برطانوی وزیر خارجہ ، پاکستان میں
7 جولائی 2009اسی سبب ملی بینڈ نے اپنے دورے کے پہلے ہی روز منگل کو صوابی میں قائم متاثرین مالاکنڈ کے کیمپ کا دورہ کیا اور وہاں پر براہ راست متاثرین سے بات چیت بھی کی۔ اس موقع پر حکام کی جانب سے ملی بینڈ کو متاثرین کی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔ بعد ازاں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے دنیا بھر میں اس بات کو محسوس کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی حکومت اور عوام کا ساتھ ضروری ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ خود ان کے دورے کا مقصد بھی متاثرین اور پاکستان سے اظہار یکجہتی کرنا ہے: ’’گزشتہ کچھ عرصے سے پوری دنیا میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ پاکستانی عوام کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔ ہمارے پاکستان کے ساتھ بہت مضبوط اور دیرپا تعلقات ہیں لیکن میرے خیال میں اب دوسرے ممالک بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔‘‘
ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ برطانیہ آئندہ چار برسوں میں پاکستان کو 665 ملین پاؤنڈ کی امداد دے گا اور انہیں توقع ہے کہ یورپی یونین بھی جلد پاکستان کے لئے مزید امداد کا اعلان کرے گی۔ ادھر دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق ڈیوڈ ملی بینڈ اپنے تین روزہ دورہ پاکستان میں دونوں ممالک کے درمیان سماجی، اقتصادی اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور اس ضمن میں باقاعدہ مذاکرات جمعرات کو دفتر خارجہ میں ہوں گے۔ مبصرین کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ پاکستان کی ڈھارس بندھانے کی بین الاقوامی کوششوں کے تحت ہی پاکستان آئے ہیں البتہ پاکستانی حکام اب محض زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کے متمنی ہیں اور اس کا اظہار آئندہ ہونے والی سیاسی ملاقاتوں میں بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
رپورٹ: امتیاز گل، اسلام آباد
ادارت : عاطف توقیر