جرمن دارالحکومت برلن میں ہفتے کے دن نسل پرستی اور اجانب دشمنی کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ اس ریلی میں جرمنی بھر سے آئے افراد نے شرکت کی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی کو مسترد کر دیا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے منتظمین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوئی اس ریلی میں تقریبا ڈھائی لاکھ افراد نے شرکت کی۔ اس مارچ کے شرکا نے دائیں بازو کی انتہا پسندی کو بھی مسترد کر دیا۔
مظاہرین نے کہا کہ دیواریں کھڑی کرنے کے بجائے انسانوں کے مابین پل تعمیر کیے جانا چاہییں۔ حالیہ برسوں میں اس مارچ کو اپنی نوعیت کا سب سے بڑا احتجاج قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مارچ کو دائیں بازو کے نظریات کی حامل مہاجرت مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کی عوامیت پسند نظریات کا جواب بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
برلن میں نسلی تعصب اور امتیازی سلوک کے خلاف مظاہرہ
02:59
جرمنی میں مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد کی وجہ سے اے ایف ڈی نے عوامی حمایت حاصل کی ہے۔ جس کا ایک ثبوت گزشتہ برس منعقد ہوئے الیکشن میں اس پارٹی کی کامیابی بھی ہے۔
اے ایف ڈی جدید جرمنی میں پہلی مرتبہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس پیشرفت کی وجہ سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی عوامی مقبولیت میں کمی بھی واقع ہوئی ہے۔
حالیہ عرصے میں جرمنی کے کئی شہروں میں مہاجرت مخالف مظاہروں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ برلن میں ہونے والے اس مارچ کو منتظمین نے انتہا پسندانہ سوچ کا ایک زوردار جواب قرار دیا جا رہا ہے۔
اس مارچ میں مختلف اداروں اور تنظیموں کی طرف سے لوگوں کو برلن آنے کی دعوت دی گئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ متعدد مزدور یونیںز کے علاوہ انسانی حقوق کے کئی اداروں نے بھی اس مارچ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اس مارچ میں شرکاء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ مہاجرین اور تارکین وطن کو محفوظ ٹھکانہ فراہم کرنے کے لیے بھی نعرے لگا رہے تھے۔ اس مارچ کے دوران موسیقی اور رقص کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔
برلن میں منعقد ہ اس مارچ کے شرکا ناچتے رہے اور موسیقی سے لطف اندوز بھی ہوتے رہے۔ برلن کے علاوہ جرمنی کے دیگر کئی دوسرے شہروں میں بھی اس طرح کی ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں، جس میں جرمن عوام نسل پرستی، نفرت اور اجانب دشمنی کو مسترد کرتے نظر آ رہے ہیں۔
ع ب / ص ح / خبر رساں ادارے
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔