانوی سر زمین پر اترنے کے لیے اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ ان کی مسافر پروازوں میں ایسا کوئی شخص شامل نہ ہو، جس کے سفر پر برطانیہ نے پابندی عائد کر رکھی ہو۔ اس کے علاوہ فضائی کمپنیوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے تفویض کردہ سکیورٹی اقدامات کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔

برطانیہ نے عسکریت پسندوں کے ملک میں داخلے کو روکنے کے لیے سخت ترین قوانین کا اعلان کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

یہ بات اہم ہے کہ اگست میں برطانیہ نے اپنے ہاں سلامتی کے خطرات سے متعلق وارننگ دوسری اعلیٰ ترین سطح پر کر دی تھی، جس کی وجہ عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ مل کر لڑنے والے عسکریت پسندوں کی واپسی کی وجہ سے برطانیہ کو لاحق خطرات قرار دیے گئے تھے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ عراق اور شام  میں اسلامک اسٹیٹ کا حصہ بننے والے غیرملکی جنگجوؤں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

آسٹریلوی شہر برسبین میں جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے قبل دارالحکومت کینبرا میں ملکی پارلیمان سے اپنے خطاب میں کیمرون کا کہنا تھا، ’’ہمیں اس خطرے کے منبع سے لڑنا ہو گا۔‘‘

برطانیہ میں پولیس کو نئے اختیارات دیے گئے ہیں، جن کے تحت پولیس مشتبہ افراد کے پاسپورٹ ضبط کر سکتی ہے اور انہیں ملک سے باہر جانے سے روکنے کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے بغیر اسکریننگ کے واپس وطن لوٹنے والے افراد کو برطانیہ میں داخلے سے روک بھی سکتی ہے۔

کیمرون نے رواں برس ستمبر میں ان نئے قوانین کا اعلان کیا تھا، تاہم جمعے کے روز انہوں نے تاریخ کا اعلان کیے بغیر کہا کہ جلد ہی یہ نئے قواعد نافذالعمل ہو جائیں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی شہریوں کے مختلف شدت پسند اسلامی تنظیموں کا حصہ بننے پر برطانیہ میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ جولائی 2005ء میں اسی عسکریت پسندی کا نتیجہ لندن کے انڈر گراؤنڈ ریلوے سسٹم پر ان بم حملوں کی صورت میں نکلا تھا، جن میں 52 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں