1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں فون ہیکنگ، صحافی ملوث ہیں، پولیس

6 جولائی 2011

برطانیہ کے ایک مشہور اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے کہا ہے کہ فون ہیکنگ کے الزامات ثابت ہونے پر وہ اپنے صحافی کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھائیں گے۔

تصویر: picture-alliance/ZB

اس مشہور اخبار کے ایک صحافی پر ایک لاپتہ نوجوان لڑکی کا فون ہیک کرنے کا الزام ہے، جس کی لاش بعد میں پولیس کو ملی تھی۔ قبل ازیں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی کہہ چکے ہیں ہیں کہ پولیس حکام کو نیوز آف دی ورلڈ نامی اخبار پر فون ہیکنگ کرنے کے الزامات کی مکمل طور پر چھان بین کرنی چاہیے۔ انگلینڈ میں ٹیلی فون ہیکنگ کے واقعات میں زیادہ تر الزامات نیوز آف دی ورلڈ نامی روزنامے پر ہی لگائے گئے ہیں، جو کہ بین الاقوامی سطح پر ذرائع ابلاغ کی ایک بہت بڑی کاروباری شخصیت روپرٹ مرڈوک کی ملکیت ہے۔ مرڈوک نیوز انٹرنیشنل گروپ نامی میڈیا ایمپائر کے مالک بھی ہیں۔

دی نیوز انٹرنیشنل کے چیف ربکا بروکس نے کہا ہے کہ اخبار پر لگائے جانے والے الزامات ’ناقابل یقین اور انتہائی گھناؤنے‘ ہیں۔ بروکس سن 2002 میں نیوز آف دی ورلڈ اخبار کے ایڈیٹر تھے، جب Milly Dowler نامی ایک نوجوان لڑکی گم ہوئی تھی۔ اور بعد میں اس کی لاش ملی تھی۔

بروکس کا کہنا تھا، ’’اگر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ صحافی کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے گا۔

وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی کہہ چکے ہیں ہیں کہ پولیس حکام کو نیوز آف دی ورلڈ نامی اخبار پر فون ہیکنگ کرنے کے الزامات کی مکمل طور پر چھان بین کرنی چاہیےتصویر: dapd

تیرہ سالہ ڈاؤلر اسکول جاتے ہوئے گم ہو گئی تھی اور چھ ماہ بعد اس کی لاش ملی تھی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ کافی عرصہ تک یہی یقین کرتے رہے کہ ڈاؤلر زندہ ہے۔ کیونکہ اس کی وائس میل میں جگہ فل ہونے کے بعد کچھ میلز ڈلیٹ کی گئی تھیں، تاکہ اس کے موبائل میں نئے پیغامات کی جگہ بن سکے۔ پولیس کے مطابق یہ وائس میلز اس صحافی نے ڈلیٹ کی تھیں، جس نے 13سالہ ڈاؤلر کا فون ہیک کر رکھا تھا۔ اپنے دورہ افغانستان کے موقع پر برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پولیس کو بلا خوف و خطر کارروائی کرنی چاہیے۔ اس بات سے قطع نظر کہ ان معاملات کی کڑیاں کن افراد سے جا کر مل رہی ہیں، پولیس کی مکمل حمایت کی جائے گی۔

برطانیہ میں ’فون ہیکنگ‘ کا ایک اسکینڈل سن 2007 میں سامنے آیا تھا۔ اس کے شکار اینڈی کولسن بنے تھے، جو وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت میں دس ڈاؤننگ اسٹریٹ کے شعبہ کمیونیکیشن کے انچارج تھے۔ انہیں اسی اسکینڈل کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا تھا۔

اینڈی کولسن انگلش روزنامے نیوز آف دی ورلڈ کے ایک سابقہ ایڈیٹر ہیں۔ نیوز آف دی ورلڈ پر پہلی مرتبہ یہ الزامات بھی لگائے گئے تھے کہ اس نے غیر قانونی طور پر شاہی خاندان کے ارکان، شہزادہ ولیم، شہزادہ ہیری اور ان کے رفقاء کے ٹیلی فون ہیک کیے تھے۔

اس اخبار کی طرف سے فون ہیکنگ سے صرف گورڈن براؤن، شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری ہی متاثر نہیں ہوئے تھے بلکہ ان شخصیات میں ایل میکفرسن نامی ماڈل، لبرل ڈیموکریٹ سیاستدان سائمن ہیوز، فٹ بال کے کھیل کی مشہور شخصیت گورڈن ٹیلر اور برطانوی اداکارہ سینا ملر بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں سات جولائی کو دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے رشتہ داروں نے بھی فون ہیکنگ کے الزامات اسی اخبار پر عائد کر رکھے ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں