1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں برقعے سمیت چہرے کے نقاب پر پابندی کا اعلان

28 اپریل 2021

سری لنکا کی کابینہ نے برقعے اور چہرے کے نقاب پر پابندی کا بل منظور کر لیا۔ ملک کے سلامتی امور کے وزیر نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔

Sri Lanka Anti-Terror-Gesetze l Burkaverbot
تصویر: Eranga Jayawardena/AP/picture alliance

سری لنکا کی کابینہ نے مسلم خواتین کے برقعے اور چہرے کے نقاب پر مجوزہ پابندی کے بل کی منظوری قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئی دے دی۔ سلامتی امور کے وزیر ویراسکرا نے ایک ہفتہ وار اجلاس میں اس بل کو منظور کرنے کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کی اس بل پر تنقید اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دینے کے باوجود سری لنکا کی کابینہ میں ملکی وزیر برائے سلامتی امور نے برقعے سمیت چہرے کے نقاب پر پابندی کا اعلان کر دیا۔ سری لنکا کے وزیر برائے سلامتی امور ویراسکرا نے اپنے فیس بُک پیج پر اس امر کا اعلان کیا۔ 

سری لنکا، مسلمانوں کی لاشیں جلانے پر کشیدگی

 مذہبی انتہا پسندی کی علامت

سری لنکا کے سلامتی امور کے وزیر نے کہا کہ برقعہ ایک ایسا پہناوا ہے جو اُن مسلم خواتین کے جسم اور چہرے کو ڈھانپتا ہے جو اسے زیب تن کرتی ہیں، یہ مذہبی انتہا پسندی ہے اور اس پر پابندی قومی سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنائے گی۔ 2019 ء کے مسیحی تہوار ایسٹر سنڈے کو چرچ پر ہونے والے دہشت گردانہ بم حملوں کے بعد برقعے پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ان دہشت گردانہ واقعات میں 260 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ سری لنکا میں داعش یا آئی ایس کے گروپ کے ساتھ وفاداری کا اعلان کرنے والے دو مقامی مسلم گروہوں پر ان گرجا گھروں پر حملے کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سری لنکا نے 200 مسلمان مبلغین کو ملک بدر کر دیا

سیر لنکا میں مسلمان کُل آبادی کا 9 فیصد بنتے ہیں۔تصویر: Tharaka Basnayaka/ZUMAPRESS/imago images

پاکستانی سفیر

گزشتہ ماہ سری لنکا میں تعینات پاکستانی سفیر سعد خٹک نے ایک ٹویٹ پیغام میں تحریر کیا تھا کہ برقعے پر پابندی کے اعلان سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔ اُدھر اقوام متحدہ کے  مذہبی آزادی اور عقائد کی آزادی کے خصوصی مندوب احمد شہید نے بھی ٹویٹ پر ایک پیغام میں لکھا،''برقعے پر پابندی بین الاقوامی قوانین اور مذہبی آزادی کے حق سے مطابقت نہیں رکھتی۔‘‘سری لنکا: حملوں کے بعد پاکستانی باشندے خوفزدہ

سری لنکا کی مسلم آبادی

سری لنکا میں مسلمان وہاں کی کُل 22 ملین کی آبادی کا  9 فیصد بنتے ہیں جبکہ وہاں بُدھ مت کے پیروکاروں کی شرح 70 فیصد ہے۔ نسلی اقلیتی تامل گروپ، جو زیادہ تر ہندو باشندوں پر مشتتمل ہے، ملک کی کُل آبادی کا 15 فیصد بنتا ہے۔

سری لنکا میں بُدھ مت کے ماننے والے اور مسلمان برادری میں پُرتشدد تصادم ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔تصویر: Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images

 یاد رہے کہ رواں ماہ کے وسط میں سری لنکا نے مبینہ طور پر انتہا پسندی پھیلانے والی گیارہ مقامی اور بین الاقوامی مسلم تنظیموں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ صدر راجا پاکشے نے دہشت گردی کی روک تھام کے ليے نافذ ايک ایکٹ کے تحت ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صدر راجا پاکشے کے حکم سے جن تنظیموں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ )داعش( اور بین الا اقوامی دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ بھی شامل ہیں۔

سری لنکا: مسلمانوں کے خلاف تشدد پر یورپی یونین کی تشویش

اس کے علاوہ 9 مقامی گروپوں پر بھی پابندی کی گئی تھی۔ ساتھ ہی ان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ مزید برآں عدالتی مقدموں کے چلائے جانے کے باوجود ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر 20 سال تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ نیز جن تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے، ان کی قیادت کرنے یا ان تنظیموں کی تشہیر کرنے جیسے افعال کو جرم قرار دیتے ہوئے سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ سری لنکا کے صدر مذکورہ تنظیموں کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے احکامات بھی جاری کر سکتے ہیں۔

ک م / ع ا)اے پی ای،ای اے پی(

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں