1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کے نئے ہندو وزیر اعظم رشی سوناک کون ہیں؟

25 اکتوبر 2022

سابق برطانوی وزیر خزانہ دو ماہ کے اندر ملک کے تیسرے وزیر اعظم بنیں گے۔ واحد حریف امیدوار پینی مورڈانٹ کے دستبردار ہونے کے بعد برطانیہ کی حکمراں کنزرویٹو پارٹی نے رشی سوناک کو نیا رہنما نامزد کر دیا ہے۔

UK Premierminister  Rishi Sunak
تصویر: Aberto Pezzali/AP/picture alliance

برطانیہ کے سابق وزیر خزانہ رشی سوناک اب ملک کے اگلے وزیر اعظم کا حلف لیں گے۔ ان کی حریف پینی مورڈانٹ نے پیر کے روز کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا، جس کے بعد پارٹی نے انہیں اپنا نیا لیڈر منتخب کر لیا۔

برطانیہ کا اگلا وزیر اعظم کون ہو گا؟

42 سالہ سیاستدان گزشتہ ایک صدی سے بھی زائد عرصے سے برطانیہ کے سب سے کم عمر کے وزیر اعظم ہوں گے۔ وہ ملک کے پہلے غیر سفید فام رہنما اور وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالنے والے پہلے ہندو ہوں گے۔

پیر کے روز ایک مختصر سے بیان میں رشی سوناک نے سبکدوش ہونے والی وزیر اعظم لز ٹرس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ''غیر معمولی مشکل حالات'' سے نمٹے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس ملک کے ''بہت مقروض ہیں '' اور وہ اسے کچھ واپس کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ایک بڑے اقتصادی چیلنج کا سامنا ہے۔'' ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو ''استحکام اور اتحاد'' کی ضرورت ہے، اور عہد کیا کہ وہ اپنی پارٹی اور ملک کو ایک ساتھ لانے کی کوشش کریں گے۔

سوناک نے اس موقع پر ''دیانت داری اور عاجزی'' کے ساتھ ملک کی خدمت کرنے کا وعدہ کیا۔

لز ٹرس کی ناکامی کے بعد سوناک کی کامیابی

سبکدوش ہونے والی برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے محض چھ ہفتے تک عہدے پر رہنے کے بعد ہی گزشتہ جمعرات کے روز اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔ مہینوں کے اسکینڈلز اور مارکیٹ میں ہنگامہ آرائی کے بعد جب ٹرس نے استعفیٰ سونپا، تو نئے وزیر اعظم کے انتخاب کی پھر سے مہم شروع ہوئی۔ یہ پہلے سے ہی توقع کی جا رہی تھی کہ اس بار اس مقابلے میں سوناک کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ جب سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اس دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تو، اس مقابلے میں صرف وہ اور دارالعوام کی رہنما پینی مورڈانٹ ہی میدان میں باقی بچے تھے۔

ماہ ستمبر میں اس وقت کے وزیر اعظم بورس جانسن کے زوال کے بعد جب وزارت عظمی کے عہدے کے لیے دوڑ شروع ہوئی تھی، تو اس وقت بھی سوناک نے کوشش کی تھی تاہم انہیں لز ٹرس کے ہاتھوں شکست ہو گئی تھی۔

سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور گولڈمین ساکس نامی کمپنی کے لیے کام کیاتصویر: Aberto Pezzali/AP Photo/picture alliance

رشی سوناک کون ہیں؟

رشی سوناک کا شمار برطانیہ کے امیر ترین سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ وہ ایک بھارتی نژاد ڈاکٹر اور فارماسسٹ کے بیٹے ہیں، جو ساؤتھمپٹن، ہیمپشائر میں پیدا ہوئے اور برطانیہ کے اعلیٰ بورڈنگ اسکولوں میں سے ایک میں تعلیم پائی۔

سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور گولڈمین ساکس نامی کمپنی کے لیے کام کیا۔

سوناک نے پچھلی مہم کے دوران خبردار کیا تھا کہ ان کی حریف لز ٹرس کے معاشی منصوبوں کے نفاذ سے ملک مشکلات سے دوچار ہوسکتا ہے اور ان کی یہ بات تقریباً صحیح ثابت ہوئی۔ لیکن بطور وزیر خزانہ خود سوناک نے بھی ایسی ہی پالیسیاں اپنائی تھیں کہ دہائیوں میں پہلی بار ملک کو ٹیکس کے سب سے بڑے بوجھ کی راہ پر گامزن کر دیا۔ وہی فروری 2020 اور جولائی 2022 کے درمیان وزیر خزانہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے تھے۔

انہوں نے ٹیکسوں میں کٹوتیوں کی حمایت کی تھی، تاہم یہ بھی کہا تھا کہ جب مہنگائی کو قابو میں کر لیا جائے گا تبھی وہ اسے دوبارہ نافذ کریں گے۔ رواں برس کے آغاز میں اس انکشاف کے بعد وہ کافی دباؤ میں تھے کہ ان کی اہلیہ اکشتا مورتی نے اپنی بیرون ملک کی آمدن پر ٹیکس نہیں ادا  کیا۔

خیال رہے کہ سونا ک بھارتی نژاد والدین کے بیٹے ہیں، جو سن 1960کی دہائی میں جنوبی افریقہ سے نقل مکانی کرکے برطانیہ میں آباد ہوگئے تھے۔ تاہم سوناک کا بھارت کے ساتھ تعلق ان کی اہلیہ اکشتا مورتی کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔

 اکشتا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی معروف بھارتی کمپنی انفوسس کے شریک بانی ارب پتی تاجر نارائن مورتی کی بیٹی ہیں۔ واضح رہے کہ سن 2016 کے ریفرنڈم سے قبل سوناک نے بریگزٹ کے حق میں بھی مہم چلائی تھی۔

لوگوں کا رد عمل

سبکدوش ہونے والی برطانوی وزیر اعظم ٹرس نے سوناک کو ان کی تقرری پر مبارکباد پیش کی اور ان کی حمایت کا بھی وعدہ کیا۔ کنزرویٹو پارٹی کے چیئرمین نے بھی ''پوری پارٹی'' سے سوناک کے پیچھے متحد ہونے کا مطالبہ کیا۔

جیک بیری نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''اب وقت آ گیا ہے کہ پوری پارٹی اکٹھی ہو جائے اور چہار جانب سے رشی کے پیچھے کھڑی ہو، کیونکہ ایک ملک کے طور پر ہمیں جو چیلنجز در پیش ہیں اس سے نمٹنے کی انہیں ذمہ داری مل رہی ہے۔''

اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ وزیر نکولا اسٹرجن نے سوناک سے عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا، حالانکہ پہلے وہ اس کو مسترد کرتی رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا، ''اسکاٹ لینڈ کے لیے بھی، بلاشبہ، وہ وزیر اعظم بنتے ہیں، ہم نے تو نہیں کیا اور بلا شبہ موقع ملنے پر بھی ہم انہیں ووٹ نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی مینڈیٹ نہ رکھنے والی ویسٹ منسٹر کی حکومتوں کے نقصان سے بچنے کے لیے، اور اپنے مستقبل کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے، اسکاٹ لینڈ کو آزادی کی ضرورت ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

برطانیہ کی پہلی مسلم ڈریگ کوئین

02:25

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں