برطانیہ میں مہنگائی 40 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
20 جولائی 2022سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں افراط زر 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس مسلسل اضافے کے باعث ایندھن اور خوراک کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ آفس آف نیشنل اسٹیٹکس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس گزشتہ ماہ 9.4 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ اس ہوشربا مہنگائی میں سب سے زیادہ پیٹرول اور اشیائے خورد نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پیٹرول کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 42 فیصد اور خوراک کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
ان اعداد و شمار نے تجزیہ کاروں کے ان خدشات کی بھی تائید کی ہے کہ بینک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی کمیٹی اگست کی پالیسی میٹنگ میں سود کی شرح میں 50 بیس پوائنٹ اضافے پر غور کر رہی ہے۔ اگرایسا ہوا تو یہ 1995 کے بعد سب سے بڑا اضافہ ہوگا۔ بی او ای نے دسمبر سے لے کر اب تک اپنی بنیادی شرح سود میں پانچ بار اضافہ کیا ہے۔
یورپ اور امریکہ کے بعد برطانیہ میں بھی مہنگائی کا طوفان
تازہ ترین اضافے کے بعد 1985 کے بعد سے سات ترقی یافتہ معیشتوں کے کسی بھی گروپ میں برطانیہ میں افراط زر کی شرح سب سے زیادہ ہو جائے گی۔ یوکرین میں جنگ اور کورونا وائرس کی پابندیوں میں نرمی کے سبب سامان اور خدمات کی زیادہ مانگ نے کئی ممالک میں مہنگائی کو دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ یورپی مرکزی بینک نے بھی اس ہفتے کے آخر تک شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس تک اضافہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یورو زون میں افراط زر کئی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ جب کہ اس کے مقابلے میں یورپی کرنسی، یورو، دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
رب/ب ج (روئٹرز)