برطانیہ میں برسرروزگار افراد کی تعداد کا نیا ریکارڈ
13 جون 2023
لندن سے منگل تیرہ جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات (او این ایس) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس سال جنوری سے لے کر مارچ تک کے تین مہینوں میں ملک میں روزگار سے محروم افراد کی تعداد غیر متوقع طور پر مزید کم ہو کر محض 3.8 فیصد رہ گئی۔
بریگزٹ: برطانیہ میں ہنرمند تارکین وطن کی کمی
اس سے قبل گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں یہ شرح 3.9 فیصد رہی تھی اور امکان تھا کہ سال رواں کی پہلی سہ ماہی میں اس میں اضافہ ہی دیکھنے میں آئے گا۔
برطانیہ میں مہنگائی 40 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
برسرروزگار افراد کی تعداد کا نیا ریکارڈ
کئی ماہرین اقتصادیات کو خدشہ تھا کہ اس سال جنوری سے مارچ تک بےروزگاری کی شرح بڑھ کر چار فیصد ہو جائے گی۔ لیکن اس شرح میں غیر متوقع کمی کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ اسی عرصے میں ملکی شرح روزگار، جو اکتوبر سے دسمبر 2022ء تک 75.9 فیصد رہی تھی، گزشتہ سہ ماہی کے دوران مزید بہتر ہو کر 76 فیصد ہو گئی۔
وطن میں بے روزگاری سے فرار، ہسپانوی نوجوانوں کی منزل لندن
اس مثبت ہیش رفت کا ایک پہلو یہ بھی رہا کہ اس سال کے پہلے تین ماہ کے دوران برطانیہ میں 33.1 ملین کارکنوں کے پاس روزگار تھا۔ یہ ملک میں برسرروزگار افراد کی اتنی بڑی تعداد ہے، جو ماضی میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
زیادہ نئی ملازمتیں کن شعبوں میں؟
لندن میں دفتر برائے قومی شماریات کے اقتصادی شماریات کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈیرن مورگن نے بتایا کہ روزگار کے مواقع میں اضافے کا سبب بننے والے بڑے شعبے صحت، تجارتی میزبانی اور سوشل سروسز رہے۔
بھارت اور برطانیہ کے درمیان معاہدہ، ہزاروں نوجوانوں کو فائدہ
اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ برطانوی کارکنوں کی اجرتوں میں بھی اچھا خاصا اضافہ ہوا۔ یہ بات برسرروزگار کارکنوں کی حد تک تو خوش آئند ہے مگر مرکزی مالیاتی ادارے بینک آف انگلینڈ کے لیے یہ قدرے تشویش کا باعث بھی ہے۔
برطانیہ میں مہنگائی: پبلک سیکٹر کے لاکھوں ملازمین کی ہڑتال
اسی لیے اس مالیاتی ادارے کو ممکنہ طور پر اگلے ہفتے ایک بار پھر مرکزی شرح سود بڑھانے کا فیصلہ بھی کرنا پڑ سکتا ہے تاکہ مہنگائی اور افراط زر میں اضافے کو روکنے میں مدد مل سکے۔
م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی)