برطانیہ یورپی یونین کے بجٹ میں کمی کا خواہش مند
1 نومبر 2012
لندن سے آمدہ رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ یہ بات برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے آج جمعرات کے روز کہی۔ انہوں نے کہا کہ لندن حکومت یورپی یونین کے بجٹ میں ایسی کمی چاہتی ہے جو برطانوی عوام کے بھی حق میں ہو۔ جارج اوسبورن کے بقول اگر یونین کی سطح کا کوئی بھی نیا سمجھوتہ ایسا نہ ہوا تو وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اسے ویٹو کر دیں گے۔
وزیر خزانہ اوسبورن نے برطانوی نشریاتی ادارے کے ریڈیو فور نامی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’ہم ابھی مذاکرات کے شروع میں ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ بات چیت کہاں تک پہنچتی ہے۔ لیکن ہم یونین کے بجٹ میں کمی چاہتے ہیں۔‘‘
جارج اوسبورن وزیر اعظم ڈیوڈ کمیرون کے بعد برطانوی حکومت کے دوسرے سب سے اہم رہنما ہیں۔ انہوں نے اس بارے میں کچھ کہنے سے انکار کر دیا کہ آیا لندن حکومت کے لیے یہ ممکن ہے یا نہیں کہ وہ یورپی یونین کو اس کے بجٹ میں کمی پر آمادہ کر سکے۔
تاہم اوسبورن نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کمیرون حکومت ملکی پارلیمان میں بدھ کو رات گئے اپنی جو قرارداد منظور نہ کروا سکی، اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو ارکان پارلیمان کی رائے لازمی طور پر سننا ہو گی۔ برطانوی وزیر خزانہ نے کہا، ’’ہم ایسے کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جو برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کے حق میں نہ ہو۔ ہم ایسی کسی بھی ڈیل کو ویٹو کر دیں گے۔‘‘
لندن سے ملنے والی دوسری رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو اس وقت حکومتی سربراہ کے طور پر اپنی اتھارٹی اور ساکھ بحال کرنے کے سلسلے میں سخت جدوجہد کا سامنا ہے۔ ان کی اپنی کنزرویٹو پارٹی کے باغی ارکان پارلیمان نے بدھ کو رات گئے کیمرون حکومت کو اس کی پہلی پارلیمانی ناکامی سے دوچار کر دیا۔
یہ قرارداد یورپی یونین کے بجٹ کے بارے میں تھی۔ اس پر رائے شماری کے سلسلے میں کئی ارکان پارلیمان نے کیمرون حکومت کے موقف سے اختلاف کیا۔ برطانوی پارلیمان میں ارکان نے ایک ایسی قرارداد منظور کی جس میں کیمرون حکومت سے واضح طور پر ایک مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ مطالبہ اس بارے میں ہے کہ لندن حکومت اس بات پر زور دے اور اسے یقینی بنائے کہ یورپی یونین کا اربوں یورو کا 2014ء سے لے کر 2020ء تک کا بجٹ کم کیا جانا چاہیے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو یورپی رہنماؤں کو اس بارے میں اگلے مہینے برسلز میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں لندن کی رائے کا قائل کرنا چاہیے۔
برطانوی ہاؤس آف کامنز میں منظور کی گئی اس قرارداد پر عمل درآمد کیمرون حکومت کے لیے قانونی طور پر لازمی نہیں۔ لیکن اس قرارداد کی منظوری کو 2010ء میں اقتدار میں آنے والی ڈیوڈ کیمرون کی مخلوط حکومت کی پہلی بڑی پارلیمانی ناکامی کا نام دیا جا رہا ہے۔
(ij / mm ( AFP,Reuters