1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانیہ: مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات میں ریکارڈ اضافہ

20 فروری 2025

برطانیہ بھر میں مسلم مخالف واقعات پر نظر رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے مطابق سن 2024 کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات کی ریکارڈ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ برطانیہ میں ایسے واقعات میں اضافہ کیوں ہوا؟

انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کا مسلم مخالف مظاہرہ
سن 2024 میں 6,313 مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات کی رپورٹیں موصول ہوئیںتصویر: Muhammed Yaylali/Anadolu/picture alliance

غیر سرکاری تنظیم ''ٹیل ماما‘‘  کی ڈائریکٹر ایمان عطا کا بدھ 19 فروری کو نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''مسلم مخالف نفرت میں اضافہ ناقابل قبول ہے اور یہ مستقبل کے لیے گہری تشویش کا باعث بھی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا،  ''ہم نے سن 2012 میں اپنا کام شروع  کیا تھا اور اس کے بعد سے گزشتہ برس ہمارے پاس سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔‘‘

اس غیرسرکاری تنظیم کو سن 2024 میں 6,313 مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات کی رپورٹیں موصول ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر آن لائن ہیں جبکہ یہ ادارہ ان میں سے 5,837 کی تصدیق کرنے کے قابل تھا۔

اس ادارے کو سن 2023 میں ایسے واقعات کی کُل 4,406 رپورٹیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 3,767 کی تصدیق ممکن تھی۔

 سن 2023 میں 99 اور سن 2024 میں 171 کے حملوں کے ساتھ مجموعی طور پر ایسے واقعات میں 73 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے، جبکہ سن 2024 میں ''ٹیل ماما‘‘ کو بدسلوکی کے 2,197 آف لائن واقعات رپورٹ ہوئے۔

سن 2024 میں 6,313 مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات کی رپورٹیں موصول ہوئیںتصویر: picture-alliance/Zumapress/J. Goodman

مسلم مخالف واقعات میں اضافہ کیوں؟

برطانیہ کی اس غیر سرکاری تنظیم کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ تنازعے کے آغاز اور جولائی 2024 میں ساؤتھ پورٹ میں تین کمسن لڑکیوں کے قتل کے بعد مسلم مخالف واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

تب ایسی جھوٹی رپورٹیں شائع ہوئی تھیں کہ ساؤتھ پورٹ کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ایک مسلمان تارک وطن تھا۔ ان حملوں کے ابتدائی دنوں میں ایسی فیک نیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔ ان غیر مصدقہ رپورٹوں کی وجہ سے برطانیہ میں دہائیوں کے بدترین فسادات شروع ہوئے اور ہجوم نے مساجد کے ساتھ ساتھ تارکین وطن کی پناہ گاہوں پر حملے کیے۔

قتل کے ان واقعات کا ذمہ دار ایک برطانوی شہری ایکسل آر تھا، جو کارڈف میں روانڈا نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوا تھا۔ وہ قتل کے اس جرم میں اب 13 برس عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

سن 2024 میں 6,313 مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات کی رپورٹیں موصول ہوئیںتصویر: Hannah McKay/REUTERS

اس گروپ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت سے مسلم مخالف تصاویر بنائی اور آن لائن گردش کی جا رہی ہیں۔‘‘

ایمان عطا نے برطانوی حکومت سے مربوط کارروائی کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ عوام پر زور دیا کہ وہ ''نفرت اور انتہا پسندی کے خلاف متحد ہو جائیں۔‘‘

اس گروپ نے سوشل میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے، ''ابھی تک ایکس مسلم مخالف نفرت پھیلانے میں سب سے زیادہ زہریلا آن لائن پلیٹ فارم بنا ہوا ہے۔‘‘

اس تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ''نفرت کے بڑھتے ہوئے مسائل‘‘ کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ا ا / ا ب ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں