1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی فوجی کا قتل: مشتبہ حملہ آور پر فردِ جرم عائد

30 مئی 2013

برطانوی پولیس نے ایک فوجی کے قتل کے الزام میں گرفتار دو مرکزی مشتبہ افراد میں سے ایک پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ اس فوجی کو گزشتہ ہفتے لندن میں دِن دیہاڑے قتل کر دیا گیا تھا۔

تصویر: Reuters

میٹروپولیٹن پولیس نے بدھ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بائیس سالہ مائیکل ادیبوال پر پچیس سالہ برطانوی فوجی لی رگبی کے قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

رگبی بائیس مئی کو لندن کے جنوب مشرقی علاقے ولوچ میں ایک حملے کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ حملہ اسلام پسندی کا نتیجہ تھا۔

پولیس نے ایک اعلامیے میں کہا ہے: ’’میٹروپولیٹن پولیس سروس کے کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کے سراغ رساں اہلکاروں نے ایک شخص پر بائیس مئی کو ولوچ میں ڈرمر لی رگبی کو قتل کرنے کی فردِ جرم عائد کر دی ہے۔‘‘

اس کے خلاف آتشیں اسلحہ رکھنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ اسے ریمانڈ پر پولیس حراست میں دے دیا گیا اور آج ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

مائیکل ادیبولاجو (درمیان میں) کی 2010ء میں لی گئی ایک تصویرتصویر: M.Richards/AFP/Getty Images

سرکاری استغاثہ کے جرائم اور انسدادِ دہشت گردی ڈویژن کے سربراہ سو ہیمنگ کے مطابق انہوں نے پولیس کو مشورہ دیا تھا کہ اب ادیبوال پر مقدمہ قائم کرنے کے لیے کافی ثبوت دستیاب ہیں اور عوامی مفاد کے لیے ایسا کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا: ’’اس شخص پر اب سنگین نوعیت کے جرم کے ارتکاب کی فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے اور اسے منصفانہ سماعت کا حق حاصل ہے۔‘‘

فرد جرم کا سامنا کرنے والا دوسرا ملزم اٹھائیس سالہ مائیکل ادیبولاجو ہے جو لندن کے ایک ہسپتال میں ہے۔ دونوں مشتبہ افراد گزشتہ ہفتے جائے وقوعہ پر پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے تھے اور انہیں طبی امداد دی گئی تھی۔

پولیس نے بدھ کو بتایا کہ رگبی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اسے تیز دھار آلے سے حملے کے نتیجے میں متعدد زخم آئے جو اس کی موت کی وجہ بنے۔

اس حملے کے بعد ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس کے مطابق مائیکل ادیبولاجو نے جائے وقوعہ پر راہ گیروں کے سامنے ایک تقریر کی تھی جس سے اس کے اسلام پسند خیالات ظاہر ہوتے ہیں۔ اس وقت وہ ایک چھرا اور بغدہ اٹھائے ہوئے تھا جبکہ پس منظر میں ایک لاش دکھائی دے رہی تھی۔

اس مقدمے کے حوالے سے گرفتار کیے جانے والے دیگر آٹھ افراد کو ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے رہا کر دیا گیا ہے۔

ng/ai(AFP)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں