نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ’اسلام پسند دہشت گردوں‘ نے حملہ کیا ہے۔ تاہم جرمن پولیس نے ابھی تک اسے ایک ممکنہ دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر ہی دیکھ رہی ہے۔
اشتہار
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر کی شام ایک ٹرک شہر کی مرکزی کرسمس مارکیٹ پر چڑھ دوڑا، جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بارہ ہو چکی ہے۔ اس ممکنہ حملے میں پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اس واقعے پر امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ’اسلام پسند دہشت گردوں‘ کی کارروائی ہے۔
ٹرمپ نے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مزید کہا ہے، ’’انتہا پسند تنظیم داعش اور دیگر اسلام پسند دہشت گرد مسیحی ممالک میں مسلسل مسیحی کمیونٹی کو ہلاک کر رہی ہے، جو ان کے عالمی جہاد کا ایک حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ’دہشت گردوں‘ کا صفایا کر دیں گے۔
برلن، کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھ دوڑا
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
اس واققعے کے بعد پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے
تصویر: Google Earth
امددی ٹیمیں فوری طور پر جائے حادثہ پہنچ گئیں اور زخمیوں کو طبی مراکز منتقل کر دیا گیا۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس نے علاقے میں موجود لوگوں سے کہا ہے کہ وہ فیس بک پر اپنے محفوظ ہونے کا بتا دیں، تاکہ ان کے پیاروں کو معلوم ہو کہ وہ خیریت سے ہیں۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس کی جانب سے اس حملے کی بابت اطلاعات ٹوئٹر پیغامات کی صورت میں دی جا رہی ہیں۔ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز کو شیئر کرنے سے اجتناب برتا جائے، کیوں کہ اس سے مختلف افراد کی ’پرائیویسی‘ پر حرف آ سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سکیورٹی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا یہ واقعہ کوئی حملہ تھا یا نہیں۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر برائے انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے مقدمات کرنے والے پراسیکیوٹرز کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔ ماس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کی چڑھائی کو ’لرزہ خیز‘ واقعہ قرار دیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایک دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا حراست میں لیا جانے والا شخص واقعی ٹرک کا ڈرائیور تھا یا نہیں۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Zinken
پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سرِ دست یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا یہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کی جانے والی کوئی دہشت گردانہ کارروائی تھی، کوئی حادثہ تھا یا حملہ آور کے کچھ اور محرکات تھے۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
ابھی پولیس کی جانب سے باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم عوام سے اپنے گھروں میں رہنے، پُر سکون رہنے اور قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کے لیے کہا ہے۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
جرمن دارالحکومت برلن کے مرکزی علاقے میں واقع قیصر ولہیلم یادگاری چرچ کے قریب واقع اس کرسمس مارکیٹ کا ہزاروں لوگ رخ کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
12 تصاویر1 | 12
ٹرمپ نے کہا، ’’ان دہشت گردوں کو ان کے علاقائی اور عالمی نیٹ ورکس کے ساتھ ہی ختم کرنا ضروری ہے۔ یہ ایک ایسا مشن ہو گا، جو ہم اپنے تمام ایسے ساتھیوں کے ساتھ مل کر سر انجام دیں گے، جو آزادی سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’آج ترکی، سوئٹزرلینڈ اور جرمنی میں دہشت گردانہ حملے ہوئے اور یہ سلسلہ بگڑتا جا رہا ہے۔ تہذیب یافتہ دنیا کو اپنی سوچ بدلنا ہو گی۔‘‘
جرمن پولیس نے البتہ ابھی تک اس بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کی ہے کہ برلن میں پیر کو دراصل ایک حملہ ہوا تھا۔ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزئر کے مطابق تحقیقات کے مکمل ہونے تک اس بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے بظاہر معلوم ہوتا ہے ٹرک ڈرائیور نے دانستہ طور پر کرسمس مارکیٹ کو نشانہ بنایا ہے۔
رواں برس جولائی میں فرانسیسی شہر نیس میں ایک حملہ کیا گیا تھا، جس میں ٹرک ڈرائیور نے اپنا ٹرک لوگوں پر چڑھا دیا تھا۔ اس واقعے میں چھیاسی افراد مارے گئے تھے جبکہ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ فرانس میں پیرس حملوں کے بعد سے ہنگامی حالت کا نفاذ ہے تاہم برلن کے واقعے کے بعد فرانس بھر میں سکیورٹی مزید بڑھا کر دی گئی ہے۔
برلن میں مشتبہ حملہ
01:01
جرمن پولیس نے مطابق ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا، جو مشتبہ طور پر اس ٹرک کا ڈرائیور تھا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ مشتبہ شخص پاکستانی یا افغان شہری ہے، جو بطور مہاجر جرمنی داخل ہوا تھا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان نے بتایا ہے کہ میرکل وزیر داخلہ اور برلن کے میئر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ جرمن صدر یواخم گاؤک نے برلن میں اس واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ برلن اور جرمن کے لیے انتہائی دکھ کا واقعہ ہے۔