برطانیہ میں نئے بادشاہ چارلس سوم کی رسم تاج پوشی آج
6 مئی 2023
تاج پوشی کی رسمی تقریب میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں اور پہلی مرتبہ خواتین پادریوں کے ساتھ بڑی تعداد میں عام لوگ بھی شرکت کریں گے۔ یہ شاہی تقریبات تین روز تک جاری رہیں گی اور پہلی مرتبہ رنگین اور براہ راست نشر ہوں گی۔
اشتہار
چارلس سوم کو ایک ہزار سالہ تاریخ اور روایت پر مشتمل ایک مسیحی مذہبی تقریب میں ہفتے کے روز برطانیہ کے بادشاہ کا تاج پہنایا جائے گا۔ تاہم اس تقریب کو اکیسویں صدی کے برطانیہ کی عکاسی کے لیے نئے انداز میں ڈھال دیا گیا ہے۔ برطانوی بادشاہ کے اختیار کی مقدس علامت ٹھوس سونے سے بنا ہوا سینٹ ایڈورڈ کراؤن ''خدا بادشاہ کی حفاظت کرے‘‘ کے نعروں کے ساتھ چارلس سوم کے سر پر سجا دیا جائے گا۔ اس بادشاہی تاج کی خاص بات یہ ہے کہ کوئی بھی بادشاہ اپنی زندگی میں اسے صرف ایک ہی بار یعنی اپنی تاج پوشی کے وقت ہی کچھ دیر کے لیے پہنتا ہے۔
لندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں ڈھول باجوں کی دھوم مچے گی اور 1953 کے بعد سے کسی برطانوی بادشاہ کی پہلی تاج پوشی کے موقع پر زمین اور سمندر سے توپوں کی رسمی سلامی دی جائے گی۔ اس کے بعد پیدل اور گھوڑوں پر سوار سات ہزار فوجی دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر مارچ کریں گے۔
کنگ چارلس اور ان کی اہلیہ کامیلا، جنہیں ملکہ کا تاج پہنایا جائے گا، بالکونی سے ایک رسمی فلائی پاسٹ دیکھنے سے پہلے بہت بڑے ہجوم سے گزرتے ہوئے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے گھوڑوں کی گولڈ اسٹیٹ بگھی میں بکنگھم پیلس واپس جائیں گے۔
تاج پوشی کی یہ رسم 1937 کے بعد سے کسی بادشاہ کی پہلی اور ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی دوسری جبکہ پہلی رنگین اور آن لائن نشر ہونے والی تقریب ہو گی۔ اس رسم کا مقصد بادشاہ چارلس کی تخت نشینی کی مذہبی تصدیق ہے۔ چوہتر سالہ چارلس گزشتہ سال ستمبر میں سات دہائیوں تک ملکہ رہنے والی اپنی والدہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ان کے وارث کے طور پر بادشاہ بنے تھے۔
برطانوی شاہی خاندان کے پرستار ان کے اسکینڈلوں میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ پرنس ہیری اور میگھن کے حالیہ انٹرویو سے پہلے بھی شاہی خاندان کو طرح طرح کے اسکینڈلوں کا سامنا رہا ہے۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
محبت کی خاطر تخت چھوڑ دیا
بادشاہ ایڈورڈ سوم ایک امریکی مطلقہ خاتون والیس سمپسن سے شادی کرنا چاہتے تھے لیکن بطور اینگلیکن چرچ کے سربراہ کے وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔ بلآخر انہوں نے صرف ترین سو چھبیس دن اقتدار میں رہنے کے بعد تخت چھوڑ دیا اور پھر تین جون سن 1937 کو اس خاتون سے پسند کی شادی کر لی۔ اس دور میں یہ شادی شاہی خاندان کے لیے ایک بڑے اسکینڈل سے کم نہیں تھی۔
تصویر: The Print Collector/Heritage-Images/picture alliance / Heritage-Images
شہزادی مارگریٹ کی طلاق
ملکہ ایلزبتھ کی سب سے چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ کا شمار شاہی خاندان کی سب سے رنگین مزاج خواتین میں ہوتا تھا۔ وہ شراب وشباب کی محفلوں کے لیے جانی جاتی تھیں۔ انہیں اپنے خاوند ارل آف سنوڈن سے دو بچے بھی تھے۔ لیکن پھر مارچ سن 1976 میں دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی۔ شاہی خاندان میں سولہویں صدی میں بادشاہ ہنری کی طلاق کے بعد یہ پہلی طلاق تھی۔
تصویر: Dalmas/AFP/Getty Images
لیڈی ڈیانا کے اسکینڈل
لیڈی ڈیانا کو بھی طرح طرح کے اسکینڈل کا سامنا رہا۔ شادی کے بعد ان کے اپنے گھڑسواری کے ٹیچر جیمز ہیوٹ کے ساتھ مراسم کی افواہیں رہیں۔ اسی طرح کی باتیں ان کے باڈی گارڈ بیری میناکی کے حوالے سے بھی مشہور ہوئیں۔ کئی برس بعد جب شہزادے چارلس نے ان سے اپنی بیوفائی کا اعتراف کیا تو لیڈی ڈیانا نے بھی تسلیم کیا کہ ان کے بھی ہیوٹ کے ساتھ تعلقات رہے۔
تصویر: Camera Press/ZUMA Wire/imago images
چارلس کا افیئر
اس تصویر میں شہزادہ چارلس اپنی دوسری بیوی کامیلا پارکر باؤلز کے ساتھ ہیں۔ ان کی لیڈی ڈیانا کے ساتھ پہلی شادی ناکام ہو گئی تھی۔ ڈیانا اور پرنس چارلس کے جھگڑے میڈیا کی زنیت بنے اور ساتھ ہی پرنس چارلس اور کامیلا پارکر کے خفیہ معاشقے کی نجی تفصیلات بھی عام ہوگئی، جن سے شاہی خاندان کا خاصا مذاق اڑا۔
تصویر: UPI Photo/imago images
ملکہ کی خاموشی
پرنس چارلس سے طلاق کے ایک سال بعد لیڈی ڈیانا اور دودی الفائد ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ ڈیانا کی موت سے سارا برطانیہ صدمے سے دوچار ہو گیا۔ اس موقع پر بھی ملکہ نے خاموشی اختیار رکھی اور انہیں مختلف حلقوں کی تنقید کا بھی سامنا رہا۔
تصویر: Dave Chancellor/Zumapress/IMAGO
وکھری ہیری؟
نوعمری کے دنوں میں پرنس ہیری بھی اسکینڈلز کی زد میں آئے۔ پارٹیوں، منشیات اور شراب میں الجھنے کی وجہ سے برطانوی میڈیا میں شہزادے ہیری کو ڈرٹی ہیری پکارا جانے لگا۔ ایک دفعہ انہیں امریکی شہر لاس ویگاس کی ایک پارٹی میں برہنہ حالت میں دیکھا گیا۔ جبکہ ایک اور مرتبہ بیس سالہ شہزادہ کو نازی جرنیل اروِن رومیل کی وردی میں بھی پکڑا گیا۔ ان کی یہ تصاویر اخبارات کی زینت بنیں اور ان پر خوب ہنگامہ برپا ہوا۔
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture-alliance
شہزادہ اینڈریو کا جنسی اسکینڈل
ملکہ ایلزبتھ کے دوسرے بیٹے پرنس اینڈریو بھی جرائم پیشہ جنسی اسکینڈل کی زد میں آئے۔ ان پر الزام ہے کہ ان کے امریکی بینکار جیفری ایپسٹین کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ جیفری ایپسٹین مبینہ طور پر کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے دھندے میں ملوث تھے۔ بعد میں ایپسٹین نے عدالت میں مقدمہ شروع ہونے سے قبل خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: Steve Parsons/empics/picture alliance
تباہ کن انٹرویو
پرنس ہیری اور میگھن کے مشہور امریکی میزبان اوپرا ونفرائی کو دیے گئے انٹرویو کو دنیا کے قریب پچاس ملین ناظرین نے دیکھا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے شاہی خاندان میں ان کے ساتھ خراب برتاؤ اور نسلی تعصب جیسے سنگین الزامات لگائے۔
تصویر: Harpo Productions/Joe Pugliese/REUTERS
ملکہ نے خاموشی توڑ دی
بلآخراپنے مختصر ردعمل میں ملکہ برطانیہ کو کہنا پڑا کہ نسلی تعصب سے متعلق الزامات سنگین ہیں اور انہیں سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ اپنے بیان میں ملکہ الزبتھ نے کہا کہ شاہی خاندان کو یہ جان کر دکھ ہوا ہے کہ ہیری اور میگھن کے لیے گزشتہ چند برس کس مشکل میں گذرے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب اس معاملے کو خاندان میں نجی طور پر دیکھا کیا جائے گا۔
تصویر: Steve Parsons/AP/picture alliance
9 تصاویر1 | 9
کینٹربری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی کی قیادت میں دو گھنٹے کی اینگلیکن سروس کا زیادہ تر حصہ سن 1066 سے ویسٹ منسٹر ایبے میں تاج پوشی سے ہمکنار ہونے والے انتالیس بادشاہوں کی تقریبات ہی کا عکاس ہو گا۔ اس تقریب میں پہلی بار خواتین بشپس بھی شامل ہوں گی جبکہ برطانیہ کے غیر مسیحی عقائد اور اس کی سیلٹک زبانوں کے رہنما بھی اس دوران نمایاں کردار ادا کریں گے۔ بطور بادشاہ چارلس سوم چرچ آف انگلینڈ کے اعلیٰ ترین گورنر ہیں لیکن وہ مذہبی اور نسلی اعتبار سے بہت متنوع اس ملک کے سربراہ ہیں، جو ان کی والدہ کو دوسری جنگ عظیم کے سائے میں وراثت میں ملا تھا۔
اس تقریب میں ایک متنوع برطانوی معاشرے کی عکاسی کے لیے تیئیس سو عام افراد کو سربراہان مملکت اور عالمی شاہی خاندان کے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی گئی ہے۔ اس تقریب میں چارلس سوم کے پسندیدہ موضوعات یعنی حیاتیاتی تنوع اور وسائل کے دیرپا استعمال کی عکاسی بھی کی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے تقریب کا ہال اسکاٹ لینڈ کے شمال مغربی علاقے آئل آف اسکائی سے لے کر انگلینڈ کے جنوب مغربی ساحل کے سرے پر واقع کارن وال تک کے موسمی پھولوں اور پودوں سے بھرا گیا ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سناک نے تاج پوشی کو ''ہماری تاریخ، ثقافت اور روایات کا قابل فخر اظہار‘‘ اور ''غیر معمولی قومی فخر کا لمحہ‘‘ قرار دیا۔ تاج پوشی کی تقریبات تین روز تک جاری رہیں گی ، جن میں اتوار کی شام لندن کے مغرب میں ونڈسر کاسل میں ایک کنسرٹ بھی شامل ہو گا۔
لیکن ہر کوئی قائل نہیں: عوامی سروے بادشاہت کی حمایت میں کمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ خاص طور پر بہت سے نوجوانوں میں بادشاہت کی حمایت کم ہے اور وہ شاہی نظام جدید بنانے حتیٰ کہ اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے مطالبات بھی کرتے ہیں۔ ریپبلکنز نے، جو ایک منتخب سربراہ مملکت چاہتے ہیں، ''میرا بادشاہ نہیں‘‘ کے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس صورتحال کے پس منظر میں دولت مشترکہ کے رکن ممالک میں سے 14 کے موروثی بادشاہ اور برطانوی سربراہ مملکت کے طور پر بادشاہ چارلس کا عہد بہت اہم بھی ہو گا اور قدرے نازک دور بھی۔