برطانیہ میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار، 142 سالہ دور کا خاتمہ
5 اکتوبر 2024برطانیہ میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا آخری پاور پلانٹ بھی گزشتہ ماہ کے اختتام پر بند کر دیا گیا، جس سے ملک میں کوئلے سے پیدا کردہ بجلی کا وہ 142 سالہ دور بھی اپنی تکمیل کو پہنچ گیا، جس نے اس ملک میں صنعتی انقلاب کو جنم دیا تھا۔
وسطی انگلینڈ میں Ratcliffe-on-Soar کے مقام پر کام کرنے والے اس پاور اسٹیشن نے نصف صدی سے بھی زائد عرصے تک فعال رہنے کے بعد کوئلے سے بجلی کی پیداوار کا اپنا سفر بالآخر مکمل کر لیا۔
اس پلانٹ کی مالک فرم یونیپر (Uniper) کا کہنا تھا کہ باقی بچ جانے والے 170 ملازمین میں سے بہت سے دو سال کے عرصے پر محیط اس پلانٹ کی مکمل بندش کے عمل کے دوران اپنی ملازمتوں پر برقرار رہیں گے۔ برطانوی حکومت نے 2030ء تک توانائی کی تمام ملکی ضروریات قابل تجدید ذرائع سے پورا کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اس پلانٹ کی بندش کو ایک سنگ میل کے طور پر سراہا۔
کوئلے سے بجلی کے تیاری کا مکمل خاتمہ برطانیہ کو دنیا کی سات بڑی معیشتوں کے گروپ یا جی سیون میں اس پہلے ملک کا درجہ دیتا ہے، جس نے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کو مرحلہ وار ختم کیا حالانکہ سویڈن اور بیلجیم سمیت کچھ دیگر یورپی ممالک پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔
برطانیہ کے وزیر توانائی مائیکل شینکس کا کہنا تھا کہ اس پلانٹ کی بندش ''ایک عہد کے خاتمے کی نشاندہی کرتی ہے اور کوئلے کی صنعت کے کارکنوں کو بجا طور پر اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ ان کا کام ہمارے ملک کو 140 سال سے زیادہ عرصے تک مضبوط بناتا رہا۔ ہم ایک ملک کے طور پر ان کارکنوں کی کئی نسلوں کے شکر گزار ہیں۔‘‘
شینکس نے مزید کہا، ''ہو سکتا ہے کہ کوئلے کا دور ختم ہو رہا ہو لیکن ہمارے ملک کے لیے توانائی کے شعبے میں بہتر ملازمتوں کا ایک نیا دور اب شروع بھی ہو رہا ہے۔‘‘
دنیا کا کوئلے سے چلنے والا پہلا بجلی گھر، تھامس ایڈیسن کا ایڈیسن الیکٹرک لائٹ اسٹیشن، لندن میں 1882ء میں کھولا گیا تھا۔ Ratcliffe-on-Soar کا پاور پلانٹ، جو 1968 میں کھولا گیا تھا، ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے، جس کے آٹھ کنکریٹ کے کولنگ ٹاورز اور 199میٹر بلند چمنی کو ایم ون ہائی وے سے ہر سال گزرنے والی گاڑیوں یا ٹرینوں سے سفر کرنے والے لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں۔
1990ء میں کوئلہ برطانیہ کی 80 فیصد بجلی کی ضروریات پورا کرتا تھا۔ نیشنل گرڈ کے اعداد و شمار کے مطابق 2012 تک یہ حجم کم ہو کر 39 فیصد رہ گیا تھا اور 2023 تک یہ شرح صرف ایک فیصد رہ گئی تھی۔ اب برطانیہ میں نصف سے زائد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جاتی ہے، جیسے ہوا اور شمسی توانائی سے، اور باقی ماندہ قدرتی گیس یا پھر جوہری توانائی سے۔
برطانیہ میں اس شعبے کی تجارتی تنظیم انرجی یو کے کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو دھرا ویاس کا کہنا ہے، ''دس سال پہلے، کوئلہ اس ملک میں بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ تھا، یہ ہماری ایک تہائی بجلی پیدا کرتا تھا۔ اب اسے صاف اور کم کاربن گیسیں پیدا کرنے والے ذرائع سے بدل دیا گیا ہے اور یہ ایک ناقابل یقین کامیابی ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''جیسا کہ ہمارے سامنے توانائی کے صاف اور ماحول دوست ذرائع کی طرف منتقلی میں مزید اہداف کے حصول کا مقصد ہے، یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ماضی میں صرف چند ہی لوگوں نے یہ سوچا ہو گا کہ ایسی بڑی تبدیلی اس تیز رفتاری سے بھی ممکن تھی، جیسا کہ دیکھنے میں آ بھی چکا ہے۔‘‘
ش ر⁄ م م (اے پی)