برطانوی وزیر اعظم برطانیہ اور بھارت کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت داری کے کئی معاہدوں کے اعلانات کریں گے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کے آشرم کا دورہ کرنے کے بعد ان کی تعریف بھی کی ہے۔
اشتہار
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اپنے دو روزہ بھارتی دورے پر جمعرات کی صبح گجرات پہنچے اور سب سے پہلے ریاستی دارالحکومت احمد آباد کا دورہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق وہ اپنے دورے کے دوران بہت سارے تجارتی معاہدوں کا اعلان کریں گے، جس کا مقصد برطانیہ اور بھارت کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی میں شراکت داری کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔
نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کی ایک پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم جانسن اپنے دورہ بھارت کا استعمال دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے کریں گے۔ ان کی کوشش ہے کہ برطانوی تاجروں کے لیے کاروباری رکاوٹیں کم ہو جائیں تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہو سکیں اور ترقی ہو۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "آج برطانیہ اور بھارتی کاروبار سافٹ ویئر اور انجینئرنگ سے لے کر صحت تک کے شعبوں میں ایک ارب پاؤنڈ سے زیادہ کی نئی سرمایہ کاری اور برآمدی سودوں کی تصدیق کریں گے۔ اس سے برطانیہ میں تقریباً 11,000 نئے روزگار پیدا ہوں گے۔"
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا، "آج جبکہ میں بھارت پہنچ رہا ہوں، مجھے وہ وسیع امکانات نظر آ رہے ہیں جو ہمارے دونوں عظیم ملک مل کر حاصل کر سکتے ہیں۔ فائیو جی اور ٹیلی کام سے لے کر صحت میں تحقیق اور قابل تجدید توانائی میں نئی شراکت داریوں تک برطانیہ اور بھارت دنیا کی قیادت کر رہے ہیں۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "ہماری یہ طاقتور پارٹنرشپ، ہمارے لوگوں کے لیے ملازمتیں، ترقی اور مواقع فراہم کر رہی ہے، اور یہ آنے والے سالوں میں مزید مضبوط ہوتی جائے گی۔"
اشتہار
جانسن - مودی ملاقات
اطلاعات کے مطابق بورس جانسن جمعرات کو احمد آباد میں پہلے گجرات کے معروف تاجروں سے ملاقات کریں گے جس میں اڈانی گروپ کے گوتم اڈانی کا نام سر فہرست ہے۔ وہ اس وقت بھارت کی امیر ترین شخصیت ہیں اور دنیا کے چند امیر ترین لوگوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اڈانی گروپ کا اصل دفتر احمد آباد میں ہی واقع ہے۔
22 اپریل جمعے کے روز برطانوی وزیر اعظم نئی دہلی میں ہوں گے جہاں ان کی ملاقات بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ہونی ہے۔ اس موقع پر کئی گھریلو اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کی توقع ہے۔ خاص طور پر یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں، بھارت نے جو موقف اپنایا ہے اس پر مغربی ممالک کو تشویش لاحق ہے۔
گاندھی جی کی تعریف
بورس جانسن دارالحکومت دہلی کے بجائے جمعرات کی صبح گجرات کی ریاست احمد آباد میں اترے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ہوٹل پہنچنے کے بعد انہوں نے سابرمتی میں واقع مہاتما گاندھی کے آشرم کا دورہ کیا اور وہاں چرخہ کاتنے کی بھی کوشش کی۔
اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم نے گاندھی جی کی تعریف میں کہا، "اس غیر معمولی آدمی کے آشرم میں آنا، اور یہ سمجھنا کہ اس شخص نے سچائی اور عدم تشدد کے اتنے سادہ اصولوں کو دنیا کو بہتر بنانے کے لیے کیسے استعمال کیا، واقعی ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔"
ملکہ الزبتھ نے وکٹوریہ کا ریکارڈ توڑ دیا
وکٹوریہ تریسٹھ برس اور 216 دنوں تک برطانیہ کی ملکہ رہیں۔ نو ستمبر کی شام نواسی سالہ ملکہ الزبتھ ثانی نے وکٹوریہ کا برطانیہ میں طویل ترین حکمرانی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
تاریخ ساز شخصیت
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے والد کی وفات کے بعد چھ فروری 1962ء کو برطانیہ کی ملکہ بنی تھیں۔ تب سے ہی وہ نہ صرف برطانیہ کی ملکہ ہیں بلکہ دولت مشترکہ ممالک اور چرچ آف انگلینڈ کی بھی سربراہ ہیں۔ وہ نو سمتبر 2015ء سے برطانیہ میں طویل ترین راج کرنے والی شخصیت بن گئی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
وکٹوریہ کا سنہرا دور
نو ستمبر 2015ء تک برطانیہ پر طویل ترین راج کرنے کا اعزاز ملکہ وکٹوریہ کو حاصل تھا۔ وہ 1819ء میں پیدا ہوئی تھیں جبکہ 1837ء میں ان کی تاج پوشی کی گئی تھی۔ وہ 1901ء میں اپنے انتقال تک برطانیہ پر راج کرتی رہیں۔ ان کا دور تریسٹھ برس اور سات مہینوں پر محیط رہا۔ وکٹوریہ کے دور میں ہی برطانیہ نے اقتصادی ترقی کی منزلیں طے کیں اور برطانیہ کا راج تقریباً دنیا بھر تک پھیل گیا۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
عمر رسیدہ ترین ملکہ
ملکہ الزبتھ ثانی کو 20 دسمبر2007ء سے ہی برطانیہ کی عمر رسیدہ ترین ملکہ ہونے کا اعزاز ہے۔ قبل ازیں یہ اعزاز بھی وکٹوریہ کو ہی حاصل تھا۔ جب ملکہ وکٹوریہ کا انتقال ہوا تھا تو وہ 81 برس، سات مہینے اور29 دن کی تھیں۔ ملکہ الزبتھ اس سال اکیس اپریل کو 89 برس کی ہو گئیں۔ تئیس جنوری 2015ء کو سعودی بادشاہ عبداللہ کی وفات کے بعد ملکہ الزبتھ نے دنیا بھر میں عمر رسیدہ ترین حکمران ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
انڈیا کی واحد ملکہ
ملکہ وکٹوریہ کو ایک ایسا اعزاز حاصل رہا، جو ملکہ الزبتھ ثانی بھی نہ چھین سکیں۔ ملکہ وکٹوریہ یکم جنوری 1877ء کو برطانیہ کی ایسی پہلی ملکہ بنیں، جنہیں ’ایمپرس آف انڈیا‘ کا ٹائیٹل دیا گیا۔ اس وقت بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار انڈیا کا ہی حصہ تھے۔ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم ہو گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
ملکہ الزبتھ جرمنی میں
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے دور اقتدار میں سات مرتبہ جرمنی کا دورہ کر چکی ہیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 1965ء میں جرمنی کا دورہ کیا۔ اس تصویر میں وہ بون شہر میں جرمن صدر ہائنرش لُبکے کے ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس پہلے دورے میں ملکہ نے گیارہ روز تک جرمنی میں قیام کیا۔ اس دوران وہ سابق دارالحکومت بون کے علاوہ اس وقت کے منقسم برلن اور دیگر سولہ شہروں میں بھی گھومی پھریں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rehm
ملکہ الزبتھ اور جرمن
ملکہ الزبتھ نے حال ہی میں جون 2015ء میں جرمنی کا دورہ کیا تھا۔ اس تصویر میں وہ اپنے شوہر فیلپ، جرمن صدر یوآخم گاؤک اور ان کی اہلیہ کی ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ تصویر برلن میں صدر کی رہاش گاہ کے سامنے ہی لی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
کوئین وکٹوریہ اوّل اور پرنس البرٹ
کوئین وکٹوریہ اوّل نے 1840ء میں پرنس البرٹ سے شادی کی۔ ان کے نو بچے ہوئے۔ البرٹ 1861ء میں صرف بیالیس برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ البرٹ کی موت نے ملکہ الزبتھ اوّل کو شدید غم میں مبتلا کر دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ برسوں عوامی زندگی سے دور رہیں۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہاؤس آف لارڈز سے خطاب
ملکہ الزبتھ ثانی برطانوی پارلیمان سے اب تک 62 مرتبہ سالانہ خطاب کر چکی ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کی سربراہی سنبھالنے کے بعد موجودہ ملکہ نے اب تک 97 غیر ملکی دورے کیے ہیں، جن میں سے پہلا 1955ء میں سربراہ مملکت کے طور پر ان کا ناروے کا دورہ تھا اور آخری ابھی اسی سال جون میں جرمنی کا کئی روزہ سرکاری دورہ۔
تصویر: AP
شہزادی الزبتھ یونیفارم میں
دوسری عالمی جنگ کے دوران الزبتھ نے برطانوی فوج کے لیے ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔ انہوں نے مکینیکس میں تعلیم حاصل کی تھی جبکہ وہ ٹرک چلانا بھی جانتی تھیں۔ یہ تصویر 1945ء میں لی گئی تھی۔
تصویر: public domain
تھائی لینڈ کے بادشاہ کے ساتھ
ملکہ الزبتھ نے 1972ء میں تھائی بادشاہ بھومی بول کی کے ہمراہ۔ اس وقت دنیا کے کسی بھی ملک میں طویل ترین عرصے تک حکمرانی کرنے والی شاہی شخصیت تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول کی ہے، جنہیں تخت پر براجمان ہوئے قریب 69 برس ہو چکے ہیں۔ وہ برطانیہ میں ملکہ الزبتھ کے تخت پر براجمان ہونے سے بھی چھ برس پہلے تھائی لینڈ میں بادشاہ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔