1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں خیراتی عمل مگر مذاہب سے ماورا

5 جولائی 2019

برطانیہ میں غریب افراد کے لیے مذہبی شناخت کے بغیر خوراک فراہم کرنے کے عمل نے معاشرتی ناہمواری کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔ اس کارخیر میں ایک سلمیٰ حمید فوڈ بینک بھی ہے، جو غرباء میں خوراک تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے۔

Jamrud Biru foundation  in Jakarta
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Lotulung

تین برس قبل برطانوی وسطی علاقے میں ایک شخص عمران حمید نے اپنی والدہ کی یاد میں سلمیٰ فوڈ بینک کا احیا کیا اور ان کے اس کارخیر نے زوردارعوامی پذیرائی بھی حاصل کی۔ عمران حمید کا کہنا ہے کہ اس فوڈ بینک کے قیام کے بعد انہیں اپنے قرب و جوار کی معاشرت میں عدم مساوات اور ناہمواری کی وسعت کا احساس ہوا ہے۔

عمران حمید کو اس پہلو نے بھی حیران کر دیا کہ بظاہر ترقی یافتہ معاشرے میں غربت کتنی زیادہ ہے اور یہ پوری طرح دکھائی بھی نہیں دیتی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ سمجھتے تھے کہ غربت صرف پاکستان یا بھارت میں دکھائی دیتی تھی لیکن جب یہاں فوڈ بینک کے سلسلہ شروع کیا تو معلوم ہوا کہ برطانیہ میں غریب لوگ کس قدر ہیں اور غربت چھپی ہوئی ہے۔

اسی طرح ٹروسل ٹرسٹ فوڈ بینک ہے، اس نے اپریل سن 2018 سے مئی سن 2019 کے درمیان تقریباً سولہ لاکھ خوراک کے پیکٹ ہنگامی بنیادوں پر بحرانی حالات کی لپیٹ میں آئے ہوئے لوگوں میں تقسیم کیے۔ یہ سن 2017 سے سن 2018 کے مقابلے میں انیس فیصد زیادہ تھا ان خوراک کے پیکٹوں میں پانچ لاکھ سے زائد بچوں میں تقسیم کیے گئے۔

مہاجرین میں فوڈ پیکٹ تقسیم کیے جا رہے ہیںتصویر: DW/F. Khan

برطانیہ میں فلاحی مقصد کے لیے بجٹ میں مختص رقوم میں سینتیس بلین امریکی ڈالر کے مساوی کٹوتی کی جا چکی ہے۔ اس تناظر میں کئی مذہبی خیراتی ادارے بھی غریبوں اور ضرورت مندوں میں خوراک تقسیم کرنے کے عمل میں شریک ہو گئے ہیں۔ برطانوی حکومتی اقدامات کو اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے غربت و انسانی حقوق فلپ ایلسٹن نے لندن حکومت کی اصلاحی پالیسی کو وکٹورین دور حکومت کے کلیسیائی حلقے کے افراد کو کام کرنے کے عوض قیام و طعام کی سہولت جیسی قرار دیا ہے۔

انگلستانی کلیسا کی ایک خیراتی تنظیم چرچ اربن فنڈ کے میٹ ایڈکوک کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں غربت کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں بھلائی کے کاموں میں اضافہ یقینی طور پر بہترین عمل ہے۔ میٹ ایڈکوک کا مزید کہنا ہے کہ سماجی امداد کے ساتھ ساتھ گرجا گھروں اور مساجد کا غربت کو کم کرنے کی کوششیں یقینی طور پر قابل تعریف ہیں

شارلینا روڈرگ (عابد حسین)

ملالہ آفریدی کو طالبان نے نہیں، غربت نے اسکول سے نکالا

04:42

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں