1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ: لیسسٹر میں ہندو اور مسلم گروپوں میں جھڑپیں

19 ستمبر 2022

اتوار کے روز تشدد اس وقت شروع ہوا جب بڑی تعداد میں ایک گروپ پہلے سے مظاہرہ کر رہا تھا کہ اچانک ایک دوسرے گروپ نے مقررہ پروگرام کے بغیر ہی مظاہرہ شروع کر دیا۔ 28 اگست کے بعد سے دونوں فرقوں میں یہ تیسری جھڑپیں تھیں۔

(علامتی تصویر)
(علامتی تصویر)تصویر: Getty Images/D. Kitwood

لیسسٹر پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ اتوار کے روز مشرقی لیسسٹر سے اس وقت دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا جب غیر اعلانیہ مظاہروں کے دوران دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے، "دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک شخص کو تشدد بھڑکانے اور قانون و انتظام میں خلل ڈالنے کی سازش کے شبے میں جب کہ دوسرے شخص کو تیز دھار شے رکھنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ دونوں ابھی پولیس کی تحویل میں ہیں۔"

پاکستان اور بھارت کی درسی کتب میں ’تقسیم ہند کی جنگ‘

برطانیہ کی طرف سے نریندر مودی کا دس سالہ بائیکاٹ ختم

پولیس اور کمیونٹی لیڈروں نے لوگوں سے پرسکون رہنے اور قابل اعتراض ویڈیوز شیئر نہ کرنے کی اپیلیں کی ہیں۔

ہوا کیا تھا؟

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اتوار کے روز ہونے والی یہ جھڑپیں  28 اگست کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ  میچ کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان تصادم کے سلسلے کا تازہ واقعہ تھا۔

حالانکہ یہ میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا تھا لیکن دونوں دیرینہ حریفوں کے درمیان پائی جانے والی تلخی لیسسٹر میں بھی نظر آئی۔

بھارت میں گجرات فسادات کی بیسویں برسی، برطانوی پارلیمان میں بحث

’بھارت میں قوم پرستی کا فروغ انتہائی خوفناک ہے‘

اتوار کے روز جس جگہ جھڑپیں ہوئیں وہاں مسلم تاجروں کی ملکیت والی متعدد دکانیں ہیں اور اس کے قریب ہی ایک ہندو مندر بھی ہے۔

 پولیس نے دونوں فرقوں کو ایک دوسرے سے متصادم ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران ایک گروپ نے"جے شری رام'' کے نعرے لگائے جب کہ دوسرے گروپ نے جواب میں "اللہ اکبر" کے نعرے بلند کیے۔

دونوں گروپوں نے جھڑپیں شروع کرنے کے لیے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے ہیں۔

(علامتی تصویر)تصویر: Getty Images/C.Furlong

سکیورٹی انتظامات سخت

قبل ازیں ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیل گئی کہ ایک مسجد پر حملہ کیا گیا ہے۔ تاہم لیسسٹر پولیس نے اس افواہ کی تردید کی۔

 پولیس نے ایک بیان میں کہا،"ہم نے سوشل میڈیا پر رپورٹیں دیکھیں ہیں کہ ایک مسجد پر حملہ کیا گیا ہے۔جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد پولیس افسران نے بتایا کہ یہ خبر درست نہیں ہے۔ "

پولیس نے جھڑپوں کے بعد سکیورٹی انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔

پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا،"ہمارے شہر میں تشدد اور بدنظمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے اور حالات اب قابو میں ہیں۔ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔" پولیس نے صرف ایسی اطلاعات اور ویڈیوز شیئر کرنے کی اپیل کی ہے جن کی جانچ کرلی گئی ہوں اور جو صحیح ہوں۔"

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں