برلن حملہ: حقائق سامنے آنے کا امکان
28 دسمبر 2016![Berlin Anschlag Breitscheidplatz zerstörter LKW abgeschleppt](https://static.dw.com/image/36877621_800.webp)
جرمن حکام نے بتایا ہے کہ برلن کی کرسمس مارکیٹ پر حملے کے تناظر میں تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں اور آج بدھ کو جس شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، وہ کئی رازوں پر سے پردہ اٹھا سکتا ہے۔ جرمن پولیس کا دعوٰی ہے کہ عارضی طور پر جس شخص کو حراست میں لیا گیا ہے وہ ممکنہ طور پر کرسمس مارکیٹ کے حملہ آور کا ایک سہولت کار ہو سکتا ہے۔ دفتر استغاثہ نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے شخص کی عمر چالیس برس ہے اور اس کا تعلق بھی تیونس سے ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مبینہ حملہ آور انیس عامری کے ٹیلیفون میں اس شخص کا نمبر موجود تھا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا،’’ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ شخص اس حملے میں ملوث ہو سکتا ہے۔‘‘ حکام نے بتایا کہ جمعرات کے روز اس امر پر غور کیا جائے گا کہ آیا اس شخص کی گرفتاری کے وارنٹ کے حصول کے لیے درخواست دی بھی جائے یا نہیں۔
دوسری جانب پولیس نے برلن کے علاقے ٹیمپل ہوف میں مارے جانے والے چھاپوں کے دوران مختلف مکانات اور دکانوں کی تلاشی لی ہے۔ کرسمس مارکیٹ کے مبینہ حملہ آور انیس عامری کا تعلق بھی تیونس سے ہی تھا۔ انیس دسمبر کو اس واقعے میں بارہ افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے چار روز بعد چوبیس سالہ عامری اطالوی پولیس کے ساتھ ایک مقابلے میں مائی لینڈ شہر میں مارا گیا تھا۔
ساتھ ہی اس بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں کہ انیس عامری کس راستے سے جرمنی سے اٹلی پہنچا۔ بتایا گیا ہے کہ اسے تورین شہر میں نصب ایک کیمرے میں بھی دیکھا گیا ہے۔ تاہم بہت سے حلقوں کا خیال ہے کہ وہ ہالینڈ سے بھی گزرا ہے۔ تاہم انیس عامری کے فرار کے راستے اور کرسمس مارکیٹ پر حملے کے حوالے سے ابھی بھی کئی سوالات جواب طلب ہیں۔