برطانیہ یورپی یونین سے باہر لیکن جبرالٹر اب شینگن زون میں
31 دسمبر 2020
بریگزٹ کا ایک نتیجہ اب یہ بھی نکلا ہے کہ برطانیہ کا سمندر پار انتظامی علاقہ جبرالٹر اب یونین کے شینگن زون میں شامل ہو جائے گا۔ اس بارے میں اتفاق رائے برطانیہ کے یونین سے قطعی طور پر اخراج سے محض چند گھنٹے پہلے ہوا۔
اشتہار
یورپی یونین کے رکن ملک اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے جمعرات اکتیس دسمبر کی شام ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جزیرہ نما آئبیریا پر اسپین کے ریاستی علاقے سے جڑا ہوا جبرالٹر ایک برطانوی انتظامی علاقہ ہے، جہاں سے اسپین اور باقی ماندہ یورپی یونین کے مابین اب تک آمد و رفت کی اجازت تو تھی مگر مشترکہ سرحد کی نگرانی کی جاتی تھی۔
برطانیہ کو یونین سے اپنے عملی اخراج سے قبل جو دو بڑے کام کرنا تھے ان میں سے ایک تو یورپی یونین کے ساتھ مستقبل کا ایک جامع تجارتی معاہدہ تھا اور دوسری یہ بات کہ آئندہ اسپین اور جبرالٹر کی مشترکہ سرحد پر آمد و رفت کی صورت حال کیا ہو گی۔
سرحدی نگرانی کا خاتمہ
بریگزٹ ٹریڈ ڈیل تو کل بدھ کے روز قانونی طور پر بھی حتمی شکل اختیار کر گئی تھی تاہم لندن اور میڈرد حکومتوں کے مابین جبرالٹر سے متعلق بات چیت آج سال 2020ء کے آخری دن تک جاری تھی۔
اس بات چیت کی کامیاب تکمیل کے بعد ہسپانوی خاتون وزیر خارجہ آرانچا گونزالیس لایا نے میڈرڈ میں اعلان کیا، ''جبرالٹر آئندہ یورپی یونین کے شینگن زون کا حصہ بن جائے گا۔ یہ وہ واحد طریقہ تھا جس کی مدد سے برطانیہ کے یورپی یونین سے عملی اخراج کے بعد یکم جنوری 2021ء سے جبرالٹر اور اسپین کے مابین آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنا لیا گیا ہے۔‘‘
ہسپانوی وزیر خارجہ نے کہا، ''اس معاہدے کے ساتھ آخری باڑ بھی ختم کر دی گئی ہے اور اب یورپی یونین کے شینگن زون کی سفری سہولیات اور ضابطوں کا اطلاق جبرالٹر پر بھی ہو گا۔‘‘ آرانچا گونزالیس لایا نے کہا، ''اس معاہدے کے تحت اب اسپین اور جبرالٹر کے مابین سرحدی نگرانی بھی ختم ہو جائے گی۔‘‘
جبرالٹر جزیرہ نما آئبیریا کے جنوبی سرے پر واقع ایک ایسا چھوٹا سا ساحلی خطہ ہے، جو برطانیہ کا سمندر پار علاقہ ہے۔ اس کا رقبہ صرف 6.7 مربع کلو میٹر ہے اور آبادی صرف 32 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ اس خطے کی نمایاں ترین شناخت وہ پہاڑ ہے، جسے روک آف جبرالٹر یا جبل الطارق کہتے ہیں۔
م م / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1957ء میں مغربی یورپ کے صرف چھ ممالک یورپی یونین میں شامل تھے۔ اس کے بعد مزید 22 ممالک اس بلاک میں شامل ہوئے۔ ڈی ڈبلیو کی طرف سے یورپی یونین کے ماضی اور حال پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Diezins
سن1957ء: نئے یورپ کی بنیاد
جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
سن 1973ء: برطانیہ، آئرلینڈ اور ڈنمارک
برطانیہ شروع میں تو یورپی یونین کا حصہ بننے سے گریز کرتا رہا لیکن ساٹھ کی دہائی میں اس نے اپنے ارادے تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔ فرانس کی شدید مخالفت کی وجہ سے شمولیت کے لیے اس کی پہلی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔ لیکن 1973ء میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس بلاک کا حصہ بن گئے۔ تاہم برطانوی عوام نے اس کی منظوری 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lipchitz
سن1981ء: یونان
چھ سالہ مذاکرات کے بعد یونان ای سی کا دسواں رکن ملک بن گیا۔ سن 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد ہی یونان نے اس بلاک میں شمولیت کی درخواست دے دی تھی۔ یونان کی اس یونین میں شمولیت متنازعہ تھی کیوں کہ یہ ملک غریب تھا اور باقی ملکوں کو اس حوالے سے تحفظات تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Furlong
سن 1986ء: اسپین اور پرتگال
یونان کے پانچ برس بعد اسپین اور پرتگال بھی یونین میں شامل ہو گئے۔ ان کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی اور یہ بھی جمہوریت کے دور میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اسپین میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرنسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/G. Silva
سن 1995ء: آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ
سن انیس سو بانوے میں ای سی بلاک کے رکن ممالک نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ دور کی یورپی یونین (ای یو) کی شکل سامنے آئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے اس تنظیم میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ شامل ہوئے۔ یہ تمام رکن ممالک سرد جنگ کے دوران سرکاری طور پر غیرجانبدار تھے اور نیٹو کے رکن بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Bry
سن2004ء: 10 مشرقی یورپی ممالک
یہ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت تھی۔ ایک ساتھ دس ممالک یورپی یونین کا حصہ بنے۔ ان ممالک میں چیک ریپبلک، ایسٹونیا، قبرص، لیٹویا، لیتھوانیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلوواکیا اور سلووینیا شامل تھے۔ دو عشرے قبل کمیونزم کے زوال کے بعد ان تمام ممالک کے لیے جمہوریت نئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سن 2007ء: رومانیہ اور بلغاریہ
رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا منصوبہ سن دو ہزار چار میں بنایا تھا۔ لیکن عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کی وجہ سے انہیں اس بلاک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کو غریب اور بدعنوان ترین قرار دیا جاتا تھا لیکن بعد ازاں اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
سن 2013ء: کروشیا
یورپی یونین کو آخری وسعت کروشیا کو اس بلاک میں شامل کرتے ہوئے دی گئی۔ سلووینیا کے بعد یہ دوسرا چھوٹا ترین ملک تھا، جو نوے کی دہائی میں یوگوسلاویا کی خونریز جنگ کے بعد یورپی یونین کا حصہ بنا۔ مونٹی نیگرو اور سربیا بھی یوگوسلاویا کا حصہ تھے اور یہ بھی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مقدونیا اور البانیا کی قسمت کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔