1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانیہ میں ہزاروں ڈاکٹروں کی آج تک کی طویل ترین ہڑتال شروع

3 جنوری 2024

برطانیہ میں بدھ تین جنوری کے روز ہزاروں ڈاکٹروں نے اپنی چھ روزہ ہڑتال کا آغاز کر دیا۔ یہ ریاستی مالی اعانت سے چلنے والی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کی تاریخ کی آج تک کی طویل ترین ہڑتال بتائی جا رہی ہے۔

England | Ärzte-Streik
تصویر: Daniel Leal/AFP

جونیئر ڈاکٹروں کی جانب سے شروع کردہ یہ ہڑتال اگلے منگل کی صبح سات بجے تک جاری رہے گی۔ این ایچ ایس نے اس ہڑتال کے سبب پیدا شدہ صورت حال کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ اور ویلز میں ینگ ڈاکٹرز کے اس احتجاجی واک آؤٹ کے باعث پہلے سے طے شدہ دسیوں ہزار طبی معائنے اور آپریشن منسوخ کر دیے جائیں گے۔

ہڑتال  کرنے والے جونیئر ڈاکٹر اپنے پیشہ وارانہ کیریئر کے ابتدائی سالوں میں ہیں اور وہ مریضوں کی دیکھ بھال کے عمل میں ہسپتالوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

نیشنل ہیلتھ سروس کی جانب سے سینئر ڈاکٹروں اور دیگر طبی ماہرین کو ہنگامی خدمات، اہم دیکھ بھال اور زچگی سے متعلقہ طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تیار رکھا گیا ہے۔ این ایچ ایس کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے طبی سہولیات مہیا کرنے والے اداروں کے منتظمیں کی تنظیم 'این ایچ ایس پرووائڈرز‘ کے چیف ایگزیکٹیو جولین ہارٹلی نے کہا ہے کہ یہ ہڑتال سال کے مشکل ترین وقت پر شروع کی گئی ہے، جب لوگ کرسمس اور نئے سال کی چھٹیوں کے فوراً بعد علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔

سینیئر ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ جونیئر ڈاکٹر بھی ہڑتال میں شریکتصویر: Maja Smiejkowska/REUTERS

ہارٹلی نے کہا، ''اس صورت حال کا مریضوں پر گہرا اثر پڑے گا۔‘‘ برطانیہ میں مریضوں کو صحت کے شعبے میں مختلف ہڑتالوں کا تقریباﹰ ایک سال سے سامنا ہے۔ ان ہڑتالوں کی وجہ زیادہ تر یہ بنی کہ طبی شعبے کے کارکن بہت زیادہ مہنگائی کے باعث اپنے لیے زیادہ تنخواہوں کے مطالبے کر رہے تھے۔ نوجوان ڈاکٹروں  کی طرف سے آج سے شروع کردہ طویل ہڑتال کی وجہ بھی بہتر حالات کار کے مطالبات ہیں۔

 

برطانوی نظام صحت کے لیے رقم جمع کرنے والی 99 سالہ رقاصہ

01:12

This browser does not support the video element.

 

برطانوی طبی شعبے میں نرسوں، ایمبولینس ورکرز اور سینئر ڈاکٹروں کے حکومت کے ساتھ ان کی تنخواہوں سے متعلق معاہدے تو طے پا چکے ہیں تاہم نوجوان ڈاکٹر ابھی تک اپنے اس ہدف کے حصول سے دور ہیں اور اسی لیے انہوں نے دباؤ کے لیے اب چھ روزہ ہڑتال شروع کر دی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے ساتھ اس بارے میں تب تک مزید مذاکرات نہیں کرے گی، جب تک کہ وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کر دیتے۔ دوسری طرف ڈاکٹروں کی یونین کا کہنا ہے کہ ہڑتال تب تک ختم نہیں کی جائے گی جب تک انہیں تنخواہوں میں قابل قبول اضافے کی کوئی پیشکش نہیں کی جاتی۔

ڈاکٹروں کا تنخواہوں میں قابل قبول اضافے کا مطالبہتصویر: Kevin Coombs/REUTERS

برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کی جونیئر ڈاکٹرز کمیٹی کے شریک چیئرمین ڈاکٹر ویویک ترویدی نے کہا، ''یہ تصور غلط ہے کہ ہم بس ہڑتالیں ہی کرنا چاہتے ہیں اور وہ بھی ہر قیمت پر۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں کوئی ایسی پیشکش کی جائے، جس پر ہم مذاکرات کر سکیں اور جسے اپنے ارکان کے سامنے رکھ کر ہم اسے منظور بھی کروا سکیں۔‘‘

م ق / م م (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں