برطانیہ سے علیحدگی کے نام پر اسکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم مہم کا آغاز
30 مئی 2014
تاہم انتخابی جائزوں کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے عوام کی جانب سے برطانیہ کے ساتھ 307 برس پرانے اس اتحاد کو ختم کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کے قوم پرست پر امید ہیں کہ رواں برس 18 ستمبر کو ہونے والے ریفرنڈم میں اسکاٹ لینڈ کے باسی کئی صدیوں سے تشنہ، آزادی کی خواہش اور لندن میں بیٹھے رہنماؤں کی طرف سے اس خطے کے حوالے سے بدانتظامی کی وجہ سے تاج برطانیہ سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ ڈالیں گے۔
برطانیہ کے اہم سیاست دان، اسکاٹ لینڈ کے ملک سے الگ ہونے کے خلاف متحد ہیں اور ان کی طرف سے نہ صرف وہاں کے 40 ملین سے زائد ووٹروں سے متحد رہنے کی درخواستیں کی گئی ہیں بلکہ سابق عالمی طاقت سے الگ ہونے کی صورت میں اس خطے کو جن معاشی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے ان سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
اس ریفرنڈم کے حوالے سے قبل از وقت کیے جانے والے انتخابی جائزوں کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی قریب 40 فیصد آبادی برطانیہ سے الگ ہونے کے خلاف ہے جبکہ 30 فیصد آزادی کے حق میں ہے۔ تاہم ابھی ووٹرز کی کافی بڑی شرح ایسی ہے جنہوں نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا اور یہی لوگ دراصل نتائج کو کسی بھی جانب لے جا سکتے ہیں۔
برطانیہ کے ایک مشاورتی ادارے ComRes کنسلٹنسی میں پولیٹیکل پولنگ کے سربراہ ٹام ملوسنکی Tom Mludzinski کے بقول، ''نو ٹو انٹیپینڈنس یا آزادی کے خلاف مہم اب تک سبقت لیے ہوئے ہے۔ گو اس میں حال ہی میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے تاہم اب تک ایسی صورتحال دکھائی نہیں دیتی کہ آزادی حاصل کرنے کے خواہشمند جیت جائیں۔‘‘
تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے، ’’ہم ابھی بھی پولنگ سے کچھ ماہ دور ہیں۔ اگر ریفرنڈم کے معاملے میں بھی وہی صورتحال رہتی ہے جیسی کہ عام انتخابات کی صورت میں ہوتی ہے کہ لوگ ووٹ دینے کے حوالے سے فیصلہ آخری چند ہفتوں یا مہینے میں کرتے ہیں تو صورتحال میں تبدیلی آسکتی ہے۔‘‘
اس ریفرنڈم کے لیے انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز، ووٹنگ سے 16 ہفتے قبل ہوا ہے۔ حکومت کی طرف سے آزادی کے حق اور اس کی مخالفت میں مہم چلانے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ ہر کیمپ 1.5 ملین پاؤنڈز سے زیادہ خرچ نہیں کر سکتا۔ یہ رقم 2.5 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔
آزادی کے حق میں مہم کو ’یس اسکاٹ لینڈ‘ جبکہ برطانیہ کے ساتھ متحد رہنے کے لیے چلائی جانے والی مہم کو ’بیٹر ٹو گیدر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان دونوں کیمپوں کو انتخابی مہم کے لیے مختص کردہ نشریات میں مفت ایئر ٹائم دیا جائے گا۔
تیل کی دولت سے مالا مال اسکاٹ لینڈ کا برطانیہ کی مجموعی قومی آمدنی میں اقتصادی حصہ 10 فیصد کے قریب بنتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگر یہ حصہ برطانیہ سے الگ ہو جاتا ہے تو نہ صرف برطانیہ کی سفارتی حیثیت کو دھچکا لگےگا بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس کی مستقل نشست پر بھی سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔