برطانیہ کھیل کھیلنا بند کرے، جرمنی کی لندن حکومت کو تنبیہ
22 ستمبر 2020
جرمن وزیر برائے یورپی امور نے برطانیہ کو تنبیہ کی ہے کہ وہ بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے ’کھیل کھیلنا بند کرے‘۔ لندن حکومت نے برسلز کے ساتھ ایک باقاعدہ بریگزٹ معاہدہ طے کیا تھا لیکن اب وہ اس معاہدے سے پیچھے ہٹنا چاہتی ہے۔
اشتہار
لندن میں وزیر اعظم بورس جانسن کی قدامت پسند حکومت ملکی پارلیمان کے ذریعے ایسی قانون سازی کرنا چاہتی ہے، جس کے تحت وہ بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے خود پر عائد ہونے والی ذمے داریوں سے بری ہو سکے۔
اس پس منظر میں جرمنی کے یورپی امور کے وزیر مملکت میشائل رَوتھ نے منگل بائیس ستمبر کے روز کہا کہ جانسن حکومت کو اب دراصل یورپی یونین کے ساتھ اس تجارتی معاہدے کی فکر کرنا چاہیے، جس کو حتمی شکل دینے کے لیے اس کے پاس بہت ہی کم وقت بچا ہے۔
'برطانیہ کھیل کھیلنا بند کرے، وقت بہت کم ہے‘
میشائل رَوتھ برسلز میں یورپی یونین کے وزراء کے اس اجلاس سے پہلے صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے، جس کا مقصد یونین کی اسی ہفتے ہونے والی ایک سربراہی کانفرنس کی تیاریوں کو حتمی شکل دینا ہے۔
جرمن وزیر نے کہا کہ یہ بات بہت ہی پریشان کن ہے کہ لندن حکومت برطانیہ میں داخلی منڈی سے متعلق ایک ایسا نیا قانون منظور کروانا چاہتی ہے، جو بین الاقوامی قانون سے متصادم ہو گا۔
بائی بائی برطانیہ، ہم جا ر ہے ہیں
برطانوی معیشت بار بار بریگزٹ کے ممکنہ منفی اثرات سے خبردار کرتی رہی ہے۔ حالیہ برطانوی ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے فیصلے کے بعد چند ایک کاروباری اور صنعتی ادارے برطانیہ کو خیر باد بھی کہہ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm
ووڈافون
موبائل فون سروسز فراہم کرنے والے دنیا کے اس دوسرے بڑے ادارے کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو الوداع کہہ دینا خارج از امکان نہیں ہے اور ممکنہ طور پر یہ ادارہ اپنے ہیڈکوارٹرز جرمن شہر ڈسلڈورف میں منتقل کر دے گا۔ جرمن علاقے رائن لینڈ میں ووڈافون کے نئے کیمپس میں پانچ ہزار ملازمین کی گنجائش ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ جرمنی اس ادارے کی سب سے بڑی منڈی بھی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hayhow
راین ایئر
پروازوں کی سہولت فراہم کرنے والے اس سب سے بڑے یورپی ادارے کا مرکزی دفتر ویسے تو آئر لینڈ میں ہے لیکن اب تک اس کے زیادہ تر طیارے برطانوی سرزمین پر ہی موجود رہے ہیں تاہم اب یہ صورتِ حال بدلنے والی ہے۔ راین ایئر نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ میں کوئی نیا طیارہ نہیں رکھا جائے گا اور نہ ہی برطانوی ایئر پورٹس سے راین ایئر کے کوئی نئے رُوٹ متعارف کرائے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
ایزی جیٹ
سستی پروازوں کی سہولت فراہم کرنے والی اس دوسری بڑی یورپی کمپنی کا شمار اُن کاروباری اداروں میں ہوتا ہے، جو یورپ میں آج کل سب سے زیادہ منافع میں جا رہے ہیں۔ سرِد ست اس ادارے کا مرکزی دفتر لندن میں ہے لیکن کب تک؟ رواں ہفتے اس ادارے کی مجلس عاملہ کی خاتون سربراہ کیرولین میکال نے بڑے ٹھنڈے انداز میں کہا، ’دیکھیں کیا ہوتا ہے؟‘
تصویر: Getty Images/AFP/F. Guillot
ورجن
رچرڈ برینسن برطانیہ کے مشہور ترین آجرین میں سے ایک ہیں۔ بریگزٹ ریفرنڈم کے نتائج پر اُن کا تبصرہ تھا: ’’ہم ایک تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘ تئیس جون کے ریفرنڈم کے بعد بازار حصص میں اُن کی کمپنی ورجن کے شیئرز کی قیمتوں میں ایک تہائی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ برینسن کا مطالبہ ہے کہ یہی ریفرنڈم ایک بار پھر منعقد کرایا جائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
جے پی مارگن
اس سب سے بڑے امریکی بینک کی لندن شاخ میں سولہ ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔ اب یہ بینک اپنے کاروبار کے ایک حصے کو برطانیہ سے کہیں اور منتقل کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ اس بینک کے سربراہ جیمی ڈائمن نے ریفرنڈم سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ایک سے لے کر چار ہزار تک آسامیاں کہیں اور منتقل کی جا سکتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/C.Gillon
ویزا
کریڈٹ کارڈ کی سہولت فراہم کرنے والے اس ادارے کے پاس برطانیہ میں اپنی سینکڑوں ملازمتیں ختم کرنے کے سوا غالباً کوئی چارہ ہی نہیں ہے۔ یورپی یونین کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایسے کسی ادارے کا ڈیٹا یورپی یونین کے کسی رکن ملک کے اندر پڑا ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لندن میں اس ادارے کے ڈیٹا سینٹر کو بند کرنا پڑے گا۔
تصویر: Imago
فورڈ
اس امریکی کار ساز ادارے کے لیے برطانیہ یورپ میں ایک ’کلیدی منڈی‘ کی حیثیت رکھتا ہے اور ادارے نے اس بات کا بار بار اظہار بھی کیا ہے۔ ڈیگنہیم میں واقع فورڈ کا کارخانہ جرمن پیداواری مراکز کو انجن اور دیگر پُرزہ جات بھی فراہم کرتا ہے۔ بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد اس ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ یہ ادارہ ایسے تمام ضروری اقدامات کرے گا، جن سے اس کی مقابلہ بازی کی صلاحیت کو برقرار رکھا جا سکتا ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جیگوار لینڈ رووَر
لیکن ایسا نہیں ہے کہ سبھی ادارے ہی مایوس ہیں۔ جیگوار لینڈ رووَر کے اسٹریٹیجی کے شعبے کے سربراہ ایڈریان ہال مارک نے کہا، ’’ہم برطانوی ہیں اور برطانیہ کا ساتھ دیں گے۔‘‘ ہال مارک نے یقین دلایا کہ کاروبار معمول کے مطابق جاری ہے۔ شاید وہ بھی یہ بات جانتے ہیں کہ کم از کم اگلے دو سال تک برطانیہ بدستور یورپی یونین کا ہر لحاظ سے مکمل رکن رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Jones
8 تصاویر1 | 8
میشائل رَوتھ نے کہا، ''میں لندن میں اپنے دوستوں سے کہوں گا کہ وہ بریگزٹ ڈیل سے متعلق کھیل کھیلنا بند کریں۔ ان کے پاس اب بہت ہی کم وقت بچا ہے۔ ہمیں لندن کے ساتھ مزید مذاکرات کے لیے منصفانہ بنیادوں کی ضرورت ہے اور ہم انہی بنیادوں پر مزید بات چیت کے لیے تیار ہیں۔‘‘
متنازعہ برطانوی قانون کی اگلے ہفتے ممکنہ منظوری
یورپی یونین بریگزٹ سے متعلق جس مجوزہ برطانوی قانون پر تنقید کر رہی ہے، وہ ممکنہ طور پر اگلے ہفتے دارالعوام میں منظور کر لیا جائے گا۔ اس مجوزہ قانون سازی کی وجہ سے برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین ایک تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات بھی انتشار کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس قانون کے ذریعے برطانیہ یورپ کے ساتھ اپنے بین الاقوامی معاہدے پورا کرنے کی اخلاقی ذمے داری سے بچنا چاہتا ہے۔
اس بارے میں جرمن وزیر رَوتھ نے کھل کر کہہ دیا، ''برطانیہ کے ساتھ کسی تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہونے والی بات چیت کے اب تک کے نتائج برسلز کے لیے انتہائی ناامید کر دینے والے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ''جانسن حکومت جس بل کو داخلی منڈی سے متعلق قانون سازی کے طور پر منظور کروانا چاہتی ہے، وہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ ایسی کوئی قانون سازی یورپ کے لیے قطعی ناقابل قبول ہو گی۔‘‘
م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)
2020 میں ان شخصیات کے فیصلے اہم تر ہو سکتے ہیں
نئے سال کا اسٹیج کئی تاریخی، سیاسی اور بڑی تقریبات کو منعقد کرنے کے انتظار میں ہے۔ چند اہم تقریبات کا اجمالی خاکہ کچھ یوں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
مسٹر بریگزٹ
بورس جانسن رواں برس بریگزٹ کے معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ برطانیہ اکتیس جنوری کو یورپی یونین کو خیرباد کہہ دے۔ مستقبل کے تعلقات پر فریقین رواں برس کے دوران مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اس مذاکراتی دور میں برطانیہ پر یورپی یونین کے کسٹمز قوانین کا اطلاق رہے گا۔
تصویر: Reuters/H. McKay
کیری لام کمزور ہو رہی ہیں!
ہانگ کانگ میں گزشتہ برس جون سے مظاہرے جاری ہیں۔ ہزارہا مظاہرین احتجاجی سلسلے میں انتظامی سربراہ کیری لام کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ گزشتہ برس ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اُن کے حامی امیدواروں کو بڑی شکست کا سامنا رہا۔ ابھی تک چین کی حکومت خاتون چیف ایگزیکٹیو کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ سن 2020 اُن کی انتظامی صلاحیتوں کے امتحان کا سال ہو سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ایک مرتبہ پھر؟
رواں برس تین نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ امریکی ووٹرز نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ایک عام اندازہ ہے کہ وہ دوسری مدت صدارت کا الیکشن جیت سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Semansky
بونڈ خدا حافظ
ڈینیئل کریگ کی بطور جیمز بونڈ آخری فلم رواں برس دو اپریل کو جرمنی سمیت کئی ممالک میں عام نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ فلم کا نام ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ ہے۔ اکاون برس کے کریگ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس فلم کے بعد جیمز بونڈ کے کردار کو خیرباد کہہ دیں گے۔ ایک نئے بونڈ کی تلاش کا سلسلہ ابھی سے شروع کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma Press/MGM
نِیکے واگنر کو خراج تحسین
سن 2020 نِیکے واگنر کے لیے ایک اہم اور خاص سال ہے۔ وہ انٹرنیشنل بیتھوفِن فیسٹ کی سربراہی کو رواں برس خیرباد کہہ دیں گی۔ یہ ایک حسنِ اتفاق ہے کہ واگنر کا الوداعی سال اس عظیم موسیقار کی ڈھائی سوویں سالگرہ کا سال بھی ہے۔ بون میں پیدا ہونے والے بیتھوفِن کی سالگرہ کی تقریبات ساری دنیا میں منائی جائیں گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
اداکاری سے صدارتی امیدوار تک
افریقی ملک یوگنڈا کے سیاستدان بوبی وائن کا ٹریڈ مارک سرخ رنگ کی فوجی ٹوپی ہے۔ وہ موسیقار اور اداکار رہ چکے ہیں۔ اب سیاست میں سرگرم ہیں۔ وہ 2021ء میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے اہم امیدوار بھی ہیں۔ وہ یوگنڈدا میں سیاسی استحصال کے شدید مخالف ہیں۔ انہیں موجودہ صدر یوویری موسیوینی کے جبر کا بھی سامنا ہے۔ وہ کئی بار جیل جا چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/L. Dray
بِلی آئیلِش کے ساتھ محبت کے ساتھ
اٹھارہ سالہ بِلی آئیلِش گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ گیت نگار بھی ہیں۔ سن 2019 میں پوپ موسیقی کے منظر پر وہ ایک کامیاب گلوکارہ کے طور پر جلوہ گر ہوئیں۔ وہ کئی ایوارڈز جیت چکی ہیں۔ غالب امکان ہے کہ 26 جنوری کو گریمی ایوارڈز کی تقریب میں بھی وہ اپنی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ رواں برس کے گریمی ایوارڈ کی چار گیٹگریز میں نامزدگی حاصل کرنے والی وہ کم عمر ترین فنکارہ ہیں۔
تصویر: Getty Images/Billboard/E. McIntyre
یورپی فٹ بال کپ کا انعقاد
پہلی مرتبہ فٹ بال کے کسی بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی ایک یا دو کی بجائے بہت سے ممالک کو تفویض کی گئی ہے۔ رواں برس یہ ٹورنامنٹ ایک درجن ممالک میں کھیلا جائے گا۔ 24 یورپی ٹیمیں اس برس اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی۔ یورپی فٹ بال کپ 12 جون سے 12 جولائی تک کھیلا جائے گا۔ اس کی میزبانی یورپی فٹبال ایسوسی ایشن کر رہی ہے۔ اس بین الاقوامی تنظیم کی صدارت سلوینیا سے تعلق رکھنے والے الیگزانڈر چوفرین کے پاس ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Tarantino
شطرنج کا چیلنج سب کے لیے
کس میں حوصلہ ہے کہ وہ سن 2020 کے دوران ناروے سے تعلق رکھنے والی شطرنج کے عالمی چیمپیئن ماگونس کارلسن کا مقابلہ کرے۔ 29 برس کے گرینڈ ماسٹر کو روسی لیجنڈری کھلاڑی گیری کیسپیروف کی کئی برسوں سے قائم عالمی حیثیت پر بھی سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Lenoir
ہیوی میٹل کے نامی گرامی فنکار
تھومس ژینسن (دائیں) اور ہولگار ہُوبنر (بائیں) کا نام موسیقی کی دنیا میں ایک معتبر حوالہ ہے۔ یہ اُن کے لیے اہم اور تاریخی سال ہے۔ وہ رواں برس اپنے متعارف کردہ واکن اوپن ایئر فیسٹول کی کی اکتیسویں سالگرہ منائیں گے۔ 30 برس قبل اولین فیسٹول میں 85 ہزار شائقین نے شرکت کی تھی۔ ان کا فیسٹول جرمن ریاست شلیسوِگ ہولشٹائن کے ایک قصبے واکن میں ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔