1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ: اسلام مخالف جذبات میں نمایاں اضافہ

28 مئی 2013

لندن کے قلب میں گزشتہ روز انتہائی دائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے ملکی فوجی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کیا اور ’مسلمان قاتلوں‘ کے خلاف نعرے لگائے۔

تصویر: Reuters

گزشتہ ہفتے دو شدت پسند مسلمانوں کے ہاتھوں برطانوی فوجی کی انتہائی بے دردی سے ہلاکت کے بعد برطانیہ میں مسلمان مخالف جذبات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ 25 سالہ فوجی لی ریگبی کو دن دھاڑے جنوبی لندن میں قتل کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلمان ملکوں میں قتل و غارتگری کا بدلہ لیا ہے۔ اس واقعے نے برطانوی معاشرے کو جنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور مختلف علاقوں میں مساجد پر حملوں سے لے کر مسلمانوں کو گالیاں دینے جیسے واقعات رپورٹ کیے جارہے ہیں۔

انتہائی دائیں بازوں کی تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ EDL کا خاصا تناؤ بھرا مظاہرہ، جو مجموعی طور پر پر امن رہا، وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی رہائش گاہ کے باہر منعقد ہوا، جس میں اسلام مخالف نعرے اور سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔ کچھ نےMuslim killers, off our streets'‘ کے نعرے لگائے اور کچھ نے اسلامی شدت پسندی کو برطانیہ کے لیے سب سے بڑے خطرے کا نام دیا۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص سیمویل ہیمز نے مقتول فوجی سے متعلق کہا کہ وہ بیرون ملک اپنے مشن کے بعد زندہ سلامت گھر لوٹا اور یہاں اس کے ساتھ جو ہوا وہ قابل نفرت ہے۔ یاد رہے کہ مقتول فوجی افغانستان میں تعینات رہ چکا تھا۔

مائیکل ادیبولاجو درمیان میںتصویر: M.Richards/AFP/Getty Images

شمالی شہر نیوکاسل میں بھی لگ بھگ دو ہزار افراد نے اسی نوعیت کے مظاہرے میں شرکت کی۔ پولیس نے گریمسبی شہر میں دو افراد کو ایک اسلامی ثقافتی مرکز پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا جبکہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی رواں ہفتے کے دوران اسی نوعیت کے دیگر کئی واقعات رپورٹ کیے گئے۔

وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون ان دنوں بحیرہ روم کے جزیرے Ibiza پر اپنی تعطیلات منارہے ہیں۔ دائیں بازوں کے حامی اخبار ڈیلی میل نے ان کی تصویر کے ساتھ کڑے تنقید الفاظ میں لکھا ہے، ’’ وزیر اعظم! کیا Ibiza تمہارے سکون کے لیے کافی ہے؟ ‘‘ مذہبی تناؤ کو دور کرنے کے لیے سرگرم ایک سماجی تنظیم Faith Matters کے مطابق ملک بھر میں اسلاموفوبیا سے متعلق بے تحاشہ واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں جو خاصے جارحانہ نوعیت کے ہیں۔ لندن میں جنگ کے دو یادگاری مقامات پر رات کے اندھیرے میں سرخ رنگ سے نعرے لکھے گئے ہیں، جن میں سے ایک پر ’اسلام‘ لکھا گیا ہے۔

برطانوی فوجی کے قتل میں ملزمان 28 سالہ مائیکل ادیبولاجو اور 22 سالہ مائیکل ادیبوال نے پہلے مقتول پر گاڑھی چڑھائی اور پھر اسے چاقو اور ٹوکے کے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔ جائے واردات پر ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں ایک ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے اسے افغانستان اور عراق میں مسلمانوں کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا تھا۔ جائے حادثہ پر مقتول فوجی سے عقیدت کے اظہار کے طور پر لندن کے کچھ باسیوں نے پھول رکھے ہیں اور شمعیں روشن کیں جبکہ کچھ جذباتی انداز میں خاصے مشتعل ہیں۔

(sks/ ai (Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں