1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانیہ میں مہنگائی 40 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

20 جولائی 2022

برطانیہ میں افراط زر 1982 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس مسلسل اضافے کے سبب بینک آف انگلینڈ کی جانب سے شرح سود کو بڑھانے کے خدشات ہیں۔ یہ اضافہ 1995 کے بعد کا سب سے زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔

Polnische Wirtschaft steuert auf eine Stagflation zu
Polnische Wirtschaft steuert auf eine Stagflation zu
تصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں افراط زر 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔  اس مسلسل اضافے کے باعث ایندھن اور خوراک کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ آفس آف نیشنل اسٹیٹکس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس گزشتہ ماہ 9.4 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ اس ہوشربا مہنگائی میں سب سے زیادہ پیٹرول اور اشیائے خورد نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پیٹرول کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 42 فیصد اور خوراک کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

ان اعداد و شمار نے تجزیہ کاروں کے ان خدشات کی بھی تائید کی ہے کہ بینک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی کمیٹی اگست کی پالیسی میٹنگ میں سود کی شرح میں 50 بیس پوائنٹ اضافے پر غور کر رہی ہے۔ اگرایسا ہوا تو یہ 1995 کے بعد سب سے بڑا اضافہ ہوگا۔ بی او ای نے دسمبر سے لے کر اب تک اپنی بنیادی شرح سود میں پانچ بار اضافہ کیا ہے۔

پاکستان ميں ملازمت پيشہ طبقہ مہنگائی سے سب سے زيادہ پريشان

02:50

This browser does not support the video element.

یورپ اور امریکہ کے بعد برطانیہ میں بھی مہنگائی کا طوفان

تازہ ترین اضافے کے بعد 1985 کے بعد سے سات ترقی یافتہ معیشتوں کے کسی بھی گروپ میں برطانیہ میں افراط زر کی شرح سب سے زیادہ ہو جائے گی۔ یوکرین میں جنگ اور کورونا وائرس کی پابندیوں میں نرمی کے سبب  سامان اور خدمات کی زیادہ مانگ نے کئی ممالک میں مہنگائی  کو دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ یورپی مرکزی بینک نے بھی اس ہفتے کے آخر تک شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس تک اضافہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یورو زون میں افراط زر کئی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ جب کہ اس کے مقابلے میں یورپی کرنسی، یورو، دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

رب/ب ج (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں