برطانوی ملکہ الزبتھ کے شوہر پرنس فیلپ انتقال کر گئے
9 اپریل 2021
برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کے شوہر اور ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فیلپ ننانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کی اطلاع آج جمعہ نو اپریل کو لندن میں شاہی خاندان کی سرکاری رہائش گاہ بکنگھم پیلس نے دی۔
اشتہار
پرنس فیلپ کا الزبتھ ثانی کے ساتھ ازدواجی رشتہ سات عشروں سے بھی زیادہ عرصے پر محیط تھا۔ اس دوران وہ ڈیوک آف ایڈنبرا کے طور پر ایک طرف اگر تقریباﹰ تین چوتھائی صدی تک اپنا ایک مخصوص شاہی کردار ادا کرنے کے پابند رہے تھے، تو ساتھ ہی اس وجہ سے ان کی ذاتی اور نجی زندگی بھی قدرے مختلف اور محدود ہی رہی تھی۔
پرنس فیلپ کی تقریباﹰ ایک صدی پر محیط زندگی بہت سی شخصی انتہاؤں سے عبارت تھی۔ ان کی پیدائش ماضی میں یونان پر حکمران شاہی خاندان میں ہوئی تھی اور انتقال برطانیہ کی تاریخ کی طویل ترین عرصے تک حکمران رہنے والی شاہی شخصیت کے شریک حیات کے طور پر۔
اس کے علاوہ پرنس فیلپ نے ملکہ برطانیہ کے ساتھ تقریباﹰ ایک ہزار سال پرانے اس یورپی شاہی خاندان کی تاریخ میں بہت سے اتار چڑھاؤ بھی دیکھے تھے۔ ان میں وہ عمل بھی شامل تھا، جس کے ذریعے اس شاہی خاندان نے اپنے اندر جھانکتے ہوئے خود کو اکیسویں صدی کے اوائل میں جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا شروع کر دیا تھا۔
پرنس فیلپ نے اپنی زندگی میں ملکہ الزبتھ کے شوپر کے طور پر 20 ہزار سے زائد مواقع پر قومی اور بین الاقوامی تقریبات میں اپنے فرائض انجام دیے۔ وہ سینکڑوں خیراتی اور فلاحی اداروں کے سربراہ یا سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔
انہوں نے ملکہ الزبتھ کے ساتھ مل کر اپنے چار بچوں کی تربیت اور پرورش میں بھی اہم کردار ادا کیا، جن میں سے سب سے بڑے بیٹے پرنس چارلس عشروں سے برطانوی ولی عہد کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
پرنس فیلپ کے انتقال کی اطلاع
پرنس فیلپ کے انتقال کی اطلاع دیتے ہوئے بکنگھم پیلس کی طرف سے آج جمعے کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''ہر میجسٹی ملکہ گہرے دکھ کے ساتھ یہ اعلان کرتی ہیں کہ ان کے بہت پیارے شوہر اور رائل ہائی نیس پرنس فیلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا، کا انتقال ہو گیا ہے۔‘‘
برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی نے، جو عوامی منظر نامے پر اپنے جذبات کے کھل کر اظہار سے مکمل احتراز کرتی ہیں اور اپنی نجی زندگی کے بارے میں تقریباﹰ کبھی بات نہیں کرتیں، ایک مرتبہ عوامی سطح پر گفتگو کرتے ہوئے پرنس فیلپ کا 'میری چٹان (مضبوط سہارا)‘ کہہ کر ذکر کیا تھا۔
پرنس فیلپ کی زندگی مجموعی طور پر کسی طرح کے شاہی اور نجی حالات کا امتزاج تھی، یہ بھی ایک دلچسپ پہلو ہے۔ ملکہ کے شوہر کے طور پر وہ پبلک میں اپنی بیوی سے تین قدم پیچھے رہ کر چلنے پر مجبور تھے مگر نجی زندگی میں وہ اسی ملکہ کے شوہر کے طور پر اپنے خاندان کے سربراہ بھی تھے۔
اشتہار
یونانی شاہی خاندان کے شہزادے
دس جون 1921ء کو یونانی جزیرے کورفُو میں اپنے والدین کی شاہی رہائش گاہ میں پیدا ہونے والے پرنس فیلپ اپنے والدین کے پانچ بچوں میں سے ایک اور واحد بیٹے تھے۔ ان کے والد پرنس اینڈریو یونان کے بادشاہ کے چھوٹے بھائی تھے۔ جب پرنس فیلپ کی عمر صرف 18 ماہ تھی، تو ان کے والدین اور یونانی شاہی خاندان کے ارکان کی اکثریت نے جلاوطنی کے بعد فرانس میں رہائش اختیار کر لی تھی۔
پرنس فیلپ نے اپنے پیچھے جن اہل خانہ کو سوگوار چھوڑا ہے، ان میں ان کی بیوہ ملکہ الزبتھ ثانی، چار بچے پرنس چارلس، شہزادی این، پرنس اینڈریو اور پرنس ایڈورڈ، آٹھ پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں اور ان پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کے اپنے دس بچے بھی شامل ہیں۔
دنیا بھر سے عالمی رہنماؤں کا اظہار افسوس
پرنس فیلپ کے انتقال پر ملکہ الزبتھ یا برطانوی وزیر اعظم کے نام بھیجے جانے والے خطوط اور پیغامات میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے شاہی حکمرانوں اور سربراہان مملکت و حکومت نے ڈیوک آف ایڈنبرا کی موت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پرنس فیلپ اور ملکہ الزبتھ ثانی کی شادی 73 برس سے بھی زائد عرصہ قبل 1947ء میں ہوئی تھی۔ اپنی نجی زندگی میں وہ ایک مصور، پائلٹ اور مصنف بھی تھے۔
م م / ع ح (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)
ملکہ الزبتھ نے وکٹوریہ کا ریکارڈ توڑ دیا
وکٹوریہ تریسٹھ برس اور 216 دنوں تک برطانیہ کی ملکہ رہیں۔ نو ستمبر کی شام نواسی سالہ ملکہ الزبتھ ثانی نے وکٹوریہ کا برطانیہ میں طویل ترین حکمرانی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
تاریخ ساز شخصیت
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے والد کی وفات کے بعد چھ فروری 1962ء کو برطانیہ کی ملکہ بنی تھیں۔ تب سے ہی وہ نہ صرف برطانیہ کی ملکہ ہیں بلکہ دولت مشترکہ ممالک اور چرچ آف انگلینڈ کی بھی سربراہ ہیں۔ وہ نو سمتبر 2015ء سے برطانیہ میں طویل ترین راج کرنے والی شخصیت بن گئی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
وکٹوریہ کا سنہرا دور
نو ستمبر 2015ء تک برطانیہ پر طویل ترین راج کرنے کا اعزاز ملکہ وکٹوریہ کو حاصل تھا۔ وہ 1819ء میں پیدا ہوئی تھیں جبکہ 1837ء میں ان کی تاج پوشی کی گئی تھی۔ وہ 1901ء میں اپنے انتقال تک برطانیہ پر راج کرتی رہیں۔ ان کا دور تریسٹھ برس اور سات مہینوں پر محیط رہا۔ وکٹوریہ کے دور میں ہی برطانیہ نے اقتصادی ترقی کی منزلیں طے کیں اور برطانیہ کا راج تقریباً دنیا بھر تک پھیل گیا۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
عمر رسیدہ ترین ملکہ
ملکہ الزبتھ ثانی کو 20 دسمبر2007ء سے ہی برطانیہ کی عمر رسیدہ ترین ملکہ ہونے کا اعزاز ہے۔ قبل ازیں یہ اعزاز بھی وکٹوریہ کو ہی حاصل تھا۔ جب ملکہ وکٹوریہ کا انتقال ہوا تھا تو وہ 81 برس، سات مہینے اور29 دن کی تھیں۔ ملکہ الزبتھ اس سال اکیس اپریل کو 89 برس کی ہو گئیں۔ تئیس جنوری 2015ء کو سعودی بادشاہ عبداللہ کی وفات کے بعد ملکہ الزبتھ نے دنیا بھر میں عمر رسیدہ ترین حکمران ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
انڈیا کی واحد ملکہ
ملکہ وکٹوریہ کو ایک ایسا اعزاز حاصل رہا، جو ملکہ الزبتھ ثانی بھی نہ چھین سکیں۔ ملکہ وکٹوریہ یکم جنوری 1877ء کو برطانیہ کی ایسی پہلی ملکہ بنیں، جنہیں ’ایمپرس آف انڈیا‘ کا ٹائیٹل دیا گیا۔ اس وقت بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار انڈیا کا ہی حصہ تھے۔ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم ہو گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
ملکہ الزبتھ جرمنی میں
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے دور اقتدار میں سات مرتبہ جرمنی کا دورہ کر چکی ہیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 1965ء میں جرمنی کا دورہ کیا۔ اس تصویر میں وہ بون شہر میں جرمن صدر ہائنرش لُبکے کے ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس پہلے دورے میں ملکہ نے گیارہ روز تک جرمنی میں قیام کیا۔ اس دوران وہ سابق دارالحکومت بون کے علاوہ اس وقت کے منقسم برلن اور دیگر سولہ شہروں میں بھی گھومی پھریں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rehm
ملکہ الزبتھ اور جرمن
ملکہ الزبتھ نے حال ہی میں جون 2015ء میں جرمنی کا دورہ کیا تھا۔ اس تصویر میں وہ اپنے شوہر فیلپ، جرمن صدر یوآخم گاؤک اور ان کی اہلیہ کی ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ تصویر برلن میں صدر کی رہاش گاہ کے سامنے ہی لی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
کوئین وکٹوریہ اوّل اور پرنس البرٹ
کوئین وکٹوریہ اوّل نے 1840ء میں پرنس البرٹ سے شادی کی۔ ان کے نو بچے ہوئے۔ البرٹ 1861ء میں صرف بیالیس برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ البرٹ کی موت نے ملکہ الزبتھ اوّل کو شدید غم میں مبتلا کر دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ برسوں عوامی زندگی سے دور رہیں۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہاؤس آف لارڈز سے خطاب
ملکہ الزبتھ ثانی برطانوی پارلیمان سے اب تک 62 مرتبہ سالانہ خطاب کر چکی ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کی سربراہی سنبھالنے کے بعد موجودہ ملکہ نے اب تک 97 غیر ملکی دورے کیے ہیں، جن میں سے پہلا 1955ء میں سربراہ مملکت کے طور پر ان کا ناروے کا دورہ تھا اور آخری ابھی اسی سال جون میں جرمنی کا کئی روزہ سرکاری دورہ۔
تصویر: AP
شہزادی الزبتھ یونیفارم میں
دوسری عالمی جنگ کے دوران الزبتھ نے برطانوی فوج کے لیے ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔ انہوں نے مکینیکس میں تعلیم حاصل کی تھی جبکہ وہ ٹرک چلانا بھی جانتی تھیں۔ یہ تصویر 1945ء میں لی گئی تھی۔
تصویر: public domain
تھائی لینڈ کے بادشاہ کے ساتھ
ملکہ الزبتھ نے 1972ء میں تھائی بادشاہ بھومی بول کی کے ہمراہ۔ اس وقت دنیا کے کسی بھی ملک میں طویل ترین عرصے تک حکمرانی کرنے والی شاہی شخصیت تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول کی ہے، جنہیں تخت پر براجمان ہوئے قریب 69 برس ہو چکے ہیں۔ وہ برطانیہ میں ملکہ الزبتھ کے تخت پر براجمان ہونے سے بھی چھ برس پہلے تھائی لینڈ میں بادشاہ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔