1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کا الیکشن: نئے سیاسی نقشے کی تشکیل

کشور مصطفیٰ8 مئی 2015

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند جماعت نے بھاری اکثریت سے عام انتخابات میں فتح حاصل کرتے ہوئے الیکشن سے قبل کی تمام تر پیشگوئیوں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/F. Arrizabalaga

ڈیوڈ کیمرون نے دارالعوام میں اکثریت حاصل کرتے ہوئے مزید پانچ سالوں کے لیے ڈاؤننگ اسٹریٹ میں اپنی موجودگی کو یقینی بنا لیا ہے۔ کیمرون کی حیرت انگیز فتح اور فیصلہ کُن جیت برطانیہ کے سیاسی نقشے کی تشکیل نو اور یورپ میں اس ملک کے مستقبل کی از سرنو وضاحت کا سبب بنی ہے۔ اس بار کے الیکشن میں ووٹنگ کے بعد جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب نہایت ڈرامائی تھی۔ برطانیہ کے مختلف حصوں سے موصول ہونے والے انتخابی نتائج نے ایک سنسنی پھیلا رکھی تھی۔ ایک طرف اسکاٹ لینڈ میں قوم پرستوں یا نیشنلسٹ پارٹی نے تاریخی کامیابی حاصل کی تو دوسری جانب لیبر پارٹی، لبرل ڈیموکریٹس اور یورپی یونین کے مخالف UKIP کو ووٹوں کے بھاری نقصان کے بعد بُری طرح کی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اور ان تینوں جماعتوں کے سربراہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

جمعہ کی شب جنوبی انگلینڈ کے علاقے Witney کی اپنی نشست پر دوبارہ فتح حاصل کرنے کے بعد کیمرون کا کہنا تھا، ’’یہ قدامت پسندوں یا کنزرویٹیو پارٹی کے لیے ایک مضبوط رات ہے۔‘‘ بعد ازاں کیمرون اور اُن کی اہلیہ سمانتھا نے ملکہ الیزبتھ دوم سے بکھنگم پیلس میں ملاقات کی جہاں ملکہ کی طرف سے کیمرون کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کی تصدیق اور نئی حکومت کی تشکیل کا سرکاری حکم نامہ جاری ہونا تھا۔

کیمرون اپنی اہلہ کے ساتھتصویر: Reuters/T. Melville

اپنے انتخابی حلقے Witney میں کیمرون نے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2017ء تک برطانیہ کے یورپی یونین کا رکن بننے کے معاملے پر ریفرنڈم کرائیں گے۔ اس امر سے یہ امکانات سامنے آسکتے ہیں کہ برطانیہ یورپی بلاک کو چھوڑ دے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق برطانیہ کے ان انتخابات کے نتائج کنزرویٹیو حکومت کے بچتی پروگرام کی توثیق کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ لندن حکومت عوامی اخراجات میں کٹوتی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے اپنے ماضی کے پروگرام کو جاری رکھے گی جس کا مقصد برطانیہ کو قریب 120 بلین یورو کے خسارے سے باہر نکالنا ہے۔

اُدھر لیبر پارٹی کے لیڈر ایڈ ملی بینڈ نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی سینٹر لفٹ پارٹی کے لیے گزشتہ شب نہایت کٹھن اور مایوس کُن ثابت ہوئی۔ ملی بینڈ کی پارٹی نے قریب دو درجن نشستیں کھو دی ہیں جن میں سے ایک مالیاتی امور کے ترجمان ایڈ بالز کی سیٹ بھی شامل ہے۔

ملکہ الیزبتھ دوم کا کیمرون کے لیے نیک خواہشات کا اظہارتصویر: REUTERS/Toby Melville

اُدھر لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُداس نظر آنے والے ملی بینڈ نے کہا کہ انہوں نے کیمرون کو مبارکباد پیش کی ہے اور اب وہ پارٹی کی سربراہی سے سبکدوش ہو کر کسی اور کو پارٹی کی تشکیل نو کا موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ لیبر پارٹی کو اسکاٹ لینڈ میں بُری طرح کی شکست کا سامنا ہوا ہے۔ جہاں پانچ برس قبل ہونے والے الیکشن میں لیبر پارٹی کو 41 نشستیں ملی تھیں وہاں اس بار یہ جماعت محض ایک سیٹ حاصل کر پائی۔ ان کی اس شکست کی وجہ اسکاٹ لینڈ کی نیشنلسٹ پارٹی بنی ہے جس نے 59 میں سے 56 نشستیں اپنے نام کر لیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں