برطانیہ میں متحدہ حکومت سازی کے لئے رابطے برقرار
10 مئی 2010برطانوی حزب اختلاف کی جماعتیں یعنی کنزرویٹو اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی حکومت سازی کے لئے ’مثبت مذاکرات‘ کے بعد اب فیصلہ کن مرحلے کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
چھ مئی کے انتخابات میں سرفہرست رہنے والے وزارت عظمیٰ کے قدامت پسند امیدوار ڈیوڈ کیمرون انتخابات میں تیسرے نمبر پر آنے والی جماعت کے رہنما نک کلیگ سے اتوار کو ملے۔ یہ ان کی کلیگ سے چوبیس گھنٹوں میں دوسری ملاقات تھی جبکہ دونوں جماعتوں کے مذاکرات کار مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ متحدہ حکومت سازی کی کوئی صورت نکالی جاسکے۔
قدامت پسند جماعت کے ذرائع کے مطابق پیر کو دونوں جماعتوں کی مذاکراتی ٹیمیں دوبارہ ملیں گی اور حکومت سازی سے متعلق اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ دوسری جانب انتخابات میں شکست کھانے والی لیبر پارٹی کے وزیراعظم گورڈن براؤن بھی کلیگ کو مائل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
برطانوی پارلیمان میں کل 650 نشتیں ہیں اور واضح برتری کے لیے کسی جماعت کو کم از کم 326 نشستیں درکار ہیں۔ موجودہ نتائج کے مطابق قدامت پسند کیمروں کی ٹوری پارٹی کو 306، براؤن کی لیبر پارٹی کو 258، کلیگ کی لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کو 57 نشستیں ملی ہیں جبکہ 28 نشستیں دیگر جماعتوں کو ملیں۔
مالیاتی منڈیوں میں برطانوی معلق پارلیمان اور غیر یقینی کی صورتحال کے پیش نظر پاؤنڈ کرنسی کی قدر دباؤ کا شکار ہے۔ دوسری جانب قدامت پسند مذاکرات کار ولیم ہیگ کا کہنا ہے کہ لبرل ڈیموکریٹس کے ساتھ معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔
اس بات پر دونوں میں اتفاق پایا جاتا ہے کہ نئی حکومت کی اولین ترجیحات میں معاشی استحکام اور بجٹ خسارے پر قابو پانا ہوگا۔ لبرل ڈیموکریٹ مذاکرات کار ڈینی الیگزینڈر نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
سیاسی پنڈتوں کے مطابق قدامت پسندوں اور لبرل ڈیموکریٹس کی حکومت بننے کی صورت میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کو لیبر پارٹی کی قیادت کی ذمہ داریاں سونپی جاسکتی ہیں۔ ایسے امکانات بھی موجود ہیں کہ اگر ڈیوڈ کیمرون کی بات نک کلیگ سے نہیں بنتی تو وہ دیگر چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر اقلیتی حکومت کے قیام کی کوشش کریں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ