1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کی کریڈٹ ریٹنگ کم کر دی گئی

23 فروری 2013

امریکی مالیاتی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کریڈٹ ریٹنگ میں برطانیہ کی درجہ بندی کم کر دی ہے۔ قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کی وجہ سے موڈیز نے ریٹنگ کو ٹرپل اے سے کم کر کے ڈبل اے وَن کر دیا ہے۔

تصویر: Bilderbox

کریڈٹ ریٹنگ میں درجہ بندی کی اس تنزلی کے بعد یورپی یونین کی اس تیسری بڑی اقتصادی قوت میں نئے قرضوں کی فراہمی ممکنہ طور پر مہنگی ہو سکتی ہے کیونکہ قرضہ فراہم کرنے والے ادارے سکیورٹی کے طور پر اضافی رقم کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے موڈیز کی جانب سے امریکا اور فرانس کی ریٹنگ پہلے ہی کم کی جا چکی ہے۔ تاہم ان دونوں ممالک میں قرضوں کے حصول کے اخراجات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ دوسری جانب جرمنی کی ٹرپل اے ریٹنگ ابھی بھی برقرار ہے۔

ریٹنگ میں کمی کو برطانیہ کے وزیر مالیات جارج اوسبورن کے لیے ایک دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اوسبورن نے اپنے ابتدائی رد عمل میں کہا کہ ریٹنگ ایجنسی نے ملک کو درپیش قرضوں کے مسائل کی جانب توجہ مبذول کرا دی ہے۔ ان کے بقول اقتصادیات کو دوبارہ سے پٹری پر لانے کی حکومتی کوششوں میں اب مزید تیزی لائی جائے گی۔

موڈیز کے مطابق برطانوی معیشت سست روی کا شکار ہے اور مستقل قریب میں اس میں نمو کی کوئی امید دکھائی نہیں دے رہیتصویر: AP

موڈیز کے مطابق برطانوی معیشت سست روی کا شکار ہے اور مستقل قریب میں اس میں نمو کی کوئی امید دکھائی نہیں دے رہی۔ ان کے بقول اس کا اثر حکومت کی ان کوششوں پر بھی پڑ رہا ہے، جو وہ بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کے لیے کر رہی ہے۔ موڈیز کے بقول’’اس صورتحال میں کریڈٹ ریٹنگ کو کم کرنا ضروری ہو گیا تھا‘‘۔

برطانیہ 2008ء سے مالیاتی بحران کے جنگل میں پھنسا ہوا ہے۔ بین الاقوامی اعداد وشمار کے مطابق برطانیہ کی حکومت کے ذمے واجب الادا قرضے اس کی مجموعی قومی پیداوار کے 86 فیصد کے برابر بنتے ہیں۔ موڈیز کے بقول ایسا لگتا ہے کہ برطانوی حکومت کو 2016ء تک قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو حکومت کے ذمے واجب الادا قرضے مجموعی قومی پیداوار کے 96 فیصد تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

برطانیہ میں 2010ء سے برسراقتدار ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند حکومت اقتصادی مسائل کو حل کرنے کی بہت سی کوششیں کر چکی ہے تاہم ابھی تک ان کوششوں کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکل سکا۔ گزشتہ برس اولمپک مقابلوں کی میزبانی کے فوراً بعد 2012ء کی آخری سہ ماہی میں برطانوی اقتصادیات میں 0.3 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ موڈیز کے بقول عالمی سطح پر اور خاص طور پر یورو زون میں بھی اقتصادی سرگرمیاں قدرے سست روی کا شکار ہیں اور برطانوی معیشت بھی اس رجحان سے متاثر ہو رہی ہے۔

ai / aa ( Reuters, afp, dpa)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں