برطانیہ میں موٹاپا، لوگ سرجری کی طرف راغب
27 جنوری 2011برطانوی لوگ اس دوران زیادہ کھانے پینے کی وجہ سے اپنے جسموں پر بہت زیادہ وزن چڑھا چکے ہیں اور اب اسے اتارنے کی کوششوں میں لگے ہیں۔
برطانیہ یورپ کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے، جہاں موٹاپے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اس بات کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں موٹاپے کی اوسط شرح اگر پندرہ فیصد ہے تو صرف برطانیہ میں یہ شرح پچیس فیصد کے قریب بنتی ہے۔ اس مخصوص صورتحال میں برطانوی باشندے اس روگ سے بچنے کی خاطر فوری تدابیر اختیار کرنے کے لیے بے چین نظر آتے ہیں۔ اس بے چینی کی کیفیت میں کئی لوگ وزن کم کرنے کے لیےسرجری جیسے پیچیدہ طریقوں کو بھی جائز سمجھتے ہیں۔
اگر کسی شخص کاباڈی ماس انڈکس BMI تیس سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ موٹاپے کا شکار ہے۔ جہاں برطانیہ میں ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جن کا BMI تیس سے زیادہ ہے یعنی وہ موٹاپے کا شکار ہیں، تو دوسری طرف ایسے نئے کلینک بھی کھلتے جا رہے ہیں، جہاں اس مرض کا علاج کیا جاتا ہے۔
موٹاپے سے نجات کے لیےگیسٹرک بینڈ سرجری کا طریقہ اب عام ہوتا جا رہا ہے۔ اس طریقے کے تحت سیلیکون کا ایک بینڈ انسانی معدے کی اوپری سطح پر رکھ دیا جاتا ہے، جو جسمانی طور پر خوراک کی اشتہاء کم کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان کم خوراک کھاتا ہے اور موٹاپے پر قابو پانے کے قابل ہو جاتا ہے۔ یہ طریقہ کارگیسٹرک بائی پاس کے مقابلے میں کم خطرناک بتایا جاتا ہے۔
اگر کوئی شخص یہ آپریشن کسی نجی کلینک سے کروائے تو اس آپریشن اور اس کے بعد کی جانے والی طبی دیکھ بھال پر پانچ سے لے کر آٹھ ہزار یورو تک کا خرچ آتا ہے۔ خوراک کی اشتہاء کم کرنے کے لیے گیسٹرک بینڈ تمام عمر معدے کے اوپر والے حصے پر ہی رہتا ہے اور اس لیے اس کا باقاعدہ معائنہ ضروری ہوتا ہے، تاکہ اگر وہ اپنی مقررہ جگہ سے کچھ ہٹ گیا ہو تو اسے دوبارہ فکس کیا جا سکے۔ اس حوالے سے کھانے پینے کی عادات کی کڑی نگرانی بھی بہت ضروری ہوتی ہے۔
گیسٹرک بینڈ سرجری کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی عام ہے جیسے ورچوئل گیسٹرک بینڈ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا نفسیاتی طریقہ ہے، جس کے تحت اگرچہ معدے کے اوپر والے حصے پر کوئی بینڈ تو نہیں رکھا جاتا تاہم ایک ڈرامائی آپریشن کے بعد مریض کو احساس دلا دیا جاتا ہے کہ اس کے معدے کے اوپر ایک بینڈ رکھ دیا گیا ہے، اس لیے اسے اب اپنے کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی کرنا ہوگی۔
برطانیہ میں ہر سال بیس ہزار افراد وزن کم کروانے کے لیے مختلف طریقہ ہائے کار استعمال کرتے ہیں۔ برطانیہ میں موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والے امراض کے ماہرین کے مطابق ایسے افراد کو وزن کم کروانے کی ضرورت ہوتی ہے، جن کا BMI چالیس سے زیادہ ہو چکا ہو۔
اینڈریو کیمپ کے مطابق ،’’ آپ کواس طریقہ کار پر عمل اس وقت کروا لینا چاہیے جب آپ کا باڈی ماس انڈکس پینتیس اور چالیس کے درمیان ہو چکا ہو۔ اس کے لیے آپ کو انتطار نہیں کرنا چاہیے کہ یہ اسی وقت کروانا چاہیے جب یہ انڈکس پچپن اور ساٹھ کے درمیان تک ہو جائے۔ دوسری صورت میں موٹاپے سے جڑے امراض، مثلاﹰ شوگر، دل اور سانس کی بیماریاں آپ پر حملہ آور ہو سکتی ہیں۔ ان بڑی بیماریوں کی موجودگی میں جسمانی وزن کم کرنے کے طریقوں کے ضمنی اثرات کہیں کم ہوتے ہیں اور آپ اپنی معمول کی زندگی مقابلتاﹰ بہتر طریقے سے گزار سکتے ہیں۔‘‘
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک