1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں زیر حراست پاکستانی طلبہ، والدین کی پریس کانفرنس

8 جون 2009

دو ماہ قبل برطانیہ میں دس پاکستانی طلبہ کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں حراست میں لیاگیا تھا۔ دوران تفتیش ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہ ہو سکا تھا مگر وہ اب بھی برطانوی امیگریشن حکام کی حراست میں ہیں۔

اپریل کے دوسرے ہفتے میں ان طلبہ کوبرطانیہ بھر سے گرفتار کیا گیا تھاتصویر: AP

ان طلبہ کے اہل خانہ نے پیر کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ اور ان کے رشتہ دار ان طلبہ کے اب تک برطانوی حکام کی حراست میں ہونے کو پاکستانی حکومت کی غفلت اور اسلام آباد کی طرف سے برطانیہ پر کافی سفارتی دباؤ نہ ڈالے جانے کے نتائج سے تعبیر کر رہے ہیں۔

برطانوی سرحدی ایجنسی کی تحویل میں موجود انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالب علم عبدالوہاب کے بڑے بھائی اعجاز برکی کا کہنا تھا کہ ان کے والدین اپنے بیٹے کےلئے سخت پریشان ہیں: ’’روزنہ مجھ سے میرے والدین کا یہ سوال ہوتا ہے کہ میرے بیٹے کا کیا ہوا جس تکلیف، مصیبت اور ذہنی اذیت سے یہ لوگ گزر رہے ہیں آپ اس کا تصور نہیں کر سکتے۔‘‘

آپریشن میں دس پاکستانی طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا مگر چھان بین کے بعد الزام ثابت نہ ہو پائےتصویر: picture-alliance/ dpa

ناروال کے طالب علم شعیب خان کے بھائی مکرم کے مطابق ان کا بھائی مذہبی رجحان ضرور رکھتا ہے لیکن اس کا کسی بھی طرح شدت پسندوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ مکرم خان نے الزام لگایا کہ حکومت شہریوں کی بازیابی میں تساہل برت رہی ہے: ’’حکومت کو یہ مسئلہ اس لئے اہم نظر نہیں آ رہا کہ ان تمام طلبہ کا تعلق نچلے اور درمیانے طبقے کے گھرانوں سے ہے ان میں سے اگر کوئی کسی سیاسی لیڈر کا رشتہ دار ہوتا یا کسی بھی سینئر بیوروکریٹ کا رشتہ دار ہوتا تو حکومت ایکشن لیتی۔‘‘

تجزیہ نگاروں کے خیال میں صدر اور وزیراعظم کے متعدد اعلانات کے باوجود پاکستانی طلباء کا زیرحراست رہنا پاکستان کے لئے کسی تازیانے سے کم نہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بین الاقوامی سیاسی مصلحتوں کے تحت حکومت بےگناہ پاکستانی باشندوں کی باعزت رہائی اور انہیں اپنی تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے میں بھرپور امداد و تعاون فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

رپورٹ : امتیاز گل

ادارت : عاطف توقیر

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں