برطانیہ کے ممکنہ نئے وزیر اعظم بھارتی نژاد رشی سوناک
24 اکتوبر 2022
اگر پینی مورڈانٹ آج پیر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے تک 100 اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو رشی سوناک خود بخود نئے برطانوی وزیر اعظم بن جائیں گے۔
اشتہار
برطانیہ میں قیادت کی دوڑ سے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کے الگ ہو جانے کے اچانک اعلان کے بعد رشی سوناک کے نئے وزیر اعظم بننے کے امکانات کافی روشن ہوگئے ہیں۔ لز ٹرس کے جانشین کے طور پر ان کی راہ میں اب صرف پینی مورڈانٹ رہ گئی ہیں، جو امیدواری کے لیے کم ا ز کم 100 اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
بورس جانسن نے اتوار کو دیر گئے اعلان کیا کہ وہ کنزرویٹیو پارٹی کے قائد اور اس طرح دوسری مدت کے لیے برطانوی وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر کھڑے نہیں ہوں گے۔ اس اعلان نے ان کے سابق وزیر خزانہ رشی سوناک کے لیے برطانوی وزیر اعظم بننے کی راہ آسان کر دی ہے۔
سوناک کو اب تک 142 اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے جو کہ وزیر اعظم کے عہدے کی امیدواری کے لیے کم از کم 100 ووٹوں سے کافی زیادہ ہے۔ جب کہ اس عہدے کی صرف ایک اور امیدوار پینی مورڈانٹ فی الحال 100اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل نہیں کر سکی ہیں اور اگر پیر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے تک وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو اس دوڑ سے خود بخود باہر ہو جائیں گی۔
اشتہار
بورس جانسن نے کیا کہا؟
لز ٹرس نے جس وقت اپنے عہدے سے استعفی کا اعلان کیا تھا بورس جانسن ملک سے باہر چھٹیاں گزار رہے تھے لیکن نئے سیاسی حالات کے مدنظر اپنی چھٹیاں مختصر کرکے وطن لوٹ آئے۔ انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے مقابلے کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے 100اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
بورس جانسن نے تاہم اتوار کو کہا کہ "وہ پارلیمان میں ایک متحد جماعت کی قیادت نہیں کر پائیں گے۔"
بورس جانسن کا کہنا تھا کہ حالانکہ وہ "ڈاوننگ اسڑیٹ میں دوبارہ" لوٹ سکتے ہیں لیکن سوناک یا پینی مورڈانٹ کو قومی مفاد میں متحد ہونے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
58سالہ جانسن کا کہنا تھا "میں سمجھتا ہوں کہ میرے پاس پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ اس کے لیے مناسب وقت نہیں ہے۔"
سوناک انتہائی پرامید؟
جانسن کے اعلان کے فوراً بعد سوناک نے ایک ٹوئٹ کرکے اپنے سابق باس کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے کووڈ، بریگزٹ اور یوکرین جنگ جیسے سخت چیلنجز میں ملک کی بہترین قیادت کی۔ انہوں نے مزید کہا،"گوکہ انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے دوبارہ میدان میں نہیں اترنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم مجھے پورا یقین ہے کہ وہ عوامی زندگی میں ملک اور بیرون ملک اپنا تعاون دیتے رہیں گے۔"
رشی سوناک نے اپنی امیدواری کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، "میں معیشت کو سدھارنا چاہتا ہوں، اپنی پارٹی کو متحد اور اپنے ملک کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں۔"
خیال رہے کہ سونا ک بھارتی نژاد والدین کے بیٹے ہیں جو سن 1960کی دہائی میں جنوبی افریقہ سے نقل مکانی کرکے برطانیہ میں آباد ہوگئے تھے۔ تاہم سوناک کا بھارت کے ساتھ تعلق ان کی اہلیہ اکشتا مورتی کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔ اکشتا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی معروف بھارتی کمپنی انفوسس کے شریک بانی ارب پتی تاجر نارائن مورتی کی بیٹی ہیں۔
دریں اثنا جانسن کے انتہائی قریبی سمجھے جانے والے سابق وزیر خزانہ ناظم زہاوی نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "آج کی خبروں کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے کہ رشی سوناک ہمارے اگلے وزیر اعظم بننے جارہے ہیں۔ میں انہیں مکمل حمایت اور وفاداری کا یقین دلاتا ہوں۔"
برطانیہ، یو کے اور انگلینڈ میں فرق کیا ہے؟
دنیا کے ایک بڑے حصے کو اپنی نوآبادی بنانے والے چھوٹے سے جزیرے کو کبھی برطانیہ، کبھی انگلینڈ اور کبھی یو کے لکھ دیا جاتا ہے۔ کیا ان ناموں کو متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، اور کیا یہ ایک ہی ملک کا نام ہے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Peters
یونائیٹڈ کنگڈم (یو کے)
یو کے در حقیقت مملکت متحدہ برطانیہ عظمی و شمالی آئرلینڈ، یا ’یونائیٹڈ کنگڈم آف گریٹ بریٹن اینڈ ناردرن آئرلینڈ‘ کے مخفف کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی یو کے چار ممالک انگلینڈ، سکاٹ لینڈ، شمالی آئرلینڈ اور ویلز کے سیاسی اتحاد کا نام ہے۔
تصویر: Getty Images/JJ.Mitchell
برطانیہ عظمی (گریٹ بریٹن)
جزائر برطانیہ میں دو بڑے اور سینکڑوں چھوٹے چھوٹے جزائر ہیں۔ سب سے بڑے جزیرے کو برطانیہ عظمی کہا جاتا ہے، جو کہ ایک جغرافیائی اصطلاح ہے۔ اس میں انگلینڈ، سکاٹ لینڈ اور ویلز شامل ہیں۔ انگلینڈ کا دارالحکومت لندن ہے، شمالی آئرلینڈ کا بیلفاسٹ، سکاٹ لینڈ کا ایڈنبرا اور کارڈف ویلز کا دارالحکومت ہے۔
تصویر: Andy Buchanan/AFP/Getty Images
برطانیہ
اردو زبان میں برطانیہ کا لفظ عام طور پر یو کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ برطانیہ رومن لفظ بریتانیا سے نکلا ہے اور اس سے مراد انگلینڈ اور ویلز ہیں، تاہم اب اس لفظ کو ان دنوں ممالک کے لیے کم ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر نظر تصور انگلینڈ اور ویلز کے مابین کھیلے گئے فٹبال کے ایک میچ کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rain
انگلینڈ
اکثر انگلینڈ کو برطانیہ (یو کے) کے متبادل کے طور پر استعمال کر دیا جاتا ہے، جو غلط ہے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ انگلینڈ جزائر برطانیہ کا سب سے بڑا ملک ہے۔ یا پھر اس لیے کہ انگلینڈ اور یو کے کا دارالحکومت لندن ہی ہے۔
تصویر: Reuters/J.-P. Pelissier
جمہوریہ آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ
جزائر برطانیہ میں دوسرا بڑا جزیرہ آئرلینڈ ہے، جہاں جمہوریہ آئر لینڈ اور شمالی آئرلینڈ واقع ہیں ان میں سے شمالی آئرلینڈ برطانیہ کا حصہ ہے۔
زبان
انگریزی یوں تو جزائر برطانیہ میں سبھی کی زبان ہے لیکن سبھی کے لہجوں میں بہت فرق بھی ہے اور وہ اکثر ایک دوسرے کے بارے میں لطیفے بھی زبان کے فرق کی بنیاد پر بناتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
وجہ شہرت
سکاٹ لینڈ کے لوگ اپنی دنیا بھر میں مشہور اسکاچ پر فخر کرتے ہیں اور بیگ پائپر کی موسیقی بھی سکاٹ لینڈ ہی کی پہچان ہے۔ آئرلینڈ کی وجہ شہرت آئرش وہسکی اور بیئر ہے جب کہ انگلینڈ کے ’فش اینڈ چپس‘ مہشور ہیں۔
تصویر: Getty Images
اختلافات
یو کے یا برطانیہ کے سیاسی اتحاد میں شامل ممالک کے باہمی اختلافات بھی ہیں۔ بریگزٹ کے حوالے سے ریفرنڈم میں سکاٹ لینڈ کے شہری یورپی یونین میں شامل رہنے کے حامی دکھائی دیے تھے اور اب بھی ان کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کی صورت میں وہ برطانیہ سے علیحدگی اختیار کر سکتے ہیں۔
تصویر: Andy Buchanan/AFP/Getty Images
یورپی یونین اور برطانیہ
فی الوقت جمہوریہ آئر لینڈ اور برطانیہ، دونوں ہی یورپی یونین کا حصہ ہیں۔ بریگزٹ کے بعد تجارت کے معاملات طے نہ ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ مسائل شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کی سرحد پر پیدا ہوں گے۔ برطانیہ کی خواہش ہے کہ وہاں سرحدی چوکیاں نہ بنیں اور آزادانہ نقل و حرکت جاری رہے۔
تصویر: Reuters/T. Melville
بریگزٹ کا فیصلہ کیوں کیا؟
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے متعلق ریفرنڈم میں بریگزٹ کے حامی کامیاب رہے تھے۔ ان لوگوں کے مطابق یونین میں شمولیت کے باعث مہاجرت بڑھی اور معاشی مسائل میں اضافہ ہوا۔ ریفرنڈم کے بعد سے جاری سیاسی بحران اور یورپی یونین کے ساتھ کوئی ڈیل طے نہ ہونے کے باعث ابھی تک یہ علیحدگی نہیں ہو پائی اور اب نئی حتمی تاریخ اکتیس اکتوبر ہے۔