1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ نے ابو حمزہ کو امریکا کے حوالے کر دیا

6 اکتوبر 2012

برطانیہ نے اسلام پسند مذہبی رہنما ابو حمزہ اور اس کے چار ساتھیوں کو امریکا کے حوالے کر دیا ہے، جہاں وہ دہشت گردی کے الزامات پر مقدمے کا سامنا کریں گے۔

تصویر: Getty Images

مصری نژاد 54 سالہ ابو حمزہ گزشتہ آٹھ برس سے برطانیہ بدری سے بچنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کر رہا تھا۔ وہ امریکا میں دہشت گردی کے حوالے سے متعدد الزامات میں مطلوب ہے، جن میں امریکی ریاست اوریگون میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی طرز کا ایک تربیتی مرکز قائم کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔

اس پر افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کی مدد کے لیے رقوم اور افراد بھیجنے کا الزام بھی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس نے یمن میں 1988ء میں 16مغربی شہریوں کے اغوا میں مدد کی تھی۔

برطانیہ میں اپنے پیروکاروں کو قتل پر اکسانے کے الزام پر 2006ء میں اسے سات برس قید کی سزا ہوئی تھی۔

ابو حمزہ اور اس کے چار ساتھیوں کو لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد امریکا کے حوالے کیا گیا ہے۔ عدالت کے دو ججوں نے جمعے کو حمزہ کو امریکا کے حوالے کیے جانے سے متعلق سماعت مؤخر کرنے کے لیے اس کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

اس سماعت میں ابو حمزہ خود شریک نہیں ہوا تھا جبکہ اس کے وکلاء نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے دماغ کے اسکین کے لیے وقت درکار ہے جس سے ثابت ہو جائے گا کہ ملک بدری کے لیے اس کی طبی حالت اچھی نہیں۔

ججوں نے اس حوالے سے کہا: ’’جتنی جلدی اس کے خلاف مقدمہ شروع ہو جائے، اتنا اچھا ہے۔‘‘

جمعے کو لندن ہائی کورٹ کے باہر ابو حمزہ اور بابر احمد کو امریکا کے حوالے کیے جانے کے خلاف احتجاج بھی ہواتصویر: Reuters

ان کا مزید کہنا تھا: ’’یہ قابل قبول نہیں کہ ملک بدری کی کارروائی پر سماعت مناسب حد سے زیادہ وقت لے اورمہینوں کے بجائے سالوں پر چلی جائے۔‘‘

برطانوی حکومت نے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد ابو حمزہ کو جس قدر جلد ممکن ہوا، امریکا کے حوالے کر دیا جائے گا۔ لندن حکام کے اس ارادے کے مطابق بالکل ایسا ہی ہوا اور جمعے کو عدالت کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد ہی ابو حمزہ امریکا کے راستے پر تھا۔

اسے جمعے کی شب وسطی انگلینڈ کی ایک جیل سے سخت سکیورٹی میں امریکی ایئربیس لے جایا گیا جہاں اسے امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ بعدازاں ابو حمزہ کو ایک طیارے میں امریکا روانہ کر دیا گیا۔

اس کے ساتھ امریکا کے حوالے کیے جانے والے دیگر چار افراد میں بابر احمد، سید احسن، عادل عبدالباری اور خالد الفواز شامل ہیں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق بعدازاں لندن پولیس کے ایک ترجمان نے کہا: ’’وہ جا چکے ہیں۔‘‘

برطانوی وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا: ’’یہ درست ہے، انتہائی سنجیدہ الزامات کا سامنا کرنے والے یہ تمام لوگ بالآخر امریکا میں انصاف کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔‘‘

ng / aba (Reuters, dpa)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں