جرمن پولیس کے مطابق آسٹریائی کوہ الپس میں اسکیینگ کرنے والے تین جرمن سیاح ایک برفانی تودہ گرنے سے ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کا ایک ساتھی لاپتہ بتایا گیا ہے اور اُس کی تلاش جاری ہے۔
اشتہار
اسکیینگ کے دوران برفانی تودے تلے دب کر ہلاک ہونے والے جرمن سیاحوں کی عمریں ستاون، چھتیس اور بتیس برس بتائی گئی ہیں۔ ان تینوں سیاحوں کی نعشیں اسکیینگ کے مشہور پہاڑی گاؤں لیخ کے قریب سے برف تلے دبی ملی تھیں۔ یہ چاروں افراد اسکیینگ کے مرکز سے بھی زیادہ دور نہیں تھے کہ برفانی تودے کی زد میں آ گئے تھے۔
ان کا چوتھا ساتھی لاپتہ بتایا گیا ہے۔ اس لاپتہ شخص کی عمر اٹھائیس برس ہے۔ اندھیرا چھا جانے کی وجہ سے تلاش کا عمل عارضی طور پر موقوف کر دیا گیا تھا۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ لاپتہ شخص کے بچنے کا امکان کم ہے کیونکہ وہ بھی برف میں دبنے کے بعد آگے چلا گیا ہے۔ اسکیینگ کے شوقین سیاحوں کو ویک اینڈ پر شدید برفباری کا سامنا تھا۔ اس باعث اتوار کو بھی تلاش کا سلسلہ جاری نہیں رکھا جا سکا تھا۔
ان لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ اُس وقت شروع کیا گیا، جب ایک مرنے والے کی اہلیہ نے پولیس کو اپنے شوہر کے لاپتہ یا رابطہ نہ کرنے کی رپورٹ درج کرائی۔ یہ حادثہ ہفتہ بارہ جنوری کو دن میں پیش آیا لیکن نعشیں مقامی وقت کے مطابق رات گیارہ بجے کے قریب ریسکیو ٹیم نے ڈھونڈ نکالی تھیں۔ لیخ کا اسکیینگ سیاحتی مقام آسٹریا کی انتہائی مغربی ریاست فورالبیرگ میں واقع ہے۔
پولیس کے مطابق ان چاروں کے پاس تمام حفاظتی سامان بھی موجود تھا لیکن برفانی تودے کے گرنے کے بعد اُن کے پہنے ہوئے لائف سیونگ ایئر لیگ کھل نہیں سکے تھے۔ مقامی حکام کی ہدایت پر پیر چودہ جنوری کو چوتھے لاپتہ شخص کی تلاش شروع کی جائے گی۔ ان تین ہلاکتوں کے بعد یورپ میں شدید برفباری سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد جوبیس تک پہنچ گئی ہے۔
جرمنی کے شمال اور آسٹریا میں شدید برف باری
یورپ کے وسطی علاقوں میں سردی کی شدید لہر کے سبب متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ بدترین صورتحال کے لیے تیار رہیں۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
جان لیوا موسم
یورپ کے کئی حصوں میں برفانی طوفان نے تباہی مچائی ہے جس کی وجہ سے جرمنی، آسٹریا اور ناروے میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ حکام نے اسکیئنگ کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ڈھلانوں پر ایوالانچ یا برفشاری سے محتاط رہیں۔ بظاہر پرسکون صورتحال کے باوجود ماہرین موسمیات نے اس سے بھی بدترین صورتحال سے خبردار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuth
برف سے ڈھکی گاڑیاں
جرمن صوبہ باویریا کے ایک شہر شونگاؤ میں یہ گاڑیاں ایک کار ڈیلر کی ہیں جو برف سے مکمل طور پر ڈھک چکی ہیں۔ جرمنی کے محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کی ہے کہ لوگوں کو برف کے تودے گرنے اور برفباری کے سبب ہونے والے دیگر نقصانات سے خبردار رہنا چاہیے جیسے درختوں کی شاخیں وغیرہ گِرنا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
ٹریفک کی طویل قطاریں
درخت گرنے کے سبب جرمن صوبہ باویریا کے ایک گاؤن زیگس ڈورف کی ایک شاہراہ پر ٹریفک کو دوسری جانب موڑنا پڑا۔ یہ شہر آسٹریا کی سرحد سے محض 19 کلومیٹر دور واقع ہے۔ میونخ کے قریب ٹریفک کی قریب 15 کلومیٹر طویل قطار لگ گئی کیونکہ فائر فائٹرز اور دیگر کارکن سڑکوں پر گرے درخت صاف کر رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. März
شاہراہوں کی بندش
آسٹریا کے مرکزی حصے کی ایک سڑک کو گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں دونوں کے لیے بند کرنا پڑا جس کی وجہ برفانی تودے گرنے کا خدشہ تھا۔ حکام نے آسٹریا کے شمالی حصے میں کئی ایک سڑکوں کو بند کر دیا جس کی وجہ سے اسکیئنگ کے لیے ان علاقوں میں موجود ہزاروں افراد وہاں پھنس کر رہ گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Expa/M. Huber
برف کا دن
جرمنی کے ایک جنوبی شہر لینگن وانگ میں بچوں نے بھڑکیلے رنگوں کے کاسٹیوم زیب تن کیے ہفتہ پانچ جنوری کو برف سے ڈھکی گلیوں میں مارچ کیا۔ پیر کے دن برفباری کے سبب کئی ایک اسکولوں نے اپنی کلاسیں معطل کر دیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
عارضی مہلت
اتوار کے روز میونخ کے قریب واقع اس گھر کا مالک راستے سے برف ہٹانے کے لیے اسنوبلوور کا استعمال کر رہا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق آئندہ چند دنوں میں مزید برفباری کا امکان ہے۔