کریم خان بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نئے مستغیث اعلیٰ
16 جون 2021
برطانیہ کے کریم خان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نئے مستغیث اعلیٰ کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ 51 سالہ کریم خان اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق مقدمے سمیت بہت سے زیر التوا مقدمات میں پیشرفت کی کوشش کریں گے۔
اشتہار
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آج بدھ سولہ جون کو اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھانے والے کریم خان کو چیف پراسیکیوٹر کے طور پر انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (آئی سی سی) میں زیر التوا مقدمات کا جو انبار نمٹانے کی کوشش کرنا ہو گی، ان میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق ایک مقدمہ بھی شامل ہے۔
آئی سی سی کی تاریخ کا اہم ترین سیاسی مقدمہ
یہ مقدمہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے جنگی جرائم کے ممکنہ ارتکاب سے متعلق ہے اور کریم خان کو ان الزامات کی قانونی چھان بین بھی کرانا ہو گی۔ یہ کام اس لیے بہت مشکل ہو گا کہ اسرائیل یہ کہتے ہوئے اس سلسلے میں کسی بھی تعاون سے انکاری ہے کہ اسرائیلی حکومت کے بیانات کے مطابق اس عدالت کو ایسی کسی چھان بین کا کوئی اختیار ہی نہیں اور پھر اسرائیل اس عدالت کا رکن ملک بھی نہیں ہے۔
عدالت کے نئے چییف پراسیکیوٹر کریم خان کے لیے اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کرنا اس لیے بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گا کہ یہ مقدمہ اس بین الاقوامی عدالت کی تاریخ کا اہم ترین اور حساس ترین سیاسی مقدمہ قرار دیا جاتا ہے۔
اشتہار
کریم خان کی پیش رو کی کامیابیاں
کریم کان نے آج جو منصب سنبھالا، وہ ان سے پہلے گیمبیا کی خاتون ماہر قانون فاتو بنسودا کے پاس تھا۔ ان کے نو سالہ دور میں اس بین الاقوامی عدالت کی جنگی جرائم سے متعلق مختلف قانونی تنازعات کے حل کے لیے جغرافیائی رسائی میں واضح اضافہ ہوا تھا۔
فاتو بنسودا کو آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر کے طور پر چند بڑی ناکامیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ ان میں سے ایک بڑی ناکامی اس عدالت کی طرف سے آئیوری کوسٹ کے سابق صدر لاراں گباگبو کا بری کیا جانا بھی تھا۔
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)
تصویر: Amir Cohen/REUTERS
10 تصاویر1 | 10
دنیا کی جنگی جرائم کی واحد مستقل عدالت
کریم خان کو آئی سی سی کی رکن ریاستوں نے اس سال فروری میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔ یہ عدالت جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق مقدمات کی سماعت کرنے والی دنیا کی واحد مستقل عدالت ہے اور کریم خان اس عدالت کے تیسرے پراسیکیوٹر بنے ہیں۔
کریم خان نے ماضی میں دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی طرف سے کیے گئے جرائم کی تفتیش کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کی قیادت بھی کی تھی۔
اس کے علاوہ دی ہیگ کی اسی عدالت میں انہوں نے بدامنی کے دوران لیبیا کے قتل کر دیے گئے رہنما معمر قذافی کے بیٹے سیف السلام کے خلاف مقدمے میں وکیل صفائی کے فرائض بھی انجام دیے تھے۔
جنگلی حیات کے اسمگلر جنگی سردار اور جرائم پیشہ گروہ
تصویر: AP
غیر قانونی شکار سلامتی کے لیے خطرہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ جدید ہتھیاروں سے لیس شکاری وسطی افریقہ کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے افریقی حکومتوں سے اپیل کی ہے وہ ہاتھیوں، گینڈوں اور شیروں کے غیر قانونی شکار کو قومی اور علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیں۔
تصویر: AP
ہاتھی دانت کی اسمگلنگ دوگنا
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق حالیہ چند برسوں میں ہاتھی دانت اور گینڈوں کے سینگ کے غیر قانونی کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی یونین (IUCN) کے مطابق دنیا بھر میں 2007 سے اب تک ہاتھی دانت کی اسمگلنگ دوگنا ہو گئی ہے۔ صرف سن2011ء میں17 ہزار افریقی ہاتھی مار دیے گئے۔
تصویر: AP
جرائم پیشہ مسلح گروپ بھی ملوث
ماہرین کے مطابق جنگلی حیوانات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں جرائم پیشہ مسلح گروہوں کا شامل ہونا شدید باعث تشویش ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنی رپورٹ میں یوگینڈا کی ’لارڈ آرمی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہاتھی دانت بیچ کر ہتھیار خریدتی ہے اور مجرمانہ کارروائیاں سر انجام دیتی ہے۔
تصویر: AP
ہاتھیوں کا قتل عام
اس کاروبار میں جدید ہتھیاروں سے لیس گروہوں کے شامل ہونے کی وجہ سے جنگلی حیوانات کا غیر قانونی شکار بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس سال مارچ کے دوران افریقی ملک چاڈ میں مسلح گروہوں نے ایک ہی ہفتے میں 86 ہاتھیوں کو مشین گن سے ہلاک کیا۔ ان میں سے متعدد ہتھنیاں حاملہ تھیں۔
تصویر: KAREL PRINSLOO/AP/dapd
گینڈے کی بقاء بھی خطرے میں
گینڈے کے لیے ان کے قیمتی سینگ اب اتنے خطرناک ہوگئے ہیں کہ جرائم پیشہ شکاری ان کے حصول کے لیے گینڈے کو ہلاک کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ورلڈ وائلڈ فنڈ کی جرمن شاخ کے مطابق ایک دہائی پہلے تک سال بھر میں تقریبا 12 گینڈے مارے جاتے تھے لیکن اب یہ تعداد بڑھ کر 700 گینڈے سالانہ ہو گئی ہے۔
تصویر: picture alliance/WILDLIFE
ایک وجہ سیاسی عدم استحکام بھی
وسطی افریقہ میں غیر قانونی شکار زیادہ بڑھا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جرائم پیشہ گروہ علاقے میں سیاسی عدم استحکام کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ افریقی ممالک کیمرون، چاڈ اور گیبون مسلسل عدم استحکام کا شکار ہیں۔
تصویر: Picture-Alliance /dpa
جسمانی اعضاء کا سفر
غیر قانونی شکاریوں سے ہاتھی دانت اور شیر کی کھالوں کو بچولیے خریدتے ہیں اور پھر انہیں کینیا، تنزانیہ اور موزمبیق بھیجا جاتا ہے۔ یہاں سے یہ وسطی اور جنوب مشرقی ایشیا میں بھیجے جاتے ہیں۔ جنگلی حیوانات کے جسمانی اعضاء پھر فلپائن اور ویتنام سے ہو کر دوسرے ملکوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہاتھی دانت کی مانگ اور چین
زیادہ تر غیر قانونی ہاتھی دانت چین پہنچتے ہیں۔ اسے دنیا کی سب سے بڑی ’ہاتھی دانت منڈی‘ کہا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر ہاتھی دانت کی مصنوعات کی 70 فیصد مانگ چین پوری کرتا ہے۔ یہاں ہاتھی دانت پر نقش و نگاری کی جاتی ہے، ان کی مورتیاں بنتی ہیں، زیورات اور تحائف بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
8 تصاویر1 | 8
مستقبل کی بڑی ذمے داریاں
کریم خان کو آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کے طور پر مستقبل میں جو کئی بہت کٹھن کام کرنا ہوں گے، ان میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے سے متعلق چھان بین کے علاوہ بھی کئی صبر آزما فرائض شامل ہیں۔
انہیں مثال کے طور پر فلپائن میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف بہت متنازعہ ہو جانے والی خونریز ریاستی جنگ اور افغانستان میں امریکی فوج کی طرف سے جنگی جرائم کے مبینہ ارتکاب کی تفتیش بھی کرنا ہو گی۔
اس دوران کریم خان کو ان ممالک کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا بھی رہے گا، جو اب تک بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن بننے سے انکاری ہیں۔ ان ممالک میں سے چند بڑے نام امریکا، اسرائیل، چین اور روس کے ہیں۔