1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

جرمنی: پناہ گرین کیمپ میں خسرہ کی وبا، کیمپ سیل

27 ستمبر 2023

برلن کے ضلع رائنیکین ڈورف میں پناہ گزینوں کے استقبالیہ مرکز میں خسرے کے دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس مہاجر کیمپ میں تقریباً 600 پناہ کے متلاشی افراد رہائش پذیر ہیں، جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔

Flüchtlinge Deutschland 2015
برلن میں اسٹیٹ آفس برائے ہیلتھ اینڈ ویلفئیر کے باہر پناہ گزین افراد کی بڑی تعداد موجود ہےتصویر: Markus Schreiber/picture alliance/AP/dpa

برلن کے جس پناہ گزین کیمپ میں خسرے کی وبا پھیلنے کی اطلاع ہے، وہاں ترک، عرب اور افغان باشندوں سمیت کئی سو افراد رہائش پذیر ہیں۔

جرمن دارالحکومت برلن کے ضلع رائنیکن ڈورف میں پناہ گزینوں کے ایک مرکز میں خسرے کے دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کیمپ میں پناہ کے تقریباً 600 متلاشی رہائش پذیر ہیں، جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔

مہاجرین اور پناہ گزینوں کے معاملے میں جرمنی کہاں کھڑا ہے؟

ریاستی دفتر برائے امور مہاجرین  کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز اس پناہ گزین کیمپ کے دو بچوں میں خسرے کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے بعد تمام رہائشیوں کو کیمپ سے باہر جانے سے روک دیا گیا۔

مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی لگانا مشکل

پناہ گزینوں کے امور کے نگران ریاستی دفتر کے ترجمان زاشا لانگن باخ کے مطابق   کیمپ میں موجود افراد کی نقل و حرکت پر پابندی لگانا مشکل کام ہے تاہم ریاستی دفتر شعبہ صحت کے ساتھ مل کر کیمپ میں موجود مہاجرین کی صحت سے متعلق مختلف پہلوؤں پر بھی غور کر رہا ہے۔

جرمنی میں آنے والے اکثر تارکین وطن اور پناہ گزین افراد کا تعلق شام سے ہے تصویر: Markus Schreiber/picture alliance/AP/dpa

زاشا لانگن باخ کے مطابق اس بات کی تفتیش کی جانے کی ضرورت ہے کہ یہاں موجود افراد میں سے کتنے خسرے سے بچاؤ کی ویکسین لگوا چکے ہیں اور ان کی عمریں کیا ہیں۔

ماسک کا استعمال یقینی بنایا جائے 

حکام کا کہنا ہے کہ پناہ گزین کیمپ کے مکینوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور تمام افراد کو پابند کیا گیا ہے کہ ماسک کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ صورتحال کو سمجھانے کے لیے عربی، فارسی اور ترک متراجم کی بھی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔  

یو این ایچ سی آر کے پناہ گزین کیمپ میں ایک افغان خاتون ماسک کا استعمال کرتے ہوئےتصویر: Ali Khara/REUTERS

لانگن باخ کے مطابق اس تشویشناک صورتحال میں بھی حفظانِ صحت کے اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیمپ میں موجود تمام افراد کو وقت پر معیاری کھانا اور دیگر ضروریات کی اشیاء فراہم کی جائیں۔

ریاستی دفتر  کا کہنا ہے کہ خسرے کی تشخیص کے بعد بھی برلن میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے معاملات کو دیکھا جا رہا ہے اور متعلقہ ادارے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

اا⁄ ع ا 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں