برطانیہ میں تمباکو مصنوعات کی فروخت پر مکمل پابندی کی سفارش
9 جون 2022
برطانیہ میں ماہرین کے ایک کمیشن نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ ملک میں ہر قسم کی تمباکو مصنوعات کی فروخت پر بتدریج مکمل پابندی لگا دی جائے۔ اس کمیشن کو یہ سفارشات پیش کرنے کی درخواست برطانوی وزرات صحت نے کی تھی۔
اشتہار
ماہرین کے اس کمیشن کی سربراہی جاوید خان کر رہے تھے، جس نے اپنی سفارشات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ جمعرات نو جون کو لندن میں جاری کی۔ اس رپورٹ میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ ملک میں تمباکو مصنوعات کی خریداری کے لیے عمر کی کم از کم حد میں ہر سال اضافے کی پالیسی اپنائی جائے۔
کمیشن کے مطابق اس وقت برطانیہ میں 18 سال سے زائد عمر کا کوئی بھی فرد تمباکو مصنوعات خرید سکتا ہے لیکن کم از کم عمر کی اس حد میں ہر سال مسلسل ایک برس کا اضافہ کیا جانا چاہیے۔ یہاں تک کہ کوئی بھی شہری تمباکو مصنوعات خرید ہی نہ سکے اور ملک میں ہر قسم کی ٹوبیکو پروڈکٹس کی فروخت عملاﹰ ممنوع ہو جائے۔
حکومت سفارشات پر غور کرے گی
اس رپورٹ میں کمیشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر حکومت نے تمباکو مصنوعات کی خریداری کے لیے کم از کم عمر کی حد مسلسل بڑھاتے جانے کا فیصلہ نہ کیا تو برطانیہ کبھی بھی اس قابل نہیں ہو سکے گا کہ وہ اپنی 'تمباکو سے پاک‘ ہو جانے کی منزل حاصل کر سکے۔ رپورٹ کے مطابق، ''اگر ایسا نہ کیا گیا، تو برطانیہ کو ٹوبیکو فری ہونے میں مزید بہت سے سال بلکہ کئی عشرے لگ جائیں گے۔‘‘
اس رپورٹ کے اجرا کے بعد لندن حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ میں کی گئی سفارشات پر اچھی طرح غور کیا جائے گا۔ برطانیہ میں تمباکو اور تمباکو نوشی کے خلاف مہم میں انگلینڈ سب سے آگے ہے اور ملک کے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ نامی دیگر صوبے اس حوالے سے انگلینڈ کی طرف سے کیے جانے والے فیصلوں سے ہم آہنگی پر آمادہ نظر آتے ہیں۔
اشتہار
2030ء تک ٹوبیکو فری ہونے کا ہدف
انگلینڈ نے ماضی میں اپنے لیے یہ ہدف مقرر کیا تھا کہ 2030ء تک برطانیہ کے اس صوبے کو 'تمباکو سے پاک‘ ہونا چاہیے۔ تب حکومت نے ٹوبیکو فری ہونے سے مراد یہ لی تھی کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کا آبادی میں تناسب پانچ فیصد سے بھی کم رہ جائے۔
اب تک کیے جانے والے عملی اقدامات اور انگلینڈ میں تمباکو نوشی کی عادت کے عوامی تناسب کے پیش نظر یہ ہدف بہت مشکل دکھائی دیتا ہے کہ انگلینڈ اگلے تقریباﹰ ساڑھے سات برسوں میں ٹوبیکو فری ہو سکے گا۔
عوامی جائزوں کے مطابق برطانوی معاشرے میں تمباکو نوشی کرنے والے مردوں اور خواتین کی تعداد 1970ء کے عشرے سے کم ہی ہوئی ہے تاہم ملکی آبادی میں ان کی شرح حکومتی اہداف سے تاحال کہیں زیادہ ہے۔
جرمنی: سگریٹ کی ڈبیا پر دِل ہِلا دینے والی تصویریں
دیگر ملکوں میں ایسا پہلے سے ہی ہے لیکن بیس مئی سے جرمنی میں بھی سگریٹ نوشوں کو سگریٹ کی ہر ڈبیا پر ہولناک تصویریں دیکھنا پڑیں گی۔ ایسی تصاویر کا مقصد سگریٹ نوشوں کو یہ باور کرانا ہے کہ یہ چیز صحت کے لیے کتنی خطرناک ہے۔
تصویر: Imago/Kyodo
صرف عبارت ہی کافی نہیں
اب تک جرمنی میں سگریٹ کی ہر ڈبیا پر ’تمباکو نوشی مہلک ہے‘ جیسی عبارتیں ہی چَھپتی تھیں۔ بیس مئی سے سگریٹ کی ہر ڈبیا کے دو تہائی حصے پر ایسی تصاویر ہیں، جن کا مقصد بقول سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈرگ پالیسی کے ترجمان برکہارڈ بلینرٹ کے ’نوجوان نسل کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے روکنا ہے‘۔ یوں جرمنی نے یورپی یونین کے 2014ء کے ضابطے کو عملی شکل دے دی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuth
ایک سال کی خصوصی مہلت
سگریٹ نوشی دانتوں کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ یہ پیغام ہے، اس طرح کی تصاویر کا۔ سگریٹ کی ڈبیا کا دو تہائی حصہ ایسی تصاویر سے ڈھکا ہونا چاہیے۔ سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات کی مئی 2016ء تک تصاویر کے بغیر شائع ہونے والی پیکنگز ابھی مزید ایک سال تک مختلف اسٹورز پر فروخت کی جا سکیں گی، پھر ان ہولناک تصاویر سے بچنا محال ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تمباکو نوشی کی تشہیر پر بھی پابندی
ایک نئے جرمن قانون کے تحت عوامی مقامات پر آویزاں کیے گئے بِل بورڈز اور پوسٹرز پر اور ایسے سینما گھروں کے اندر سگریٹ نوشی کی تشہیر منع ہو گی، جہاں اٹھارہ سال سے کم عمر افراد بھی فلمیں دیکھ سکتے ہیں۔ سیاستدان امید کر رہے ہیں کہ ان اقدامات کے نتیجے میں نوجوان نسل سگریٹ کے قریب بھی نہیں آئے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Steinberg
ابتدا آسٹریلیا نے کی
آسٹریلیا کے قانون ساز سگریٹ نوشی کے خلاف اقدامات میں اس سے بھی کہیں آگے چلے گئے۔ وہاں دو ہزار بارہ سے سگریٹ کی ہر ڈبیا پر بغیر کسی عبارت کے شائع کی گئی بڑی بڑی تصاویر سگریٹ نوشی سے خبردار کر رہی ہیں۔ فرانس میں ایسا 2016ء کے اواخر سے دیکھنے میں آ سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/R. Pierse
سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیاں ناراض
سگریٹ کی ہر نئی ڈبیا پر اُس کے مخصوص برانڈ کا نام اب نچلے حصے میں چھوٹے سائز ہی میں درج ہو گا۔ پھر برانڈ کوئی بھی ہو، ہر پیکٹ کا رنگ بھی ایک جیسا ہے۔ اب جرمنی میں تصویر سگریٹ کی ڈبیا کے دو تہائی حصے کو ڈھکتی ہے لیکن فرانس میں اس سے بھی زیادہ حصے کو ڈھانپے گی۔ کچھ فرانسیسی کمپنیوں نے اس طرح کے ضوابط کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: Imago/Kyodo
’سگریٹ نوشی بتدریج کم ہو جائے گی‘
سگریٹ کی ڈبیا پر تصاویر کے مخالف حلقوں کے خیال میں یہ تصاویر لوگوں کو سگریٹ نوشی سے نہیں روک پائیں گی۔ حامیوں کے خیال میں پہلے سگریٹ نوشی نہ کرنے والے سگریٹ کا پیکٹ اٹھانے سے جھجکیں گے۔ ماہر نفسیات کرسٹوف کروئگر کے مطابق ’جب سگریٹ نوشی کو خوبصورت پیکنگز اور اشتہارات میں دکھائی جانے والی اچھی چیزوں کے ساتھ مربوط نہیں کیا جائے گا تو رفتہ رفتہ سگریٹ نوشی کم ہوتی جائے گی‘۔
تصویر: picture alliance/dpa
6 تصاویر1 | 6
لندن حکومت کو نئے امکانات کی تلاش
برطانوی وزارت صحت نے ماہرین کے اس کمیشن کو اپنی سفارشات پیش کرنے کے لیے اس لیے کہا تھا کہ حکومت اس بارے میں نئی تجاویز اور امکانات کی تلاش میں ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی کے رجحان کو مزید کم کیسے کیا جائے۔
لندن میں جاری کردہ رپورٹ میں ماہرین کے کمشین نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ حکومت کو ایسے مختلف اقدامات کے لیے تقریباﹰ 125 ملین پاؤنڈ (146 ملین یورو) خرچ کرنا چاہییں، جن کی مدد سے ملک میں تمباکو نوشی کو بطور عادت ترک کرنے کے رجحان کی عوامی سطح پر حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
برطانوی ماہرین نے اپنی تجاویز میں جس ملک کو اپنے لیے مثال بنایا ہے، وہ نیوزی لینڈ ہے، جہاں اسی طرح کے ایک پالیسی ماڈل پر کام کیا جا رہا ہے۔ نیوزی لینڈ میں حکومت تمباکو مصنوعات خریدنے کے لیے عمر کی کم از کم حد میں اضافے سمیت کئی ایسے اقدامات پر عمل پیرا ہے، جن کا مقصد نوجوان نسل کے لیے ٹوبیکو پروڈکٹس کی خریداری بتدریج لیکن مکمل طور پر ممنوع کر دینا ہے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
ای سگریٹ: اچھا متبادل یا مضر صحت؟
ای سگریٹ خوب دھواں چھوڑتی ہے لیکن اس کی کوئی بُو نہیں ہوتی۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ اصل سگریٹ کا ایک زیادہ صحت بخش متبادل ہے؟ آئیے، اس گیلری میں اس دھواں چھوڑتی مشین کا ذرا غور سے جائزہ لیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک پُر کشش گناہ؟
اکتیس مئی 2014ء، انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن۔ اس روز کئی لوگ تمباکو نوشی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہنے کا عزم کریں گے۔ اس سلسلے میں بہت سے لوگ ای سگریٹ کی مدد لیتے ہیں، جن کی فروخت دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے۔ ای سگریٹ بغیر کسی احساسِ جرم کے، بغیر بُو دار دھواں چھوڑے اور بغیر اپنی صحت کو خطرے میں ڈالے پی جا سکتی ہے، کم از کم ای سگریٹ بنانے والے یہی دعویٰ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ کیسے کام کرتی ہے؟
ای سگریٹ ایک ری چارج ایبل بیٹری (مثلاً USB کنکشن کی مدد سے کمپیوٹر پر بھی چارج ہونے والی)، بخارات بنانے والے ایک آلے اور ایک چھوٹی سی ڈبیا پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں اپنی پسند کا نکوٹین کا حامل کوئی بھی خوشبو دار محلول رکھا جا سکتا ہے۔ جب تمباکو نوش اس سگریٹ کو منہ لگا کر سانس اندر کو کھینچتا ہے تو محلول سے بخارات اٹھتے ہیں اور وہ اس دھوئیں کو ای سگریٹ کے ساتھ منہ لگا کر اپنے اندر کھینچ لیتا ہے۔
ایک نہیں، کئی ذائقے
ای سگریٹ میں مختلف ذائقے ہوتے ہیں۔ تمباکو کی خوشبو والے محلول سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، جن کے بعد مختلف پھلوں مثلاً اسٹرابری اور سیب کے ذائقے والے مائع جات کی باری آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف شدت کی نکوٹین کے حامل محلول بھی دستیاب ہوتے ہیں اور نکوٹین سے پاک اور بغیر ذائقے والے مائع جات بھی۔
تصویر: picture alliance/Fredrik von Erichsen
ہر طرح کے تمباکو نوش کے مزاج کے مطابق
بازار میں نہ صرف مختلف ذائقوں والے ای سگریٹ دستیاب ہیں بلکہ اگر کوئی عام طور پر سگریٹ نوشی نہ کرتا ہو تو وہ ای سگار یا ای پائپ سے بھی لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھار سگریٹ نوشی کرنے والے کے لیے بھی ای سگریٹ دستیاب ہے، جو اپنی تقریباً دَس یورو کی قیمت کے ساتھ مقابلتاً مہنگی بھی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ میں کوئی چیز جلتی نہیں
تمباکو نوشی کی تعریف یہ ہے کہ اس میں ’پودوں کے جلتے ہوئے حصوں کے دھوئیں کو جانتے بوجھتے سانس کے ذریعے منہ میں کھینچا اور پھر سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں تک لے جایا جاتا ہے‘۔ ای سگریٹ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی جلتا نہیں ہے، نہ تمباکو اور نہ ہی کوئی اور پودا۔ کم ا ز کم سابق تمباکو نوشوں کی صحت کے لیے تو اس میں فائدہ نظر آتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ کب تک برداشت ہو سکے گی؟
جو لوگ تمباکو نوشی نہیں کرتے، وہ تمباکو کے دھوئیں کو اپنے آس پاس بھی نہیں دیکھنا چاہتے اور یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں دفاتر اور ریستورانوں وغیرہ میں غیر تمباکو نوشوں کے تحفظ کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔ کیا ای سگریٹ پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی؟ ابھی تک تو ایسا نہیں ہے لیکن اس موضوع پر بحث بدستور جاری و ساری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ میں استعمال ہونے والے مشکوک مادے
ای سگریٹ میں کون کونسے مادے استعمال ہوتے ہیں، ایک عام آدمی کے لیے یہ بات سمجھنا آسان نہیں ہے۔ مثلاً ای سگریٹ میں پروپائلین گلائیکول نامی بے بُو، بے رنگ اور نمی کو جذب کرنے والا مادہ بھی استعمال ہوتا ہے، جو مصنوعی دھند بنانے والی مشینوں میں استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ جلد پر لگانے والی کریموں اور ٹوتھ پیسٹ میں موجود ہوتا ہے۔ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے استعمال کے طویل المدتی اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مختلف آراء
اگر تو معاملہ یہ ہے کہ آیا انسان کو ای سگریٹ نوش کرنی چاہیے یا پھر اصل تمباکو والی سگریٹ ہی نوش کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تو پھر تو ماہرین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ ای سگریٹ بہرحال صحت کے لیے کم خطرناک ہے۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ سرے سے ہی سگریٹ نوشی ترک کر دینا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ای سگریٹ کے مضرِ صحت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے ابھی طویل المدتی جائزے سامنے نہیں آئے ہیں۔