برطانیہ کمپیوٹر گیمز کے ماہر جاسوس بھرتی کرنے کا خواہاں
20 اکتوبر 2012
برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے جمعرات کے روز اس کا باقاعدہ اعلان انگلینڈ کے جنوبی علاقے بکنگھم شائر میں واقع بلیچلی پارک میں کیا۔ بلیچلی پارک میں ہی دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانوی ماہرین نے نازی جرمنی کی طرف سے خفیہ پیغامات کی ترسیل کے لیے استعمال کیے جانے والے نظام ’انیگما‘ کا کوڈ تلاش کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
برٹش گورنمنٹ کمیونیکیشن ہیڈ کوارٹرز (GCHQ) نامی انٹیلیجنس ایجنسی کا دفتر دوسری عالمی جنگ کے دوران بلیچلی پارک میں ہی واقع تھا۔ اب یہ ایجنسی ایسے 100 کمپیوٹر ماہرین کو بھرتی کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جو روایتی یونیورسٹیوں سے تعلیم یافتہ نہ ہوں۔ اس کی بجائے ایسے نوجوانوں سے درخواستیں مانگی گئی ہیں جن کی تعلیمی قابلیت اے لیول ہو یا پھر جنہوں نے ووکیشنل یعنی پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کر رکھی ہو۔
برطانوی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ولیم ہیگ ایک ایسے منصوبے کا اعلان کر رہے ہیں جس کا مقصد ’کوڈ بریکرز ‘ اور کمپیوٹر ماہرین کی اگلی نسل کو پروان چڑھانا ہے، تاکہ برطانیہ اور GCHQ ملک کو سائبر خطرات سے محفوظ رکھ سکیں۔ یہ خطرات بالکل اسی طرح اہم ہیں جن کا ہم دوسری عالمی جنگ کے دوران سامنا کر چکے ہیں۔‘‘
اس پروگرام کے دوران ایک اپرنٹس شپ اسکیم بھی شروع کی جائے گی جس کی بنیاد پر GCHQ اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لیے 100 افراد بھرتی کیے جائیں گے۔ اعلان کے مطابق ایسے نوجوان اس مقصد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں جنہوں نے اے لیول یا اس کے برابر سائنس، ٹیکنالوجی یا انجینئرنگ میں ووکیشنل تعلیم حاصل کر رکھی ہو۔ درخواست دینے کے لیے ڈگری کی ضرورت نہیں ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، ’’ ایک ایسی دنیا میں جہاں سائبر خطرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ کو سوشل میڈیا، گلوبل کنیکٹیویٹی اور انٹر ایکٹیو گیمنگ کا تجربہ رکھنے والے اپنے نوجوانوں میں ایسی مہارتیں پیدا کرنی چاہییں تاکہ وہ 21 ویں صدی میں درپیش چیلنجز سے عہدہ براء ہو سکیں۔‘‘
GCHQ کی ویب سائٹ پر اس ایجنسی کا موٹو ’’انٹر نیٹ کے دور میں اپنے معاشرے کو محفوظ اور کامیاب رکھنا‘‘ درج ہے۔ اس ایجنسی کا دفتر اب انگلینڈ کے جنوب مغربی شہر چیلٹنہیم میں قائم ہے۔
aba/mm (AFP)