برطانوی ملکہ سابقہ نازی اذیتی کیمپ کا دورہ کریں گی
18 مئی 2015لندن سے موصولہ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق نواسی سالہ برطانوی ملکہ اگلے مہینے جرمنی کا یہ دورہ اپنے شوہر پرنس فیلپ کے ہمراہ کریں گی اور اس دوران وہ دوسری عالمی جنگ کے دور میں نازیوں کے بَیرگن بَیلزن کے مقام پر قائم کردہ اس اذیتی کیمپ کا دورہ بھی کریں گی، جہاں آنے فرانک کا انتقال ہوا تھا۔
الزبتھ ثانی ماضی کے بَیرگن بَیلزن کیمپ کی جگہ پر قائم آنے فرانک کی یادگار دیکھنے بھی جائیں گی۔ آنے فرانک ایک ٹین ایجر یہودی لڑکی تھی، جو اس کیمپ کے قیدیوں میں شامل تھی۔ اس کی نازی دور میں لکھی گئی اور ایک نابالغ انسان کے طور پر موت کے مسلسل خوف کے تحت گزارے جانے والے دنوں کے احساسات کی مظہر ڈائریاں دنیا بھر میں مشہور ہوئی تھیں۔ آنے فرانک کا انتقال 1945 میں اسی نازی کیمپ میں ٹائیفائیڈ کی وجہ سے ہوا تھا۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ لندن میں بکنگھم پیلس کے اعلان کے مطابق اپنے اس دورے کے دوران ملکہ الزبتھ ثانی نازیوں کے ہاتھوں یہودی قتل عام کے دوران زندہ بچ جانے والے چند افراد سے ملاقات کرنے کے علاوہ ایسے سابقہ فوجیوں سے بھی ملیں گی، جنہوں نے دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر شمالی جرمنی میں قائم اس اذیتی کیمپ کو آزاد کرایا تھا۔
1941 اور 1945 کے دوران یورپ کے مختلف ملکوں سے 50 ہزار سے زائد قیدیوں کو ملک بدر کر کے اس کیمپ میں پہنچایا گیا تھا، جن میں سے 20 ہزار سے زائد وہیں پر انتقال کر گئے تھے۔ یہ کیمپ 70 برس قبل برطانوی فوجیوں نے آزاد کرایا تھا، جنہوں نے اس موقع پر پہلی مرتبہ وہاں ایسی تصویریں بھی لی تھیں، جو نازیوں کے ہاتھوں یہودی قتل عام یا ہولوکاسٹ کا بین الاقوامی سطح پر پہلا تصویری ثبوت قرار دی جاتی ہیں۔
اس نازی اذیتی کیمپ کو آزاد کرانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وفاقی جرمن صدر یوآخِم گاؤک نے اپریل میں ایک سرکاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جن اتحادی فوجیوں نے اس کیمپ کو آزاد کرایا، انہوں نے ’جرمنی میں انسانیت کی بحالی‘ کا فریضہ انجام دیا تھا۔
برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی اور ان کے شوہر شہزادہ فیلپ جرمنی کا یہ سرکاری دورہ 24 سے لے کر 26 جون تک کریں گے اور اس دوران وہ وفاقی چانسلر انگیلا میرکل سے بھی ملیں گے جبکہ ان کے اعزاز میں ایک ریاستی عشائیہ بھی دیا جائے گا۔