برطانیہ کا نیا وزیر داخلہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید
30 اپریل 2018
برطانوی وزیراعظم ٹیریزا مے نے پاکستانی نژاد مسلمان ساجد جاوید کو ملک کا نیا وزیر داخلہ مقرر کر دیا ہے۔ جاوید کو مستعفی ہونے والی امبر رُڈ کی جگہ یہ ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
اشتہار
امیگریشن اسکینڈل کی وجہ سے امبر اتوار کو مستعفی ہو گئی تھیں۔ کیریبیئن سے تعلق رکھنے والے اور کئی نسلوں سے برطانیہ میں مقیم افراد کو ’غیرقانونی تارکین وطن‘ کہنے کے معاملے پر وزیرداخلہ امبر رُڈ کو مستعفی ہونا پڑا تھا، اس تناظر میں وزیراعظم ٹیریزا مے کو بھی شدید داخلی تنقید کا سامنا تھا۔
لندن میں دہشت گردانہ حملے: تصاویر
لندن میں فائرنگ اور عام لوگوں پر گاڑی چڑھا دینے کے واقعات میں کم از کم چار ہلاکتوں اور بیس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
تصویر: Reuters/E.Keogh
ویسٹ منسٹر برج پر ایک شخص نے اپنی گاڑی عام لوگوں پر چڑھا دی جس کے باعث دو افراد ہلاک اور بیس کے قریب زخمی ہو گئے۔
تصویر: Reuters/T.Melville
ایمرجنسی سروسز کی کئی ایمبولینسیں ویسٹ منسٹر پُل کے قریب دیکھی جا سکتی ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Keogh
شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانے کے لیے ایئر ایمبولنس استعمال کی گئی۔ اس تصویر میں برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/S.Wermuth
ایک دوسرے واقعے میں برطانوی پارلیمنٹ کے باہر ایک شخص نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر خنجر سے حملہ کر دیا۔ یہ حملہ آور پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔ اس حملے میں زخمی ہونے والا ایک پولیس اہلکار بھی بعد ازاں دم توڑ گیا۔
تصویر: Getty Images/J. Taylor
اس نقشے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بدھ کی سہ پہر وسطی لندن میں یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر پیش آئے۔
تصویر: Google Maps
ان حملوں کے فوراﹰ بعد اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Wigglesworth
ویسٹ منسٹر برج پر عام لوگوں پر گاڑی چڑھانے والے شخص کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں۔ پولیس نے شہریوں کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔
جاوید کاروبار کے شعبے کے وزیر کے بہ طور خدمات انجام دے چکے ہیں اور برطانیہ کے یورپی یونین کا حصہ رہنے کے حامی ہیں۔ تاہم وہ ایک ایسے موقع پر وزارت داخلہ کا قلم دان سنبھال رہے ہیں، جب برطانیہ میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
ان کے یہ عہدہ سنبھالنے سے ٹیریزا مے کی کابینہ میں یورپی یونین سے متعلق موجود عدم توازن بھی تبدیل ہو گا۔
اس سے قبل ایک طویل عرصے سے برطانیہ میں مقیم کیریبیئن خطے سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو غلطی سے 'غیرقانونی تارکین وطن‘ کہنے پر امبر رُڈ ، جو داخلی طور پر شدید تنقید کا سامنا کر رہی تھیں، اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو گئیں۔ امبر رُڈ نے ابتدا میں اپنے عہدے پر رہنے کا اعلان کیا تھا، تاہم چند ہی گھنٹوں بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
برطانوی وزیراعظم ٹیریزا مے کے دفتر سے اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امبر رُڈ کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد برطانیہ کی تعمیر نو کے لیے کیریبیئن خطے سے تعلق رکھنے والے افراد کو برطانیہ لایا گیا تھا، تاہم برطانوی حکومت کی جانب سے اب ان افراد کی تیسری یا چوتھی نسل کو 'غیرقانونی تارکین وطن‘ کہنے پر حالیہ کچھ عرصے میں برطانوی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا تھا۔
یورپ کے دس خوبصورت ترین محلات
دنیا بھر سے ہر سال کروڑوں سیاح یورپ کے وہ انتہائی خوبصورت محل دیکھنے آتے ہیں، جو اپنے دور کے طرز تعمیر کے نمائندہ اور یورپی تاریخ کی اہم علامات ہیں۔ ان محلات میں سیاحوں کو وہاں کا ماضی پوری شان و شوکت سے دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/W. Thieme
فرانس کا ویرسائیے پیلس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں تعمیر کردہ ویرسائیے پیلس اپنے اٹھارہ سو کمروں کی وجہ سے یورپ کے سب سے بڑے محلات میں سے ایک ہے۔ اس محل کو فرانسیسی بادشاہ لُوئی چہاردہم نے 1677ء میں اپنی شاہی رہائش گاہ بنایا تھا۔ فرانس کے اس محل کو یورپ کے بہت سے بادشاہوں نے اپنے محلات کی تعمیر کے لیے مثالی نمونہ سمجھا۔
تصویر: picture-alliance/ZB/A. Engelhardt
روس کا پیٹرہوف پیلس
روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ سے مغرب کی طرف تعمیر کیے گئے اس شاندار محل کو ’روس کا ویرسائیے‘ بھی کہا جاتا ہے۔ خلیج فن لینڈ کے کنارے تعمیر کردہ اس محل کا افتتاح 1723ء میں ہوا تھا اور یہ روسی زار پیٹر اول کی گرمائی رہائش گاہ تھا۔ یہ محل اپنی متاثر کن آبی رہداریوں کی وجہ سے خصوصی شہرت رکھتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/A. Engelhardt
ترکی کا توپکاپی پیلس
استنبول کا توپکاپی پیلس پندرہویں صدی کے وسط سے وسیع تر سلطنت عثمانیہ کی طاقت کا مرکز بن گیا تھا۔ یہ محل، جو ایک شاہی تعمیراتی کمپلیکس ہے، چار بڑے حصوں میں بٹا ہوا ہے۔ وہاں ایک وقت میں پانچ ہزار تک افراد رہتے اور کام کرتے تھے، ایسے ہی جیسے ایک چھوٹا سا ’شاہی شہر‘۔
تصویر: picture-alliance/ZB/B. Settnik
برطانیہ کا ونڈسر کاسل
یہ برطانوی محل دنیا کی وہ قدیم ترین رہائش گاہ ہے جو مسلسل کسی شاہی خاندان کے زیر استعمال ہے۔ اس محل کی بنیاد 1078ء میں رکھی گئی تھی۔ ونڈسر کاسل فوجی دستوں کی قیام گاہ اور ایک جیل بھی رہا ہے۔ آج یہ محل برطانوی ملکہ کی مرکزی رہائش گاہوں میں سے ایک ہے۔ جب ملکہ محل میں موجود ہوتی ہیں، تو گول مینار پر ان کا پرچم لہرا رہا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Gerig
آسٹریا کا شوئن برُن پیلس
آسٹریا کی ملکہ ماریا ٹیریسا نے ویانا میں تعمیر کردہ شوئن برُن پیلس کو آج سے قریب تین صدی قبل یورپی شاہی خاندانوں کی زندگی کا محور بنا دیا تھا۔ یہ محل آسٹرو ہنگیریئن بادشاہت کے دور عروج کی سب سے شاندار نشانی ہے۔ اس محل کو دیکھنے کے لیے ہر سال دنیا بھر سے قریب تین ملین سیاح ویانا کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZB/W. Grubitzsch
اسپین کا ’ایل ایسکورئیال‘
ہسپانوی باشندے اس محل کو بڑے شوق سے ’دنیا کا آٹھواں عجوبہ‘ قرار دیتے ہیں۔207 میٹر طویل اور 161میٹر چوڑا یہ محل دنیا بھر میں نشاة ثانیہ کے طرز تعمیر کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ میڈرڈ کے نواح میں اس محل کی حدود میں ایک کلیسا اور اس سے متصل راہب خانہ بھی ہے۔ کلیسا کے تہہ خانے میں ماضی کے تقریباﹰ تمام ہسپانوی بادشاہ دفن ہیں۔
تصویر: picture alliance/Prisma Archivo
چیک جمہوریہ کا فراؤاَین برگ پیلس
بوہیمیا میں شوارزن برگ کے نواب کی یہ سابق رہائش گاہ چیک جمہوریہ کے سب سے مشہور اور پسندیدہ ترین محلات میں شمار ہوتی ہے۔ اس محل کی سب سے خاص بات بیلجیم میں بنائے گئے اور دیواروں پر چسپاں وہ رنگا رنگ موٹے کاغذ ہیں جو سترہویں صدی میں محل کی دیواروں کی اندرونی تزئین کے لیے تیار کیے گئے تھے اور سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کے حامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Matheisl
جرمنی کا نوئے شوان شٹائن پیلس
باویریا کے بادشاہ لُڈوِگ دوئم کی خواہش تھی کہ شاہسواروں کے لیے ایک ایسا قلعہ تعمیر کیا جائے جو قرون وسطٰی کے طرز تعمیر کا نمونہ ہو۔ 1886ء میں اس محل کے افتتاح کے وقت تک اس بادشاہ کا تو انتقال ہو چکا تھا لیکن یہ دیومالائی محل آج بھی سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کا حامل ہے۔ لُڈوِگ دوئم فن تعمیرات میں بہت دلچسپی رکھتے تھے اور یہ محل تھیورنگیا میں وارٹبُرگ سے متاثر ہو کر تعمیر کروایا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ZB/F. Baumgart
اٹلی کا ڈوگن پیلس
ڈوگے وینس کی تاریخی جمہوریہ کا ریاستی سربراہ تھا۔ ڈوگے کی یہ متاثر کن رہائش گاہ اس دور میں وینس کی سمندری اور تجارتی طاقت کی علامت تھی۔ وینس میں گوتھک طرز تعمیر کا یہ محل اب تک کئی مرتبہ جل چکا ہے، لیکن ہر بار اس کی تعمیر و مرمت کر دی گئی۔ اب یہ محل ایک عجائب گھر میں بدلا جا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb/M. Schrader
پرتگال کا پینا نیشنل پیلس
فن تعمیرات کے ماہرین کی رائے میں یہ محل کئی مختلف طرز ہائے تعمیر کی آمیزش کا نتیجہ ہے۔ کئی شائقین تو یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ محل انہیں ڈزنی لینڈ کی یاد دلاتا ہے۔ لیکن سِنترا کے شہر میں قائم یہ محل سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ چودہویں صدی سے یہ محل پرتگال کے بادشاہوں کی گرمائی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Read
10 تصاویر1 | 10
اس سلسلے میں برطانوی حکومت کو اور زیادہ سخت تنقید کا سامنا اس وقت کرنا پڑا، جب برطانوی اخبار دا گارڈیئن نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ ان میں سے بعض تارکین وطن کو برطانیہ میں طبی سہولیات تک رسائی نہیں دی گئی اور دھمکایا گیا کہ وہ برطانیہ میں اپنے 'جائز قیام‘ سے متعلق دستاویزات لے کر آئیں، دوسری صورت میں انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔
اپوزیشن رہنما ڈیان ایبٹ نے رُڈ کے استعفے کے بعد کہا، ''یہ استعفیٰ حیرت کی بات نہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ اسے اتنا وقت کیوں لگا۔ اس معاملے کی اصل منصوبہ ساز وزیراعظم مے اب سامنے آئیں اور عوام کو مکمل وضاحت دیں کہ ان کی آنکھوں کے سامنے اس انداز کی ناقابل بیان صورت حال کیسے پیدا ہوئی۔‘‘
اپوزیشن لیبر پارٹی کی جانب سے رُڈ سے بار بار کہا جا رہا تھا کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔ پیر کے روز اسی تناظر میں لیبر پارٹی برطانوی پارلیمان میں اپنا باقاعدہ ردعمل ظاہر کرے گی۔ حالیہ کچھ دنوں میں رُڈ اور وزیراعظم مے، اس معاملے پر کئی مرتبہ معذرت کر چکی ہیں۔
جمعرات کے روز برطانوی اخبار 'دی وائس‘ کے لیے اپنے ایک مراسلے میں ٹیریزا مے نے کہا تھا، ''ہم نے آپ کو مایوس کیا، اس کے لیے ہم دلی طور پر معذرت خواہ ہیں۔ مگر اس معاملے میں صرف معذرت کافی نہیں۔ ہمیں اس تاریخی خرابی کو درست کرنا ہے۔‘‘