جرمن دارالحکومت برلن میں ایک شخص نے اپنی کار مبینہ طور پر کچھ افراد پر چڑھانے کی کوشش کی لیکن اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ پولیس نے اس مشتبہ شخص کی تلاش شروع کر دی ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے جرمن پولیس کے حوالے سے گیارہ نومبر بروز ہفتہ بتایا کہ جمعہ دس نومبر کی رات رونما ہونے والے اس واقعے کے بعد مشتبہ شخص کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ برلن کے علاقے رائنیکن ڈورف میں اس وقت پیش آیا، جب ایک کار ڈرائیور نے مبینہ طور پر اپنی گاڑی وہاں بنے ایک بس اسٹاپ پر کھڑے افراد پر چڑھانے کی کوشش کی۔
برلن پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں استعمال ہونے والی کار کرائے پر حاصل کی گئی تھی۔ موقع پر موجود افراد نے اس مرسیڈیز گاڑی کا نمبر نوٹ کر لیا تھا، جس کے بعد پولیس نے اپنی تفتیش شروع کر دی۔
پولیس کے مطابق یہ کار ایک 35 سالہ مراکشی شہری نے کرائے پر حاصل کی تھی۔ جرمنی میں نجی کوائف کے تحفظ سے متعلق قانون کی وجہ سے پولیس نے اس مشتبہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ بھی واضح نہیں کہ اس واقعے میں ملوث شخص وہی تھا، جس نے یہ مرسیڈیز کار کرائے پر لی تھی۔ پولیس کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس مشتبہ شخص کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی جا چکی ہے جبکہ چھان بین کا سلسلہ جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق جب اس کار نے وہاں موجود لوگوں کا رخ کیا تو انہوں نے فوری طور پر اِدھر اُدھر چھلانگیں لگا دیں۔ یوں کوئی بھی شخص اس کار کی زد میں نہ آیا۔
پولیس کے ایک بیان کے مطابق پہلے یہ کار ڈرائیور اپنی گاڑی کے ساتھ ایک بس سے ٹکرایا، جس کے بعد وہ وہاں کھڑی سائیکلوں سے ٹکراتے ہوئے فرار ہو گیا۔ ابتدائی طور پر پولیس اس واقعے کو ایک روڈ ایکسیڈنٹ کے طور پر دیکھ رہی ہے اور ایسا کوئی خدشہ ظاہر نہیں کیا گیا کہ یہ کوئی حملہ تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی اور یورپ میں متعدد واقعات میں حملہ آور گاڑیوں کو بطور ہتھیار استعمال کر چکے ہیں۔
جرمنی میں سن دو ہزار سولہ میں متعدد دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے، جن میں دسمبر میں برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں کیا گیا ایک ٹرک حملہ بھی شامل تھا۔ ایک تیونسی شہری کی طرف سے کی گئی اس خونریز کارروائی میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ برس جولائی میں بھی ایک ستائیس سالہ شامی مہاجر نے شہر انسباخ میں ایک دھماکا کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں حملہ آور ہلاک جبکہ پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔