1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلسکونی کو سزائے قید کے بعد حکومتی اتحاد خطرے میں

ندیم گِل3 اگست 2013

اٹلی کے سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی کے خلاف سزائے قید کے فیصلے کے بعد وہاں اتحادی حکومت کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ ان کی پیپل آف فریڈم پارٹی کے حکومت میں شامل ارکان نے خبردار کیا ہے کہ وہ مستعفی ہو سکتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

پیپل آف فریڈم (پی ڈی ایل) پارٹی کے حکومت میں شامل ارکان نے یہ انتباہ جمعے کو سلویو برلسکونی سے ایک ملاقات کے بعد جاری کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ملاقات کے بعد وزیر داخلہ انجلینو الفانو نے کہا: ’’ہم اپنے آئیڈیل کے تحفظ کے لیے مستعفی ہونے کو تیار ہیں۔‘‘

تاہم سینیٹر لوسیو مالان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے فیصلے کا راستہ ابھی کھلا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’انہوں نے اپنا مینڈیٹ برلسکونی کو دیا ہے ۔۔۔ آنے والے دِنوں میں کیا لائحہ عمل اخیتار کرنا ہے، ہم نے یہ فیصلہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘‘

اس کے برعکس خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس ملاقات میں شامل ذرائع میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ برلسکونی نے ایک مخصوص مطالبہ تسلیم نہ کیے جانے پر حکومت سے نکلنے کی دھمکی دی تھی۔

روئٹرز نے یہ بات بتانے والے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا جس نے سابق وزیر اعظم کے حوالے سے کہا: ’’اگر انصاف کے نظام میں اصلاحات نہیں ہوتیں تو ہم نئے انتخابات کے لیے تیار ہیں۔‘‘

اٹلی کے وزیر اعظم اینریکو لیٹاتصویر: Reuters

اٹلی کے وزیر اعظم اینریکو لیٹا نے کہا ہے کہ ملکی بہبود کے لیے جذبات پر قابو رکھا جائے۔ لیٹا کی سینٹر لیفٹ ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی) اس وقت پی ڈی ایل کے ساتھ اتحاد کے ذریعے حکومت کی سربراہی کر رہی ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا ہے: ’’میرا نہیں خیال کہ کسی بھی قیمت پر آگے بڑھنا ملک کے مفاد میں ہے۔‘‘

حکومت میں شامل پی ڈی ایل کے ارکان کا یہ انتباہ اٹلی کی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں ٹیکس فراڈ کے ایک مقدمے میں برلسکونی کی سزائے قید برقرار رکھی گئی۔

عدالت عظمیٰ نے دو ذیلی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف برلسکونی کی حتمی اپیل مسترد کر دی تھی۔ ان عدالتوں نے ان کے خلاف چار سال کی سزائے قید کا فیصلہ سنایا تھا جو معافی کے ایک معاہدے کے تحت ایک برس میں بدل دی گئی تھی۔

برلسکونی نے اس پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ’بے بنیاد‘ ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اس فیصلے سے انہیں آزادی اور سیاسی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں