برطانیہ کی ہاؤسنگ مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی
7 مارچ 2025
فروری میں برطانیہ میں ماہانہ بنیادوں پر جائیداد کی قیمتوں میں 0.1 فیصد کمی واقع ہوئی جس سے گھر کی اوسط قیمت 298,602 پاؤنڈ تک پہنچ گئی۔ اس ماہ مکانات کی قیمتوں میں سالانہ اضافہ 2.9 فیصد رہا، جو جنوری میں بھی یہی تھا۔
ہیلی فیکس میں مورگیجز کے شعبے کی سربراہ امینڈا برائڈن کے مطابق، ’’فروری کے اعداد و شمار برطانیہ کی ہاؤسنگ مارکیٹ میں نازک توازن کو نمایاں کرتے ہیں۔‘‘
بریگزٹ کو پانچ برس ہو گئے، برطانیہ اب کہاں کھڑا ہے؟
برطانیہ انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کرے گا
انہوں نے کہا کہ اسٹامپ ڈیوٹی میں تبدیلیوں کے لیے اپریل کی ڈیڈ لائن قریب آنے کے ساتھ ہی گھروں کی مانگ میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔
اپریل سے برطانیہ میں گھر خریدنے والوں کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی کی مد میں کچھ رعایتیں کم کر دی جائیں گی۔ اسٹامپ ڈیوٹی ایک قسم کا ٹیکس ہے جو انگلینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں لاگو ہوتا ہے۔
برائڈن نے مزید کہا: ''اگرچہ گھروں کی قیمتوں میں اضافہ مجموعی طور پر سست ہو گیا ہے، لیکن مارکیٹ کی سرگرمی برقرار ہے اور اس کا وبائی امراض سے پہلے کی سطح سے موازنہ کیا جا سکتا ہے، جس سے خریداروں میں لچک کا مظاہرہ ہوتا ہے جو قرض لینے کی زیادہ لاگت کے باوجود قائم ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ''لوگوں کی گھر خریدنے کی استطاعت کے حوالے سے چیلنجز بدستور موجود ہیں جبکہ مکانات کی دستیابی میں کمی اور ان کی مسلسل طلب سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال بھی پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہے گا۔‘‘
نائٹ فرینک میں برطانیہ میں رہائش پر کی جانے والی تحقیق کے سربراہ ٹام بل کا کہنا ہے کہ اپریل میں اسٹامپ ڈیوٹی میں اضافے سے قبل کام مکمل کرنے کی جلدی کے باوجود اس سال کے پہلے دو ماہ میں رسد، طلب سے زیادہ رہی جس کی وجہ سے گھروں کی قیمتوں میں کمی کے لیے دباؤ رہا۔
انہوں نے مزید کہا: ''ہم اس سال گھروں کی قیمتوں میں سنگل ڈیجٹ اضافے کی توقع کرتے ہیں لیکن صورتحال تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔‘‘
گلڈ آف پراپرٹی پروفیشنلز کے چیف ایگزیکٹیو آئن میک کینزی کے مطابق: ''توقع سے زیادہ سی پی آئی (کنزیومر پرائس انڈیکس) افراط زر کے باوجود بینک آف انگلینڈ نے فروری کے اوائل میں بیس ریٹ کو گھٹا کر 4.5 فیصد کر دیا، اور پھر کئی بڑے بینکوں نے بھی ایسا ہی کیا۔‘‘
کوئلٹر کی فنانشل پلانر ہولی ٹاملنسن کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ماہ ہاؤسنگ مارکیٹ کی سمت کا تعین کرنے میں اہم ہوں گے۔ اگر افراط زر پر قابو پایا جا سکتا ہے اور بینک آف انگلینڈ شرح سود میں کٹوتی کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو ہاؤسنگ مارکیٹ میں تیزی دیکھی جا سکتی ہے۔
تاہم مسلسل افراط زر، رہن کی بلند شرح اور عالمی تجارتی تناؤ طلب کو کم کر سکتے ہیں اور قیمتوں میں اضافے کو کم رکھ سکتے ہیں۔
ا ب ا/ م ا (ڈی پی اے، پی اے میڈیا)