1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'برلن میں انسانی تجارت کا ایک اہم اڈہ‘

23 جون 2019

جرمن پولیس نے دارالحکومت برلن میں ایشیائی کھانوں کی اشیاء کی ایک معروف مارکیٹ کی انسانی تجارت کے ایک بڑے نیٹ ورک کے ایک اہم اڈے کے طور پر نشان دہی کی ہے۔ انسانی اسمگلنگ کا نشانہ بننے والے زیادہ تر کم عمر ہیں۔

Dong Xuan Center in Berlin
تصویر: DW/E. Grenier

جرمن حکام کا خیال ہے کہ برلن کے مضامات میں یہ ایشین فوڈ مارکیٹ عالمی سطح پر ہونے والے انسانی کاروبار کا ایک ایسا اہم مرکز ہے، جہاں سینکٹروں انسانوں کو ویتنام سے مغربی یورپ لایا جاتا ہے۔ ان میں بہت سے کم عمر بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

تفتیش کاروں نے آر بی بی 24 نامی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ منظم جرائم پیشہ گروہ 'ڈونگ ژوآئنگ‘ مارکیٹ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہاں پر تارکین وطن کو روس، پولینڈ اور بلقان ممالک کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے لایا جاتا ہے۔

تصویر: DW

 'ڈونگ ژوآئنگ‘ میں تھوک کا کاروبار ہوتا ہے اور یہاں ایشیائی ممالک کے تقریباً ڈھائی سو تاجروں کی دکانیں ہیں۔

جرمن کسٹمز کے ترجمان مشائیل بینڈر نے آر بی بی کو بتایا ،'' ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ انسانوں کی تجارت کے ان واقعات کا ملک کے دیگر واقعات سے بھی تعلق ہے۔ مجرمانہ طریقوں سے کم عمر بچوں کو غیر قانونی طریقے سے جرمنی لایا جاتا ہے تا کہ وہ ناخن خوبصورت بنانے کے مراکز میں کام کر سکیں۔‘‘

انسانی تجارت کا جال

پولینڈ کے سرحدی نگرانی کی پولیس کے ایک افسر نے آر بی بی کو بتایا کہ غیر قانونی طور پر جرمنی پہنچانے کی قیمت دس سے پندرہ ہزار یورو تک ہوتی ہے۔ یہ رقم یا تو کسی بھی تارک وطن کے گھر والے ادا کرتے ہیں یا پھر وہ کام کر کے اپنا ادھار چکاتا ہے۔ کچھ واقعات میں تومتاثرہ شخص کو ادھار چکانے کے لیے جرم کرنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔

تصویر: dpa

ایک اور تفتیش کار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ مغربی یورپ میں موجود جرائم پیشہ گروہوں کے کہنے پر ویتنام سے لاوارث اور یتیم بچوں کو اغوا کر کے جرمنی پہنچایا جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بہت سے بچے جرمنی پہنچنے کے بعد غائب بھی ہو جاتے ہیں۔ اخبار ٹاگس شپیگل کے مطابق 2012ء سے برلن میں کم از کم 472 ویتنامی بچے لاپتہ ہو چکے ہیں۔

2018ء میں وفاقی پولیس نے 'ڈونگ ژوآئنگ‘ سینٹر پر چھاپا مارا تھا۔ اس دوران جعلی شادیوں کے ایسے متعدد دستاویزات قبضے میں لیے گئے تھے، جو انسانوں کے تاجر لوگوں کو ویتنام سے جرمنی لانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

جسم فروشی پر مجبور فلپائنی بچیاں

01:16

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں