1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبرطانیہ

برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ شروع

4 جولائی 2024

برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات کے لیے آج صبح سات بجے سے پولنگ کا آغاز ہوا، جس کے لیے لاکھوں لوگ پولنگ مراکز پہنچ رہے ہیں۔ تقریباً ڈیڑھ دہائی کے اقتدار کے بعد حکمران کنزرویٹو پارٹی کو شکست کا سامنا ہے۔

برطانوی انتخابات
واضح رہے کہ تمام رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اسٹارمر کی سینٹر لیفٹ پارٹی 14 برسوں کے بعد پہلی بار پارلیمانی انتخابات میں جیت کے لیے پوری طرح سے تیار ہےتصویر: Photoshot /picture alliance

برطانوی عام انتخابات میں کروڑوں رائے دہندگان آج اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں۔

چار جولائی کے برطانوی انتخابات: مسلم ووٹروں کا رجحان کس طرف

جمعرات کے روز ہونے والی اس ووٹنگ کے لیے مقامی اسکولوں اور کمیونٹی ہالز میں پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں، جو مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے سے رات دس بجے تک کھلے رہیں گے۔ 

لندن کی سڑکوں پر شب بسری کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر

تقریباً 46 ملین برطانوی ووٹرز پارلیمان کے ایوان زیریں کے 650 ارکان کو دارالعوام کے لیے منتخب کرنے کے اہل ہیں۔ پارلیمنٹ کی 543 نشستیں انگلینڈ میں ہیں جبکہ  57 اسکاٹ لینڈ میں، 32 ویلز میں اور 18 شمالی آئرلینڈ میں ہیں۔

برطانیہ میں عام انتخابات جولائی میں کرانے کا فیصلہ

ہر علاقے یا حلقے کے نتائج کا اعلان آج رات تک یا پھر جمعہ کی صبح تک کیے جانے کی توقع ہے۔ سیاسی جماعتیں حکومت بنانے کے لیے نصف سے زیادہ نشستیں یعنی 326  سیٹیں جیتنے کے لیے ہر ممکن سعی کر رہی ہیں۔

انتخابی مہم کا اختتام کیسا رہا؟

انتخابی مہم کے آخری دن بدھ کے روز وزیر اعظم رشی سونک نے عوام پر زور دیا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی کو ووٹ دیں اور لیبر پارٹی کی اکثریت سے ''برطانیہ کو بچائیں۔''

تقریباً 46 ملین برطانوی ووٹرز پارلیمان کے ایوان زیریں کے 650 ارکان کو دارالعوام کے لیے منتخب کرنے کے اہل ہیںتصویر: Matthias Oesterle/Zuma/picture alliance

سونک نے پہلے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ ''اس انتخاب کا نتیجہ پہلے سے طے شدہ نہیں ہے۔'' لیکن بدھ کے روز انہوں نے ووٹروں کے لیے ایک پیغام میں کہا: ''اگر پولز جائزوں پر یقین کیا جائے تو ملک کل کے روز لیبر پارٹی کی ایک بڑی اکثریت کے ساتھ بیدار ہو گا، جو غیر متوازی طاقت کے استعمال کے لیے تیار ہے۔''

برطانیہ کا بلَڈ اسکینڈل: وزیر اعظم سونک نے معافی مانگی

ادھر لیبر پارٹی کے رہنما کیر اسٹارمر نے ووٹروں سے کہاکہ ''یہ تصور کریں کہ لیبر پارٹی کی حکومت کے ساتھ مل کر برطانیہ آگے بڑھ رہا ہے۔''

لیبر پارٹی کی فتح کی پیش گوئی

واضح رہے کہ تمام رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اسٹارمر کی سینٹر لیفٹ پارٹی 14 برسوں کے بعد پہلی بار پارلیمانی انتخابات میں جیت کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔

غیر ملکی طلبہ کی کمی سے کئی برطانوی یونیورسٹیاں خطرے میں

انتخابات سے قبل مکمل ہونے والے تمام پولز کے مطابق لیبر پارٹی کو اوسطاً  39 فیصدرائے دہندگان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ انتخابی مہم شروع ہونے کے بعد پارٹی کی سب سے کم درجے کی مقبولیت ہے، لیکن پھر بھی وہ کنزرویٹیو پارٹی سے 18 پوائنٹس آگے ہے، جن کی مقبولیت صرف 21 فیصد تک محدود ہے۔

برطانیہ اور یورپی یونین کا نیا فوڈ بارڈر کنٹرول

امیگریشن مخالف جماعت 'ریفارم یو کے' 16 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اور اس کے بعد لبرل ڈیموکریٹس کو 11 فیصد اور گرینز کو چھ فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔

اس سال ریکارڈ 4,515 امیدوار اس مقابلے میں شامل ہیں اور ہر حلقے میں سرفہرست رہنے والے امیدوار کو منتخب کیا جائے گا، چاہے اسے 50 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل ہوں۔

عام انتخابات میں ہاؤس آف کامنز میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی پارٹی عام طور پر نئی حکومت بناتی ہے اور اس کا لیڈر وزیر اعظم بنتا ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

برطانیہ کی پہلی مسلم ڈریگ کوئین

02:25

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں