1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی پارلیمان کی عمارت تباہی کے خطرے سے کیوں دوچار ہے؟

17 مئی 2023

برطانوی قانون ساز ایک 'حقیقی اور بڑھتے خطرے' کے بارے میں متنبہ کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ویسٹ منسٹر کا محل، جس میں برطانوی پارلیمنٹ بھی ہے، اپنی مرمت کے عمل سے قبل ہی کسی تباہ کن واقعے سے منہدم ہو سکتی ہے۔

UK London | Palace of Westminster
تصویر: Claudio Divizia/alimdi/IMAGO

برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔ تاہم برطانوی قانون سازوں نے بدھ کے روز خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ٹپکتی ہوئی، ایسبیسٹوس سے چھلنی عمارت گر رہی ہے اور اپنی تباہی کے ''حقیقی اور بڑھتے ہوئے'' خطرے سے دوچار ہے۔

برطانوی رکن پارليمان کو بھارت ميں داخلے سے روک ديا گيا

اس حوالے سے ہاؤس آف کامنز کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ برطانوی جمہوریت کی نشست'' ٹپک رہی ہے، اس کی چنائی گر رہی ہے اور اسے آگ لگنے کا بھی مستقل خطرہ لاحق ہے۔''

’آپ یہاں کیوں آئے؟‘: یورپی پارلیمان کے برطانوی ارکان سے سوال

قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ طویل عرصے سے تاخیر کا شکار عمارت کی مرمت کا کام مکمل ہو پائے عمارت کو ''ایک حقیقی اور بڑھتا ہوا خطرہ لاحق ہے کہ ایک تباہ کن واقعہ عمارت کو برباد کر دے گا۔''

’’برطانوی قانون، انسانی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتا‘‘

کمیٹی نے مزید کہا کہ عمارت کی ''تجدید کی لاگت زیادہ ہو گی، تاہم مزید تاخیر ٹیکس دہندگان کے لیے بہت مہنگی ثابت ہو گی، کیونکہ عمل میں تاخیر پیسوں کی قدر کے نامناسب ہو گی۔''

پاپائے روم کا برطانوی پارلیمانی ارکان سے خطاب

سالہاسال کی تاخیر

عمارت کی خستہ حالی سے متعلق حکام کو برسوں سے متنبہ کیا جاتا رہا ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں جو تنبیہ جاری کی گئی اس میں کمیٹی نے کہا کہ 19ویں صدی کی عمارت کی تجدید کے نام پر جو کام ہوا ہے وہ زیادہ تر عمارت کو ''پیچ اپ'' کرنے کے مترادف ہے اور اس پر بھی ہر ہفتے تقریبا ًدو ملین پاؤنڈ یعنی 25 لاکھ خرچ کیے جاتے رہے ہیں۔

اس عمارت کو آرکیٹیکٹ چارلس بیری نے جدید گوتھک اسٹائل میں ڈیزائن کیا تھا، جو سن 1834 میں آگ لگنے سے اپنی پیشرو عمارت کی تباہی کے بعد تعمیر کی گئی تھی۔تصویر: Vuk Valcic/ZUMA Wire/IMAGO

کمیٹی نے کہا کہ پیلس آف ویسٹ منسٹر کی مرمت اور بحالی کی اہم ضرورت پر کئی دہائیوں کے وسیع اتفاق رائے کے بعد، ''برسوں کی تاخیر'' کے بعد اس پر کام شروع ہوا تاہم افسوس کے ساتھ اس میں پیش رفت بہت سست رہی ہے۔

سن 2018 میں قانون سازوں نے 2020 کی دہائی کے وسط تک عمارت سے باہر نکل جانے کے لیے ووٹ کیا تھا تاکہ عمارت کی مکمل طور پر مرمت کی جا سکے جس میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔ تاہم اس فیصلے کے مخالف دوسرے قانون ساز اس پر سوال اٹھاتے رہے ہیں جو عمارت میں اب بھی رہنا چاہتے ہیں۔

دریں اثنا گزشتہ برس پارلیمنٹ کی مرمت کے منصوبے کی نگرانی کے لیے قائم کی گئی باڈی کو بھی ختم کر دیا گیا۔

چھت کا ٹپکنا اور آگ لگنے کا خطرہ

وقت کے ساتھ عمارت مزید خستہ ہوتی جا رہی ہے۔ چھت کے ٹپکنے کے ساتھ ہی صدیوں پرانے بھاپ کے پائپ بھی پھٹ جاتے ہیں اور کئی بار تو چنائی کے ٹکڑے نیچے فرش پر گرتے رہتے ہیں۔ مکینیکل اور برقی نظاموں کو آخری بار سن 1940 کی دہائی میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔

ہاؤس آف کامنز کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ عمارت میں اتنا زیادہ ایسبیسٹوس ہے کہ اسے ہٹانے کے لیے اگر تین سو افراد ہر روز کام کریں تو انہیں ڈھائی برس تک کا وقت لگا سکتا، کیونکہ عمارت کا ایک بڑا حصہ استعمال میں نہیں ہے۔''

کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سن 2016 سے اب تک ''آگ لگنے کے 44 واقعات'' ہو چکے ہیں اور آگ لگنے کا مستقل خطرہ رہتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ اب وارڈنز کو چوبیس گھنٹے عمارت کا گشت کرنا پڑتا ہے۔

موجودہ عمارت کو آرکیٹیکٹ چارلس بیری نے جدید گوتھک اسٹائل میں ڈیزائن کیا تھا، جو سن 1834 میں آگ لگنے سے اپنی پیشرو عمارت کی تباہی کے بعد تعمیر کی گئی تھی۔

ص ز/ ج ا (دمیترو ہوبینکو)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں