برطانیہ میں مہاجرین کا داخلہ روکنے کے لیے دیوار تعمیر
صائمہ حیدر
14 دسمبر 2016
شمالی فرانس میں ساحلی شہر کیلے کی بندر گاہ سے جڑی برطانوی سرحد پر مہاجرین کو برطانیہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے دیوار تعمیر کر دی گئی ہے۔ دیوار کی تعمیر کے لیے رقم برطانوی حکومت نے فراہم کی ہے۔
اشتہار
یہ دیوار کَیلے کی بندرگاہ اور چینل ٹنل (رودبار انگلستان کے نیچے سرنگ) کے درمیان پہلے سے موجود باڑ میں ایک اضافہ ہے۔ تاہم مہاجرین کے برطانیہ کی طرف سامانِ رسد لے کر جانے والے ٹرکوں میں کودنے کا خطرہ اب ٹل چکا ہے۔
مقامی ترجمان اسٹیو باربے کا کہنا ہے کہ رواں سال اکتوبر میں کیلے کے قریب واقع مہاجر کیمپ ’جنگل‘ کے فرانسیسی حکومت کی جانب سے انہدام کے بعد سے کسی مہاجر کے ٹرک میں کودنے کی کوشش کا واقعہ پیش نہیں آیا۔ باربے نے منگل مورخہ 13 دسمبر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولیس روزانہ شہر اور اِس کے گرد و نواح کا گشت کرتی ہے اور اُسے کوئی نیا مہاجر کیمپ نہیں ملا ہے۔ ماسوائے چند مٹھی بھر مہاجرین کے جو بندرگاہ پر اب بھی موجود ہیں۔
مقامی ترجمان کے مطابق چار میٹر بلند اور ایک کلو میٹر طویل یہ دیوار مستقبل میں مہاجرین کو برطانیہ میں داخلے سے روکنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ خیال رہے کہ فرانس کے شمالی ساحلی شہر کیلے کے قریب قائم ’جنگل‘ نامی مہاجر بستی کو رواں سال اکتوبر کے آخری ہفتے میں خالی کرا لیا گیا تھا اور یہاں سے تمام تارکینِ وطن کو فرانس بھر میں مختلف استقبالیہ مراکز میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
اس کیمپ میں آباد زیادہ تر مہاجرین کا تعلق افغانستان اور افریقی ممالک سے تھا۔ اطلاعات کے مطابق چھ تا آٹھ ہزار مہاجرین اور تارکین وطن نے اس کیمپ میں بسیرا کر رکھا تھا۔
کیلے کے جنگل کیمپ سے پیرس تک
فرانس کے ساحلی شہر کیلے کے قریب واقع جنگل نامی مہاجر بستی سے بے دخل ہونے والے ہزاروں پناہ گزین پیرس میں مختلف مقامات پر نئی رہائش گاہیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
پیرس میں بھی ٹھکانہ نہیں
جنگل کیمپ کی بندش کے بعد پیرس کی سڑکوں پر رہنے والے مہاجرین کی تعداد میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
ہیلو پیرس
کچھ تارکینِ وطن نے جنگل کی مہاجر بستی کو خیر باد کہنے کے بعد فرانسیسی دارالحکومت میں خیمے لگا لیے ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
یورپ میں بے گھر
گزشتہ برس فرانس پہنچنے والے پناہ گزینوں کا تعلق زیادہ تر افغانستان،سوڈان اور اریٹیریا سے تھا۔ اِن میں سے اکثر نے ٹرکوں اور بسوں میں سوار ہو کر انگلش چینل کے ذریعے برطانیہ فرار ہونے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Rossignol
کیلے سے نکالے جانے کا دن
مہاجر کیمپ کے رہائشیوں نے چھبیس اکتوبر کو مختلف مقامات پر آگ لگا کر قریب دس ہزار پناہ گزینوں کو کیمپ سے نکالے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Laurent
الوداع کیلے
دس ہزار کے قریب مہاجرین نے کیلے میں قائم ’جنگل‘ کیمپ کو اپنا گھر بنا رکھا تھا۔ یہاں رہتے ہوئے انہیں برطانیہ جانے کی امید تھی۔ کیلے میں حکام احتجاجی مظاہروں کے درمیان ان پناہ گزینوں کو دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
’جنگل‘
جنگل نامی مہاجر بستی میں مہاجرین کو اکثر ایسے عارضی خیموں میں بھی رہنا پڑا جو اُنہیں سخت موسم سے نہیں بچا سکتے تھے۔
تصویر: Reuters/P. Wojazer
جنگل میں زندگی
ایک نو عمر لڑکا ’جنگل‘ کیمپ کے ایک ریستوران میں کھیل رہا ہے۔ وہ ریستوران جو اب باقی نہیں رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen
یورپ کے لیے باعثِ شرمندگی
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ فرانس کے لیے مہاجرین کی مزید کسی عارضی بستی کا قیام اب نا قابلِ قبول ہو گا۔ ’جنگل‘ یورپ میں مہاجرین کے بحران کی علامت بن چکا تھا۔