برلن میں ایک پرہجوم کرسمس مارکیٹ میں ایک ٹرک چڑھ دوڑا۔ اس واقعے میں 12 افراد ہلاک جب کہ قریب پچاس زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کی اپ ڈیٹ عالمی وقت کے مطابق یہاں دیکھیے۔
اشتہار
چھ بج کر دو منٹ
پولیس کے مطابق اس واقعے کو ’ممکنہ دہشت گردی‘ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ برلن کی پولیس کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی نہایت باریکی سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
پانچ بج کر اکتالیس منٹ
پولیس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ٹرک ڈرائیور نے دانستہ طور پر کرسمس مارکیٹ میں موجود ہجوم کو نشانہ بنایا جب کہ اس واقعے کی تحقیقات میں ’دہشت گردی‘ کے عنصر کو جانچا جا رہا ہے۔
بارہ بج کر 53 منٹ
ایک سکیورٹی ذریعے نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ کرسمس مارکیٹ کو ٹرک کے ذریعے روندنے والا شخص ممکنہ طور پر پاکستانی یا افغان ہے۔ اس ذریعے کے مطابق اس شخص نے متعدد ناموں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے اس کی شناخت میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص ایک مہاجر کے طور پر جرمنی میں داخل ہوا تھا۔
بارہ بج کر پچاس منٹ
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے، جب کہ 48 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بارہ بج کر سولہ منٹ
برلن کی پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر اس کے انٹرنیٹ پورٹل پر اپ لوڈ کریں، تاکہ واقعے کی تحقیقات میں مدد ملے۔
گیارہ بچ کر پچپن منٹ
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں برلن واقعے کا ذمہ دار ’مسلم شدت پسندی‘ کو قرار دیا ہے۔ برلن حکام کی جانب سے اب تک اس سلسلے میں کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے، تاہم اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے بھی واقعے کو ’ممکنہ دہشت گردی‘ قرار دیا۔
گیارہ بج کر چالیس منٹ
جرمنی کے وزیرداخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھائے جانے کے واقعے کو فی الحال ’حملہ‘ قرار دینے کو تیار نہیں، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں شواہد بتا رہے ہیں کہ ٹرک دانستہ طور پر کرسمس مارکیٹ میں داخل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ’افواہوں‘ سے اجتناب برتا جانا چاہیے۔
گیارہ بج کر ستائیس منٹ
پولیس کے مطابق شبہ ہے کہ یہ ٹرک پولینڈ میں ایک تعمیراتی سائٹ سے چرایا گیا مگر اس سلسلے میں تفتیش جاری ہے۔
گیارہ بج کر تیرہ منٹ
وائٹ ہاؤس نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ممکنہ طور پر ’دہشت گردانہُ واقعہ قرار دیا ہے۔ جرمن حکام نے تاہم اب تک اس واقعے کے بارے میں کھل کر نہیں کہا کہ آیا یہ کوئی دہشت گردانہ حملہ تھا یا نہیں۔
گیارہ بج کر بارہ منٹ
فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں قائم تمام کرسمس مارکیٹوں کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
گیارہ بج کر پانچ منٹ
برلن کی پولیس کے مطابق جائے حادثہ کے قریب ملنے والا مشتبہ تھیلا، سلیپنگ بیگ تھا۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
8 تصاویر1 | 8
گیارہ بج کر تین منٹ
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ کرسمس مارکیٹ پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کی نمبر پلیٹ پولینڈ کی ہے اور اس میں اسٹیل کی بیمز لدی ہوئی تھیں۔
دس بج کر پینتالیس منٹ
پولیس کے مطابق ٹرک کا ہلاک ہونے والا مسافر پولستانی تھا۔ ٹرک کا مالک پولش شہری ایریل سوراوسکی ہے۔ اس نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ اس اس کا کزن اس کے لیے کام کرتا تھا اور وہ شام چار بجے سے رابطے میں نہیں تھا۔ ٹرک کا مشتبہ ڈرائیور پولیس کی حراست میں ہے، تاہم اس کی شہریت کے بارے میں فی الحال تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
نو بج کر چالیس منٹ
پولیس نے علاقے میں موجود لوگوں سے کہا ہے کہ وہ فیس بک پر اپنے محفوظ ہونے کا بتا دیں، تاکہ ان کے پیاروں کو معلوم ہو کہ وہ خیریت سے ہیں۔
پولیس کی جانب سے اس حملے کی بابت اطلاعات ٹوئٹر پیغامات کی صورت میں دی جا رہی ہیں۔ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز کو شیئر کرنے سے اجتناب برتا جائے، کیوں کہ اس سے مختلف افراد کی ’پرائیویسی‘ پر حرف آ سکتا ہے۔
نو بج کر تیس منٹ
جرمن وزیر برائے انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے مقدمات کرنے والے پراسیکیوٹرز کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔ ماس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کی چڑھائی کو ’لرزہ خیز‘ واقعہ قرار دیا۔
ادھر وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سکیورٹی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا یہ واقعہ کوئی حملہ تھا یا نہیں۔
نو بج کر دس منٹ
برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایک دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا حراست میں لیا جانے والا شخص واقعی ٹرک کا ڈرائیور تھا یا نہیں۔
آٹھ بج کر 45 منٹ
جرمن پولیس نے بتایا کہ اس ٹرک کے ممکنہ ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
برلن، کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھ دوڑا
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
اس واققعے کے بعد پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے
تصویر: Google Earth
امددی ٹیمیں فوری طور پر جائے حادثہ پہنچ گئیں اور زخمیوں کو طبی مراکز منتقل کر دیا گیا۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس نے علاقے میں موجود لوگوں سے کہا ہے کہ وہ فیس بک پر اپنے محفوظ ہونے کا بتا دیں، تاکہ ان کے پیاروں کو معلوم ہو کہ وہ خیریت سے ہیں۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس کی جانب سے اس حملے کی بابت اطلاعات ٹوئٹر پیغامات کی صورت میں دی جا رہی ہیں۔ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز کو شیئر کرنے سے اجتناب برتا جائے، کیوں کہ اس سے مختلف افراد کی ’پرائیویسی‘ پر حرف آ سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سکیورٹی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا یہ واقعہ کوئی حملہ تھا یا نہیں۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر برائے انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے مقدمات کرنے والے پراسیکیوٹرز کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔ ماس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کی چڑھائی کو ’لرزہ خیز‘ واقعہ قرار دیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایک دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا حراست میں لیا جانے والا شخص واقعی ٹرک کا ڈرائیور تھا یا نہیں۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Zinken
پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سرِ دست یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا یہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کی جانے والی کوئی دہشت گردانہ کارروائی تھی، کوئی حادثہ تھا یا حملہ آور کے کچھ اور محرکات تھے۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
ابھی پولیس کی جانب سے باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم عوام سے اپنے گھروں میں رہنے، پُر سکون رہنے اور قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کے لیے کہا ہے۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
جرمن دارالحکومت برلن کے مرکزی علاقے میں واقع قیصر ولہیلم یادگاری چرچ کے قریب واقع اس کرسمس مارکیٹ کا ہزاروں لوگ رخ کرتے ہیں۔