برطانوی فون اسکینڈل: ذرائع ابلاغ کے استعمال کے نئے خطرات
10 دسمبر 2012
جب سن دو ہزار سات میں میڈیا ٹائکون روپرٹ مرڈوک کی کمپنی سے منسلک صحافیوں سے متعلق فون ہیکنگ اسکینڈل کی تحقیقات برطانیہ میں زور و شور سے جاری تھیں، برطانوی ٹیلی وژن پر جعلی فون کالوں کو موضوع بنا کر ایک مزاحیہ شو پیش کیا گیا۔ ’فون جیکر‘ نامی یہ کامیڈی شو برطانیہ میں اس قدر مقبول ہوا کہ اگلے برس اس پروگرام کو مؤقر بیفٹا میلے میں بہترین کامیڈی کے شعبے میں ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ تاہم اب سن دو ہزار بارہ میں لندن کے ایک ہسپتال میں حاملہ برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن سے معلومات حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی جعلی کال کے واقعے نے جعلی فون کالز اور فون ہیکننگ کے معاملے اور میڈیا کے کردار کے موضوع کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کر دیا ہے۔
قبل ازیں، ہسپتال کی انتظاميہ نے اس آسٹریلوی ریڈیو اسٹیشن کی مذمت کی، جس نے ڈھونگ رچا کر کیٹ سے متعلق معلومات حاصل کيں۔ اس اسٹیشن کو معلومات دینے والی نرس نے بظاہر خودکشی کر لی ہے۔ اس پيش رفت نے معاملے کو زیادہ گھمبیر بنا دیا ہے۔ 46 سالہ نرس جیسنتھا چند روز قبل مردہ حالت میں پائی گئی اور شبہ ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے۔
اس واقعے کے بعد ذرائع ابلاغ میں اخلاقی ضوابط سے متعلق بحث پھر سے چھڑ گئی ہے۔ آسٹریلیا کے ایف ایم ریڈیو ٹو ڈے ایف ایم کے پريزنٹرز نے ڈھونگ رچا کر خود کو شہزادہ چارلس اور ملکہ ایلزبتھ ظاہر کیا اور زیر علاج حاملہ شہزادی کیٹ کی بارے ميں معلومات حاصل کيں۔ سڈنی شہر کے اس ریڈیو اسٹيشن کے مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور کسی کو اس معمولی سے ’کرتب‘ کے اس قدر المناک نتائج کا اندازہ نہیں تھا۔ آسٹریلیا میں دو بڑی کمپنیوں نے اس ریڈیو اسٹیشن کو اشتہاریات دینا بند کردیے ہیں۔
سوشل میڈیا میں بھی واقعے کے حوالے سے زیادہ تر آسٹریلین ڈی جیز کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ادھر آسٹریلیا میں ریڈیو اناؤنسرز کے کردار اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے ریٹنگ میں سبقت لینے کے لیے ہر حد عبور کرنے پر عوامی حلقے سخت نکتہ چینی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ کے اخبارات آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ کو اور آسٹریلیا کا میڈیا برطانوی ذرائع ابلاغ کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اس صورت حال میں برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کی موت میں ذرائع ابلاغ کا کردار اور اس نوعیت کے دیگر واقعات ایک مرتبہ پھر عوامی حلقوں اور میڈیا کے نمائندوں کے درمیان موضوع بحث بن گئے ہیں۔
(shs / ia (Reuters