1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کی افغانستان سے سفارت خانہ بند کرنے کی درخواست

9 ستمبر 2024

افغان حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ برطانوی حکومت نے افغانستان کے سفارت خانے سے کہا ہے کہ وہ اپنا سفارتی مشن بند کر دے۔ اس سے قبل طالبان حکام نے مغربی ممالک کے سفارت خانوں کی دستاویزات تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ عامر خان متقی سائمن گاس کے ساتھ
طالبان کے افغانستان پر دوبارہ کنٹرول کرنے کے بعد سے بہت سے افغان سفارت خانے یا تو طالبان کے حوالے کر دیے گئے ہیں، یا انہوں نے کابل کے احکامات پر عمل کرنا شروع کر دیاتصویر: social media/REUTERS

اتوار کے روز اس طرح کی اطلاعات سامنے آئیں کہ برطانیہ کی حکومت نے لندن میں افغانستان کے سفارت خانے سے اپنا سفارتی مشن بند کرنے کو کہا ہے۔ برطانوی حکومت نے افغانستان کے سفیر زلمے رسول کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

اس کے بعد زلمے رسول نے اپنے ایک بیان میں کہا، "لندن میں اسلامی جمہوریہ افغانستان کا سفارت خانہ باضابطہ طور پر بند ہونے والا ہے اور میزبان ملک کی سرکاری درخواست پر 27 ستمبر 2024 کو مکمل طور پر اپنا کام بند کر دے گا۔"

عدم تعاون کی شکایت کے بعد نئی دہلی میں افغان سفارت خانہ بند

اس حوالے سے انہوں نے سوشل میڈيا ایکس پر اپنی پوسٹ میں مزید کہا، "یہ فیصلہ میزبان ملک کے حکام کی ضروریات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ ہم ان تمام ساتھیوں، شہریوں اور متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے اس عرصے کے دوران لندن میں افغان سفارت خانے کے ساتھ مخلصانہ تعاون کیا۔"

متعدد سفیروں کی دستاویزات تسلیم نہ کرنے کا حکم

برطانوی حکومت نے یہ فیصلہ افغان طالبان کی وزارت خارجہ کے اس اعلان کے فوری بعد کیا، جس میں انہوں نے کئی مغربی ممالک میں افغان سفارتی مشنز کی جانب سے جاری کردہ قونصلر دستاویزات کو مزید تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

طالبان حکمرانوں نے ان سفارتخانوں پر آزادانہ طور پر کام کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ سفارت خانے کابل کی ہدایات پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ مغربی ممالک کے ان 14 سفارت خانوں میں لندن کا ایک سفارتخانہ بھی شامل ہے۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے تین سال اور پاک افغان تعلقات

04:50

This browser does not support the video element.

تاہم طالبان نے بلغاریہ، جمہوریہ چیک، جرمنی، نیدرلینڈز اور اسپین میں افغان سفارتی مشنوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا اور کہا کہ یہ سفارت خانے کابل کی حکومت کے ساتھ روابط رہنے کے ساتھ حکومت کی منشا کے مطابق عمل کرتے ہیں۔

تقریبا درجن بھر سفارت خانے اب بھی افغانستان کی سابق حکومت کے مقرر کردہ سفارت کاروں کے ذریعے ہی چلائے جا رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ ہونے کی وجہ سے وہ موجودہ طالبان حکومت کے احکامات پر عمل کرنے سے انکاری ہیں۔

نئی دہلی کا افغان سفارتخانہ بند، بھارت پر عدم تعاون کا الزام

واضح رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے افغانستان پر دوبارہ کنٹرول کرنے کے بعد سے بہت سے افغان سفارت خانے یا تو طالبان کے حوالے کر دیے گئے ہیں، یا انہوں نے کابل کے احکامات پر عمل کرنا شروع کر دیا اور جس ملک کے سفارت خانوں نے طالبان حکمرانوں کے احکامات پر عمل نہیں کیا، انہیں بند کر دیا گیا ہے۔ 

اطلاعات کے مطابق ان میں سے کئی سفارتخانے طالبان کی حکمرانی کے خلاف مزاحمت بھی کرتے رہے ہیں اور آزادانہ طور پر کام کرنے کی وجہ سے مالی مشکلات سے بھی دوچار ہیں۔

افغانستان نے پاکستانی سفارت خانے کا مبینہ حملہ آور گرفتار کر لیا

واضح رہے کہ تین سال سے اقتدار میں رہنے کے باوجود افغانستان میں طالبان کی حکومت کو عالمی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

البتہ روس، چین اور پاکستان سمیت کچھ ممالک نے اپنے اپنے ممالک میں سفارت خانے طالبان کے مقرر کردہ سفارت کاروں کے حوالے کر دیے ہیں، تاہم امریکہ سمیت بیشتر مغربی ممالک نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے)

طالبان کے اقتدار میں بھی افغان بچوں کا جرمنی میں علاج جاری

01:34

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں