برطانوی موسیقار سر سائمن ریٹل کا جرمن شہریت کے حصول کا فیصلہ
16 جنوری 2021
عالمی شہرت یافتہ برطانوی میوزک ڈائریکٹر سر سائمن ریٹل کا شمار دنیا کے بہترین موسیقاروں میں ہوتا ہے۔ اس وقت وہ لندن سمفنی آرکیسٹرا کے میوزک ڈائریکٹر ہیں اور اب انہوں نے جرمن شہریت کے حصول کے لیے درخواست دے دی ہے۔
اشتہار
سر سائمن ریٹل کی عمر اس وقت 65 برس ہے اور ان کا جرمنی کے ساتھ ہمیشہ ہی سے ایک خاص تعلق رہا ہے۔ وہ اس وقت برطانیہ کے بین الاقوامی شہرت یافتہ لندن سمفنی آرکیسٹرا کے میوزک ڈائریکٹر ہیں اور 2023ء تک وہ وہاں اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
میونخ میں سمفنی آرکیسٹرا کے چیف میوزک ڈائریکٹر
سر ریٹل کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں جرمن شہر میونخ کے سمفنی آرکیسٹرا اور جرمن صوبے باویریا کے نشریاتی ادارے باویرین براڈکاسٹنگ کے کوائر کے چیف میوزک ڈائریکٹر ہوں گے۔ میونخ میں ان کے کنسرٹس کا آغاز 2023ء اور 2024ء کے سیزن سے ہو گا۔
سائمن ریٹل برطانیہ کے شہری ہیں اور موسیقی کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں برطانوی ملکہ کی طرف سے سر کا خطاب بھی دیا جا چکا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی برطانوی شہریت بھی آئندہ اپنے پاس رکھنا چاہیں گے کیونکہ دوسری صورت میں ان کے لیے ''ایسا کرنا جذباتی طور پر ناممکن ہوتا۔‘‘
'فیصلہ موسیقی کی وجہ سے بھی اور ذاتی نوعیت کا بھی‘
سر سائمن ریٹل کے اس اعلان نے کہ وہ قریب ڈھائی سال بعد لندن سمفنی آرکیسٹرا چھوڑ کر میونخ سمفنی آرکیسٹرا سے وابستہ ہو جائیں گے، برطانیہ میں کلاسیکی مغربی موسیقی کے ماہرین اور شائقین کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔
یورپ کے دس بڑے کنسرٹ ہال
یورپ کے جدید کنسرٹ ہال صرف بہترین موسیقی ہی پیش نہیں کرتے بلکہ یہ تعمیراتی لحاظ سے بھی کسی شاہکار سے کم نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Gateau
کلڈن پرفارمنگ آرٹس سینٹر، ناروے
ناروے کے مشرقی ساحل پر ایک سو میٹر بلند آرٹ سینٹر انتہائی پرشکوہ ہے۔ سن 2012 میں یہ ڈیڑھ لاکھ مربع میٹر سے زائد رقبے پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ انتہائی مشہور تھیئٹریکل گروپ اگدر کے علاوہ مغربی کلاسیکل موسیقی کے ملکی سرپرستی میں چلنے والے گروپوں کا مرکز بھی ہے۔
تصویر: picture alliance/Arcaid/S. Ellingsen
فل ہارمنی ڈی پیرس
مشہور آرکسٹرا کنڈکٹر پیریر بولیز اور ماہر تعمیرات ژاں نویل نے مشترکہ طور پر اس میوزک ہال کو تعمیر کرنے کو سوچا اور اسے عملی شکل دی۔ یہ ہال سن 2015 میں مکمل کیا گیا تھا۔ اس کا سامنے والا حصہ ایلومینیم سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی سینتیس فُٹ بلند چھت سے پیرس کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Muncke
سیج گیٹس ہیڈ، انگلینڈ
روشنیوں سے منور اس مکمل عمارت کو سر نورمن فوسٹر نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کے دروازے عوام کے لیے سن 2004 میں کھولے گئے تھے۔ یہ میوزک سینٹر سال کے 364 دن اور ایک دن میں سولہ گھنٹے کھلا رہتا ہے۔
پرتگال کے بندرگاہی شہر پورٹو میں واقع اس میوزک ہال میں ایک وقت میں تیرہ سو شائقین بیٹھ سکتے ہیں۔ اس کی سفید کنکریٹ اور شیشوں سے مزین عمارت انتہائی عالیشان ہے۔ اس کو اندر سے پرتگالی ثقافتی ٹائلوں سے سجایا گیا ہے۔ بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کے شیشے کے چھت کو کھولا بھی جا سکتا ہے۔
ہسپانوی شہر ویلینسیا کے قلب میں وسیع و عریض محل کو آرٹس اور سائنس کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔ دور سے اس محل کی عمارت ایسا ڈھانچہ ہے جو ایک بڑے دیو یا وہیل مچھلی جیسی ہے۔ اس میں مچھلیاں رکھنے والا مرکز، نباتات اور سائنس کا عجائب گھر بھی قائم ہے۔
ناروے کا نیشنل اوپیرا اور بیلے مرکز نفاست و نزاکت کا شکار ہے۔ اس ہال کو شیشیے کی دیواروں کا سہارا حاصل ہے۔ چھتیس ہزار سنگ مرمر کے بلاک اس مرکز کی عمارت میں نصب ہیں۔ اس ہال کے باہر کا لینڈ اسکیپ بھی انتہائی شاندار ہے۔
جب اس کا افتتاح ہوا تھا، تو اسی وقت اس کے غیرمعمول تعمیراتی ڈھانچے پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ لیکن بعدازاں ماہر تعمیرات ہانس شارون کی ڈیزائن کردہ یہی عمارت دنیا بھر کے مادڑن کنسرٹ ہالز کے لیے ایک نمونہ ثابت ہوئی۔ اس میں پہلا کنسرٹ 1963ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/Arco Images/Schoening Berlin
آلٹو تھیئٹر ایسن، جرمنی
فن لینڈ کے ماہر تعمیرات ایلور آلٹو یونان کے قدیم تھیٹر کے طرز تعمیر سے متاثر تھے۔ انہوں نے پچاس کی دہائی میں اس کا ڈیزائن تیار کیا تھا لیکن اس کی تعمیر کا آغاز 1983ء میں ہوا۔ اس عمارت کو کلاسیک ماڈرن ڈیزائن کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Bernadette Grimmenstein
ہارپ میوزک ہال، آئس لینڈ
آئس لینڈ کے دارالحکومت کے مشہور فنکار اولفور ایلیاسن کو روشنیوں سے پیار تھا اور اس ہارپ میوزک ہال کی تعمیر میں خاص طور پر مسحور کن روشنیوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کا فرنٹ شہد کی مکھیوں کے چھتے جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس کو موسیقی کے مغربی ساز ہارپ کا نام دیا گیا ہے اور یہ اس برف سے لدے رہنے والے ملک میں موسم گرما کا پہلا مہینہ بھی ہے۔
ایک تاریخی گودام کی شکل پر بنایا گیا یہ میوزک ہال شیشے کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے یہ ہوا میں تیر رہا ہو۔ اس کی چھت ایک لہر کی شکل پر بنائی گئی ہے۔
تصویر: T. Rätzke
10 تصاویر1 | 10
ان کے اس اعلان کے بعد یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ شاید ان کے اس فیصلے کا تعلق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ سے ہو۔
اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے لیے اپنے اس فیصلے کی کوئی بھی سیاسی وضاحت کرنا بہت آسان ہوتا، ''لیکن سچ تو یہ ہے کہ میرا یہ فیصلہ موسیقارانہ نوعیت کا ہے اور بہت ذاتی نوعیت کا بھی۔‘‘
اشتہار
اہل خانہ طویل عرصے سے برلن میں
سر سائمن ریٹل اور ان کی چیک جمہوریہ سے تعلق رکھنے والی موجودہ اہلیہ ماگڈالینا کوزینیا لندن میں رہتے ہیں۔
کوزینیا بھی کلاسیکی مغربی موسیقی کی دنیا کی ایک معروف شخصیت ہیں۔ سر سائمن ریٹل کے تین بچے ہیں، جو سب جرمن دارالحکومت برلن میں رہتے ہیں۔
سر ریٹل کہتے ہیں، ''جب میں اور میری اہلیہ برلن میں اپنے گھر پر ہوتے ہیں تو ہمارے بچوں کے چہرے کھلنے لگتے ہیں۔ جرمنی میں میرا گھر برلن میں ہے اور میرا خاندان طویل عرصے سے وہاں رہتا ہے۔ میں میونخ سمفنی آرکیسٹرا کا چیف میوزک ڈائریکٹر ہوتے ہوئے بھی برلن میں ہی مقیم رہوں گا۔‘‘
یورپ کے دس بڑے کنسرٹ ہال
یورپ کے جدید کنسرٹ ہال صرف بہترین موسیقی ہی پیش نہیں کرتے بلکہ یہ تعمیراتی لحاظ سے بھی کسی شاہکار سے کم نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Gateau
کلڈن پرفارمنگ آرٹس سینٹر، ناروے
ناروے کے مشرقی ساحل پر ایک سو میٹر بلند آرٹ سینٹر انتہائی پرشکوہ ہے۔ سن 2012 میں یہ ڈیڑھ لاکھ مربع میٹر سے زائد رقبے پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ انتہائی مشہور تھیئٹریکل گروپ اگدر کے علاوہ مغربی کلاسیکل موسیقی کے ملکی سرپرستی میں چلنے والے گروپوں کا مرکز بھی ہے۔
تصویر: picture alliance/Arcaid/S. Ellingsen
فل ہارمنی ڈی پیرس
مشہور آرکسٹرا کنڈکٹر پیریر بولیز اور ماہر تعمیرات ژاں نویل نے مشترکہ طور پر اس میوزک ہال کو تعمیر کرنے کو سوچا اور اسے عملی شکل دی۔ یہ ہال سن 2015 میں مکمل کیا گیا تھا۔ اس کا سامنے والا حصہ ایلومینیم سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی سینتیس فُٹ بلند چھت سے پیرس کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Muncke
سیج گیٹس ہیڈ، انگلینڈ
روشنیوں سے منور اس مکمل عمارت کو سر نورمن فوسٹر نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کے دروازے عوام کے لیے سن 2004 میں کھولے گئے تھے۔ یہ میوزک سینٹر سال کے 364 دن اور ایک دن میں سولہ گھنٹے کھلا رہتا ہے۔
پرتگال کے بندرگاہی شہر پورٹو میں واقع اس میوزک ہال میں ایک وقت میں تیرہ سو شائقین بیٹھ سکتے ہیں۔ اس کی سفید کنکریٹ اور شیشوں سے مزین عمارت انتہائی عالیشان ہے۔ اس کو اندر سے پرتگالی ثقافتی ٹائلوں سے سجایا گیا ہے۔ بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کے شیشے کے چھت کو کھولا بھی جا سکتا ہے۔
ہسپانوی شہر ویلینسیا کے قلب میں وسیع و عریض محل کو آرٹس اور سائنس کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔ دور سے اس محل کی عمارت ایسا ڈھانچہ ہے جو ایک بڑے دیو یا وہیل مچھلی جیسی ہے۔ اس میں مچھلیاں رکھنے والا مرکز، نباتات اور سائنس کا عجائب گھر بھی قائم ہے۔
ناروے کا نیشنل اوپیرا اور بیلے مرکز نفاست و نزاکت کا شکار ہے۔ اس ہال کو شیشیے کی دیواروں کا سہارا حاصل ہے۔ چھتیس ہزار سنگ مرمر کے بلاک اس مرکز کی عمارت میں نصب ہیں۔ اس ہال کے باہر کا لینڈ اسکیپ بھی انتہائی شاندار ہے۔
جب اس کا افتتاح ہوا تھا، تو اسی وقت اس کے غیرمعمول تعمیراتی ڈھانچے پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ لیکن بعدازاں ماہر تعمیرات ہانس شارون کی ڈیزائن کردہ یہی عمارت دنیا بھر کے مادڑن کنسرٹ ہالز کے لیے ایک نمونہ ثابت ہوئی۔ اس میں پہلا کنسرٹ 1963ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/Arco Images/Schoening Berlin
آلٹو تھیئٹر ایسن، جرمنی
فن لینڈ کے ماہر تعمیرات ایلور آلٹو یونان کے قدیم تھیٹر کے طرز تعمیر سے متاثر تھے۔ انہوں نے پچاس کی دہائی میں اس کا ڈیزائن تیار کیا تھا لیکن اس کی تعمیر کا آغاز 1983ء میں ہوا۔ اس عمارت کو کلاسیک ماڈرن ڈیزائن کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Bernadette Grimmenstein
ہارپ میوزک ہال، آئس لینڈ
آئس لینڈ کے دارالحکومت کے مشہور فنکار اولفور ایلیاسن کو روشنیوں سے پیار تھا اور اس ہارپ میوزک ہال کی تعمیر میں خاص طور پر مسحور کن روشنیوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کا فرنٹ شہد کی مکھیوں کے چھتے جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس کو موسیقی کے مغربی ساز ہارپ کا نام دیا گیا ہے اور یہ اس برف سے لدے رہنے والے ملک میں موسم گرما کا پہلا مہینہ بھی ہے۔
ایک تاریخی گودام کی شکل پر بنایا گیا یہ میوزک ہال شیشے کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے یہ ہوا میں تیر رہا ہو۔ اس کی چھت ایک لہر کی شکل پر بنائی گئی ہے۔
تصویر: T. Rätzke
10 تصاویر1 | 10
ان کے مطابق، ''میرا گھر برلن ہے لیکن میں لندن کے ساتھ اپنا رابطہ بھی پوری طرح ختم نہیں ہونے دوں گا۔‘‘
برطانیہ پر تنقید بھی
سر سائمن ریٹل برطانیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق برطانیہ کے ثقافتی منظر نامے کا حصہ بننا کبھی بھی آسان نہیں تھا۔ اب لیکن صورت حال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مشکل اور صبر آزما ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا، ''بریگزٹ کے بعد اب برطانوی فنکاروں کو یورپ آ کر کام کرنے کے لیے ویزا لینا پڑے گا۔ یوں کسی بھی موسیقار کی زندگی بہت مشکل ہو جائے گی۔‘‘ سر ریٹل نے کہا کہ وہ اپنے لیے جرمن شہریت کے حصول کی درخواست دے چکے ہیں۔
م م / ع آ (ڈی پی اے، روئٹرز)
معروف جرمن موسیقار رچرڈ واگنر
ممتاز جرمن شاعر، ہدایتکار، میوزک کنڈکٹر، ادیب اور موسیقار رچرڈ واگنر 22 مئی 1813ء کو لائپسگ میں پیدا ہوئے۔ اپنی دو سو ویں سالگرہ کے موقع پر بھی واگنر بدستور بہت سے لوگوں کے لیے ایک معمّہ بنے ہوئے ہیں۔
واگنر ویانا میں
واگنر کو صحافیوں کی طرف سے ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہا۔ اس مزاحیہ اور طنزیہ تصویر میں موسیقی کے نقاد اور واگنر کے بڑے مخالف ایڈورڈ ہانشلک کو دکھایا گیا ہے۔
اعزازات سے لدے ہوئے واگنر
1876ء کے اس کارٹون میں موسیقار واگنر کو اعزازات سے لدا ہوا دکھایا گیا ہے۔ بائیروتھ فیسٹیول کا آغاز اُسی سال ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/akg-images
’1891ء میں پیرس کا نیا محاصرہ‘
یہ کارٹون 1891ء میں پیرس میں بنایا گیا تھا۔ اس تصویر کے دوسرے حصے میں واگنر کی ورکشاپ دکھائی گئی ہے۔
تصویر: picture alliance/akg-images
بروکنر اور واگنر
آنٹون بروکنر واگنر کے بہت بڑے مداح قرار دیے جاتے ہیں۔ بروکنر کو بعض اوقات ’دی سمفونک واگنر‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ان کے کام میں واگنر کے کام کی جھلک نظر آتی ہے مگر گلوکاری کے بغیر۔
تصویر: picture alliance/akg-images
ہانس فان بیولو
میوزک کنڈکٹر ہانس فان بیولو واگنر کے ایک اور پرستار ہیں۔ فان بیولو کو موسیقی ترتیب دینے کے جدید آرٹ کا موجد قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/akg-images
واگنر بطور میوزک کنڈکٹر
واگنر 1842ء میں ڈریزڈن منتقل ہوئے اور کورٹ کنڈکٹر کی حیثیت سے سیکسنی کے درباری آرکسٹرا سے وابستہ ہو گئے۔ اُسی سال اکتوبر میں اُنہیں موسیقی کے شعبے میں انقلابی کامیابی حاصل ہوئی اور اُن کا اوپیرا Rienzi اسٹیج کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/akg-images
موسیقی کے شائقین اور واگنر
واگنر آج بھی تاریخ کے کامیاب ترین کمپوزرز میں سے ایک ہیں۔ اُن کی موسیقی آج بھی سننے والے کو مسحور کر دیتی ہے۔ ایسے لوگ کم ہی ہیں، جو کہیں کہ اُنہیں واگنر سے کوئی دلچسپی نہیں۔
تصویر: picture alliance/akg-images
بہت سے معروف کمپوزرز
1871ء کے بعد بنائے گئے اس کارٹون میں مختلف کمپوزرز کو دکھایا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ اس وقت تک زندہ تھے جبکہ باقی انتقال کر چکے تھے۔
تصویر: picture alliance/akg-images
لِسٹ اور واگنر
فرانس لسٹ، واگنر کے دوست بھی تھے، مالی معاونت کرنے والے بھی اور سسر بھی۔ واگنر ان کے بہت ہی زیادہ شکر گزار رہے۔
تصویر: picture alliance/akg-images
کچھ سنجیدہ
اس تصویر میں رچرڈ واگنر اپنی اہلیہ کوزیما کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔