برطانیہ میں تین عشرے بعد پانی کی شدید قلت، نئی رپورٹ
5 جولائی 2025
برطانیہ کی ماحولیاتی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 2055ء تک اس یورپی ملک کو پانچ بلین لیٹر پانی کی یومیہ کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکام نے اس آبی قلت کے خلاف ابھی سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
شمالی برطانیہ کے علاقے گلوسوپ میں 9 مئی 2025 کو لی گئی ایک فضائی تصویر میں وُڈ ہیڈ ریزروائر کی خشک ہوتی ہوئی تہہ نمایاں طور پر دیکھی جا سکتی ہے، جہاں پانی کی سطح میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہےتصویر: Oli Scarff/AFP
اشتہار
برطانیہ کی ماحولیاتی ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ آج سے تین عشرے بعد اس یورپی ملک میں عوام کو پانچ بلین لیٹر تک پانی کی یومیہ قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکام نے اس آبی قلت کے خلاف ابھی سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ماحولیاتی ایجنسی نے پانی کی کمی کے امکانات کی نشاندہی اور ان کے خلاف وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ میں جن اقدامات کی فوری ضرورت ہے، ان میں پانی کے ضیاع کو روکنا، اس کے استعمال میں کمی لانا اور نئی آبی ذخیرہ گاہوں کی تعمیر سب سے اہم ہیں۔
برطانیہ میں رواں برس گزشتہ 69 برسوں کے دوران سب سے خشک بہار کا سیزن ریکارڈ کیا گیا اور کئی علاقوں میں ہفتوں بارش نہیں ہوئیتصویر: Dan Kitwood/Getty Images
دو بلین لیٹراضافی پانی کی ضرورت
برطانیہ میں پانی کی کافی دستیابی کے حوالے سے اگلی تین دہائیوں کے دوران جن خدشات کا حقیقت بن جانا یقینی نظر آ رہا ہے، وہ ایک بحران کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق پانی کی کمی کے تدارک کے بغیر مستقبل میں برطانیہ میں کئی طرح کے شدید اثرات دیکھنے میں آئیں گے۔
ان میں اس آبی کمی سے ہونے والے ماحولیاتی نقصانات، محدود اقتصادی ترقی، سپلائی میں خلل اور توانائی اور خوراک کی پیداوار جیسے شعبوں کی کارکردگی میں کمی سمیت کئی طرح کے منفی اثرات شامل ہیں۔
انوائرنمنٹ ایجنسی نے آج سے 30 سال بعد برطانیہ میں آبی دستیابی کے حوالے سے اپنی جو وارننگ حال ہی میں جاری کی، اس میں کئی ٹھوس اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔ اس ادارے نے کہا ہے کہ 2055 ء تک موسمیاتی تبدیلیوں، مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی اور ماحولیاتی دباؤ کے باعث انگلینڈ میں پانی کی کمی شدید ہو جائے گی۔
اس مسلسل کمی کا تخمینہ پانچ بلین لیٹر روزانہ لگایا گیا ہے، جو انگلینڈ میں اس وقت روزانہ استعمال ہونے والے پانی کے ایک تہائی کے برابر ہے۔ اندازوں کے مطابق تین عشرے بعد انگلینڈ کی آبادی اب تک کے مقابلے میں آٹھ ملین زیادہ ہو گی۔
زیر نظر تصویر میں ایک کارکن کو برطانیہ کے پہلے مین لینڈ ڈی سیلینیشن پلانٹ، تھیمز گیٹ وے واٹر ٹریٹمنٹ ورکس ، میں افقی پریشر فلٹرز کی قطار کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہےتصویر: Getty Images/P. Macdiarmid
اس وارننگ میں یہ بھی کہا گیا کہ کچھ مخصوص کاروبار اور خوراک اور توانائی کی پیداوار جیسے کچھ شعبے ایسے بھی ہیں، جن میں پانی کی طلب مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔
اگر ان شعبوں کی اضافی طلب کو بھی مدنظر رکھا جائے، تو 2055 تک انگلینڈ میں پانی کی ایک بلین لیٹر روزانہ کی اضافی کمی بھی یقینی ہے۔
برطانیہ کے جنوب مشرقی حصے کی آبادی اس کے دیگر خطوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ وہاں کی صورت حال اگلے چند برسوں میں ہی شدت اختیار کر سکتی ہے۔ حکام کے مطابق ساؤتھ ایسٹ انگلینڈ میں 2030 اور 2055 کے درمیانی عرصے میں روزانہ دو بلین لیٹر پانی کی اضافی ضرورت ہو گی، حالانکہ تب تک پانی کی دستیابی کم ہونا شروع ہو چکی ہو گی۔
اشتہار
پانی کا ضیاع روکنا اہم ترین
ماحولیاتی ایجنسی نے مزید بتایا کہ مستقبل میں پانی کی کمی کا مسئلہ 40 فیصد تک یوں حل کیا جا سکتا ہے کہ نئی آبی ذخیرہ گاہیں تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے زیادہ سے زیادہ پلانٹ بھی لگائے جائیں، جن سے سمندری پانی کو صاف کر کے پینے کے قابل بنایا جا سکے۔
اس حل کا ایک حصہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ملک کے زیادہ بارشوں والے علاقوں سے پانی زیادہ تر خشک رہنے والے علاقوں کی طرف منتقل کیا جائے۔ ماہرین کے مطابق شدید آبی قلت کے اس آئندہ مسئلے کا 60 فیصد تک حل یوں نکالنا پڑے گا کہ پانی کے ضیاع کو روکا جائے اور اس کے استعمال میں کمی لائی جائے۔
خیال رہے کہ رواں برس یورپ بھر میں موسم گرما میں غیر معمولی شدت ریکارڈ کی گئی ہےتصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
انگلینڈ کی انوائرنمنٹ ایجنسی نے یہ سب کچھ آبی وسائل کے بارے میں اپنی اس تازہ ترین نیشنل فریم ورک رپورٹ میں کہا ہے، جو ہر پانچ سال بعد شائع ہوتی ہے۔ اس موقع پر ماحولیاتی ایجنسی کے سربراہ ایلن لوویل نے کہا، ''پانی کے قومی وسائل کو ایسے مسلسل بڑھتے ہوئے اور شدید دباؤ کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے عام شہریوں کے گھروں میں نل کا پانی بھی خطرے میں ہے اور اقتصادی ترقی اور خوراک کی پیداوار بھی۔‘‘
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اس مسئلے کے حل کے لیے اگلے پانچ سال کے دوران واٹر کمپنیوں کے بنیادی ڈھانچوں میں بہتری کے لیے نجی شعبے کی طرف سے 104 بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کی ضمانتیں حاصل کر لی ہیں۔
عصمت جبیں، پی اے میڈیا، ڈی پی اے
ادارت: شکور رحیم
ماحولیاتی بحران، پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے
بڑھتے درجہ حرارت اور شدید گرمی نے دنیا کے کئی ممالک کو شدید متاثر کیا ہے۔ چین سے امریکہ اور ایتھوپیا سے برطانیہ تک سبھی ممالک کو خشک سالی کا سامنا ہے۔ صورت حال تصاویر میں۔
تصویر: CFOTO/picture alliance
قرن افریقہ میں قحط کے خدشات
ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ پچھلے چالیس برسوں کی بدترین خشک سالی کا شکار ہیں۔ یہاں مسلسل کئی موسموں سے بارش نہیں ہوئی۔ خشک سالی کی وجہ سے اس پورے خطے میں خوراک کی قلط پیدا ہو گئی ہے اور یہاں بسنے والے 22 ملین افراد کے بھوک کے شکار ہو جانے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ اب تک خشک سالی کی وجہ سے ایک ملین افراد اپنے گھربار چھوڑ چکے ہیں۔
تصویر: Eduardo Soteras/AFP/Getty Images
یانگتسی کا خشک دریا
دنیا کا تیسرا سب سے بڑا دریائے یانگتسی چین میں ریکارڈ ساز خشک سالی سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ پچھلے برس پانی کی کم سطح کی وجہ سے اس دریا سے جڑے ہائیڈرو پاور ڈیموں سے چالیس فیصد کم بجلی بنی، جب کہ یہ دریا شپنگ روٹ کے لیے بھی موزوں نہیں رہا ہے۔ اس صورتحال میں توانائی کی قلت کے پیش نظر بجلی کی بچت کے لیے تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Chinatopix/AP/picture alliance
عراق سے بارش غائب
عراق ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور یہاں خشک سالی کی وجہ سے صحرائی پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ پچھلے تین برس سے عراق میں بارش نہیں ہوئی ہے۔ عراق کا جنوبی حصہ جسے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے حیاتیاتی تنوع والے علاقوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے، اب مکمل طور پر خشک ہو چکا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں عراق میں مجوعی زرعی پیداوار میں سترہ فیصد کمی آئی ہے۔
تصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP
امریکہ میں پانی سے جڑی پابندیاں
امریکہ کا دریائے کولوراڈو پچھلی دو دہائیوں سے خشک سالی کا شکار ہے اور اس صورتحال کو پچھلے ایک ہزار سے زائد برسوں کی بدترین صورت حال قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ دریا امریکہ کے جنوب مغرب سے میکسیکو کی جانب بڑھتا ہے اور اپنے آس پاس لاکھوں افراد کی زرعی سرگرمیوں کا ضامن ہے۔ تاہم مسلسل کم بارشوں کے باعث اس دریا کے پانی کے استعمال سے متعلق پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
تصویر: John Locher/AP Photo/picture alliance
نصف یورپ خشک سالی کا شکار
یورپ میں حالیہ کچھ برسوں میں گرمی کی لہروں، کم بارش اور جنگلاتی آگ کے واقعات مسلسل دیکھے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ حالت گذشتہ پانچ سو برسوں کی بدترین صورتحال ہے۔ یورپ کے کئی اہم دریا بہ شمول دریائے رائن، پو اور لوئرے میں پانی کی سطح انتہائی کم ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے توانائی کی پیدوار کے علاوہ کارگو بحری جہازوں کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی ہے۔ اسی تناظر میں یورپ میں زرعی شعبہ بھی متاثر ہوا ہے۔
تصویر: Ronan Houssin/NurPhoto/picture alliance
برطانیہ میں پائپ لگا کر پانی استعمال کرنے پر پابندی
انگلینڈ کے متعدد علاقوں کو رواں برس اگست میں ’خشک سالی کے شکار‘ علاقوں کو درجہ دے دیا گیا ہے۔ جولائی کے مہینے کو انگلینڈ میں 1935کے بعد سب سے خشک جولائی قرار دیا گیا ہے۔ اس دوران ملک میں دریا غیرمعمولی طور پر کم ترین سطح پر دیکھے گیے۔ اسی صورتحال میں حکومت نے ہوزپائپ استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔
تصویر: Vuk Valcic/ZUMA Wire/IMAGO
اسپین بدترین خشک سالی کا شکار
یورپ میں شدید گرمی اور خشک سالی کا سب سے زیادہ شکار اسپین ہوا ہے۔اس دوران اسپین میں کئی مقامات پر جنگلاتی آگ نے مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ ہیکٹر کے رقبے پر جنگلات کو خاکستر کر دیا ہے۔ ایک ڈیم میں پانی کی سطح تاریخ کی سب سے کم تر مقام پر پہنچ گئی ہے۔
تصویر: Manu Fernandez/AP Photo/picture alliance
ایک خشک دنیا
ٹوکیو سے کیپ ٹاؤن تک کئی ممالک اور شہر شدید گرمی اور حدت سے نمٹنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اس صورتحال میں جدید ٹیکنالوجی ہی نہیں سادہ حل بھی فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں۔ سنیگال میں کسان دائروی شکل میں پودے اگا رہے ہیں، تاکہ کہ وہ مرکز کی جانب نمو پائیں اور یوں پانی کا ضیاع نہ ہو۔ چلی اور مراکش میں ہوا سے آبی بخارات نچوڑنے کے لیے جال لگائے جا رہے ہیں۔